1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتخابی نتائج کے بحران کے تناظر میں کیری کابل پہنچ گئے

7 اگست 2014

امريکی وزير خارجہ جان کيری آج افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے ہيں۔ ان کے دورے کا مقصد افغان صدارتی انتخابات کے حوالے سے پیدا شدہ بحران کے خاتمے کے لیے کوشش کرنا ہے تاکہ ستمبر تک نئی حکومت کی تشکيل ہو سکے۔

https://p.dw.com/p/1Cr16
تصویر: Reuters

افغانستان ميں جون ميں منعقدہ صدارتی اليکشن کے دوسرے مرحلے ميں دھاندلی کے الزامات کے سبب نتائج کا دوبارہ جائزہ ليے جانے کا عمل جاری ہے۔

14 جون کو منعقد ہونے والے ان انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ابتدائی غیر حتمی نتائج میں اشرف غنی کی برتری کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم عبداللہ عبداللہ نے اس اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اپنی فتح کا اعلان کر دیا تھا۔ ایک دوسرے کے مدمقابل امیدواروں کی جانب سے بے ضابطگیوں اور دھاندلی کے الزامات کے بعد سیاسی جمود کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ تاہم گزشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی سفارتی کوششوں کے بعد دونوں رہنما اس الیکشن کے دوران ڈالے گئے 8.1 ملین ووٹوں کی چھان بین اور اس کے بعد سامنے آنے والے نتائج کا احترام کرنے پر متفق ہو گئے تھے۔

تاہم اس معاہدے پر کوئی خاص پیشرفت ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی ہے جس کی وجہ دونوں امیدواروں کے درمیان دیگر معاملات پر پیدا ہونے والے اختلافات ہیں۔ اسی باعث ابھی تک انتخابی نتائج کے لیے کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو 44.9 فیصد اور اشرف غنی احمد زئی کو 31.5 فیصد ووٹ ملے تھے
ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو 44.9 فیصد اور اشرف غنی احمد زئی کو 31.5 فیصد ووٹ ملے تھےتصویر: Getty Images

تاہم نئے صدر کے لیے ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہے کیونکہ اگلے ماہ یعنی چار اور پانچ ستمبر کو نیٹو ممالک کا سربراہی اجلاس منعقد ہونا ہے جس میں جنگ زدہ افغانستان کے لیے اقتصادی اور دیگر امداد جیسے معاملات پر فیصلے متوقع ہیں۔

جان کیری کے ساتھ سفر کرنے والے ایک امریکی اہلکار کے مطابق، ’’ہماری خواہش ہے کہ نئے افغان صدر اس مہینے کے آخر تک اپنا عہدہ سنبھال لیں۔‘‘ اس اہلکار کے مطابق یہ بات سب کے حق میں ہے کہ جلد از جلد انتخابی نتائج کے حوالے سے مشکلات کو حل کیا جائے اور نظام حکومت نئے صدر کے حوالے کیا جائے۔

افغانستان میں رواں صدارتی انتخابات کا انعقاد رواں برس پانچ اپریل کو ہوا تھا تاہم اس وقت تمام آٹھ امیدواروں میں سے کسی ایک کو بھی مطلوبہ 50 فیصد سے زیادہ ووٹ نہیں ملے تھے۔ افغان آئین کے مطابق اگر کوئی بھی امیدوار ڈالے گئے ووٹوں کا 50 فیصد یا اس سے زائد حاصل نہ کر سکے تو پھر دوسرے مرحلے کا انعقاد کرایا جاتا ہے جس میں دو سرفہرست امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے۔ ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو 44.9 فیصد اور اشرف غنی احمد زئی کو 31.5 فیصد ووٹ ملے تھے۔