1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانوں کی اسمگلنگ کے راستے: جرمن سرحدوں پر چیکنگ اور زیادہ

8 نومبر 2019

وفاقی جرمن پولیس کے اہلکار ملکی سرحدوں کی نگرانی اب اور زیادہ کر دیں گے۔ اس فیصلے کا مقصد انسانوں کی اسمگلنگ کی رجحان پر قابو پانا اور ان غیر ملکیوں کو سرحدوں پر ہی روک دینا ہے، جن کے جرمنی میں داخلے پر پابندی ہے۔

https://p.dw.com/p/3ShCV
تصویر: DW/M. Hussein

اس بارے میں ملکی دارالحکومت برلن کے قریب ہی واقع شہر پوٹسڈام میں قائم فیڈرل پولیس کے ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اس ادارے کے مرکزی ترجمان نے بتایا کہ ملکی سرحدوں پر نگرانی کا عمل تو اب بھی جاری ہے مگر آئندہ یہ چیکنگ مزید سخت اور جامع کر دی جائے گی۔

اس عمل کے بنیادی مقاصد دو بتائے گئے ہیں۔ ایک یہ کہ انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث ان جرائم پیشہ گروہوں کی روک تھام، جو یورپی یونین کے شینگن معاہدے کے تحت دیگر ممالک سے غیر ملکیوں کو مختلف راستوں سے غیر قانونی طور پر جرمنی پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں اور دوسرے ان غیر ملکیوں کو روکنا، جن کے جرمنی میں دوبارہ داخلے پر پابندی ہے۔

ساتھ ہی فیڈرل پولیس کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ یہ اضافی اور زیادہ سخت چیکنگ صرف جرمنی کی دیگر ممالک کے ساتھ بین الاقوامی سرحدوں پر ہی نہیں کی جائے گی، بلکہ اس کا اطلاق داخلی (صوبائی سرحدوں) پر بھی ہو گا۔

Deutschland Flüchtlinge an der deutsch-österreichischen Grenze
اوپر: جرمن آسٹرین سرحد کے قریب جرمن پولیس کی ایک گاڑی کے پیچھے چلتے ہوئے پنھاہ کے متلاقشی تارکین وطن۔ نیچے: جرمن شہر آخن کے نواح میں جرمنی اور بیلجیم کی سرحد کے قریب ایک شاہراہ پر ڈیوٹی دیتے ہوئے وفاقی پولیس کے اہلکارتصویر: picture-alliance/dpa/A. Weigel
Deutschland Grenzkontrollen in Lichtenbusch
تصویر: picture alliance/dpa /M. Becker

اس کا مقصد ان داخلی راستوں کو عملی طور پر غیر مؤثر بنانا ہے، جن کے ذریعے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے پیشہ ور گروہ غیر ملکیوں کو زیادہ تر مختلف مال بردار گاڑیوں میں چھپا کر انہیں جرمنی پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس اعلان کے بعد فیڈرل پولیس کے ترجمان نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی کے شہر گوئرلِٹس میں جرمن پولستانی سرحد پر یہ اضافی چیکنگ کل جمرات آٹھ نومبر سے شروع بھی کی جا چکی ہے۔

سیکسنی کے صوبائی وزیر داخلہ رولانڈ ووئلر نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے ڈی پی اے کو بتایا، ''بات اگر جرمنی کی سکیورٹی کی ہو، تو اس کو صرف آسٹریا کے ساتھ ملکی سرحد کی نگرانی کر کے ہی یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔ اس کے لیے ملک کی تمام بین الاقوامی سرحدوں پر زیادہ چیکنگ لازمی ہے۔‘‘

ووئلر نے کہا، ’’اسی لیے کئی دیگر وفاقی صوبوں کی طرح سیکسنی کی حکومت کافی عرصے سے برلن میں وفاقی حکومت سے ایسے اقدامات کا مطالبہ کرتی آ رہی تھی۔ ہمیں خوشی ہے کہ اب وفاقی پولیس تمام سرحدوں پر اپنی طرف سے نگرانی کا عمل زیادہ وسیع اور مؤثر تر بنا دے گی۔‘‘

م م / ع ت (ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں