1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئرش قصبہ امریکی صدر بائیڈن کے استقبال کے لیے پر جوش کیوں؟

10 اپریل 2023

جو بائیڈن کے آباؤ اجداد انیسویں صدی میں آئرش قصبے بالینا سے امریکی ریاست پینسلوینیا ہجرت کر گئے تھے۔ امریکی صدر کے رشتے دار اب بھی اسی قصبے میں رہائش پزیر ہیں اور ان کے استقبال کی تیاروں میں پیش پیش ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Ps76
Irland | Auslandswähler Präsidentschaftswahlen USA | Biden Unterstützer
تصویر: Paul Faith/AFP/Getty Images

شمال مغربی آئرلینڈ میں دریائے موئے کے کنارے واقع بالینا کا دلکش قصبہ اس ہفتےجو بائیڈن کے دورے سے قبل چہل پہل کا مرکز بنا ہوا ہے۔ امریکی صدر جمعے کو شمالی کاؤنٹی کے میو قصبے میں ہزاروں لوگوں سے خطاب کرنے والے ہیں، جہاں  ان کا خاندان انیسویں صدی میں پنسلوانیا ہجرت کرنے سے قبل رہائش پزیر تھا۔ یہ قصبہ بائیڈن کے آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے دورے کے آخری مقامات میں سے ایک ہو گا۔

Geplante Lachs-Farmen vor der Westküste von Irland
بالینا قصبے کا ایک منظر تصویر: John Sepulvado

بائیڈن کے رشتہ دار اب بھی اس علاقے میں موجود ہیں اور امریکی صدر کے دور کے ایک کزن جو بلیوٹ ایک پلمبر کے طور پر اپنا کام کرتے ہوئے بین الاقوامی پریس کی طرف سے بات چیت کی درخواستوں کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔

تینتالیس سالہ بلیوٹ نے صدر بائیدن کے مجوزہ دورے کے بارے میں اے ایف پی کو بتایا، '' یہ جذباتی کر دینے والا ہے، یہ ہمارے خاندان اور آئرلینڈ کے لیے ایک بہت فخر کا دن ہے۔ بالینا ان (بائیڈن) کے لیے بہت خاص ہے۔‘‘

بائیڈن نے بلیوٹ فیملی کو اپنی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا، تاہم  وہ اس وقت کووِڈ کی عالمی وبا کی وجہ سے ایسا کرنے سے قاصر تھے۔ لیکن بلیوٹ خاندان نے گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں منعقدہ سینٹ پیٹرک ڈے کی تقریبات میں شرکت کی تھی۔ بلیوٹ نے مزید کہا، ''یہ یقیناﹰ بہت خاص ہے، امریکہ کے صدر سے شناسائی کو بیان کرنا بہت مشکل ہے۔ وہ بالکل ہماری طرح ہیں۔ انہیں اپنی طاقت کا احساس ہے لیکن وہ صرف ایک عام آدمی ہیں۔‘‘

'عظیم اعزاز‘

بالینا کے وسط میں ہیریسن بار کے باہر اس کے مالک ڈیریک لیونارڈ ایک سیڑھی کی مدد سے سرخ، سفید اور نیلے رنگ  پر مشتمل  امریکی پرچموں کو لٹکانے میں مصروف ہیں اور امریکی صدر کے دورے کی توقع میں اپنے مے خانے کی کھڑکیوں کو امریکی ستاروں اور دھاریوں سے سجا رہے ہیں۔ 

انہوں  نے کہا، ''لوگ خوش گپیاں کر رہے ہیں اور وہ صفائیاں اور پینٹنگ کر رہے ہیں، یہ دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے۔‘‘

 بار کے اندر جو بائیڈن کے ساتھ لیونارڈ کی اس وقت کی ایک تصویر فخریہ لٹکائی گئی ہے، جب وہ 2016 ء میں نائب صدر کے طور پریہاں آئے تھے۔ امریکی رہنما نے صدر بننے پر بالینا واپس آنے کا عزم کیا تھا۔

USA Präsident Joe Biden
بائیڈن بطور نائب صدر دو ہزار سولہ میں بالینا کا دورہ کر چکے ہیںتصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

 لیونارڈ اعتماد کے ساتھ کہتے ہیں کہ ان کے اور بائیڈن کے آباؤ اجداد اس قصبے میں ساتھ ساتھ رہے ہوں گے۔ اسی لیے دوہزار بیس کا صدارتی انتخاب جیتنے پر لیونارڈو نے بائیڈن ک ایک دیوار پر پانچ میٹر بلند تصویر بنوائی تھی۔ اس بار کے مالک کا کہنا ہے، ''اگر بائیڈن اپنی اس تصویر کو دیکھنے آتے ہیں تو ان سے صدر کی حیثیت سے دوبارہ ملنا ایک''عظیم اعزاز‘‘ ہو گا۔

'ایک خوبصورت کہانی‘

بالینا کے وسط میں وہ گلی ہے، جہاں بائیڈن کے پردادا ایڈورڈ بلیوٹ رہتے تھے اور جہاں دیواروں کو امریکی جھنڈوں، پوسٹروں اور بینرز سے سجایا گیا ہے۔  ایک سابق آئرش سینیٹر اور ایک گیلری اور گفٹ شاپ کے مالک ایرنی کیفری کا خیال ہے کہ ان کا احاطہ بائیڈن کے آبائی گھر کی جگہ پر ہے۔

86 سالہ کیفری نے کہا کہ دو مقامی مؤرخین نے ثابت کیا ہے کہ ان کی دکان کے پیچھے اینٹوں کی ایک پرانی دیوار، جس میں چمنی کا واضح خاکہ تھا وہ ایڈورڈ بلیوٹ کے کاٹیج کا حصہ تھی۔ انہوں نے مزید کہا، ''ہم بلیوٹ کے اصل کاٹیج کے باقیات کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ ایک قسم کا معجزہ ہے کہ یہ اب بھی یہاں ہے کیونکہ دو سو سالوں میں پورا قصبہ بدل گیا ہے۔ اس جگہ کے علاوہ ہر مربع انچ پر تعمیرات کی جا چکی ہیں۔‘‘

بالینا کی میونسپل کونسل کے رہنما مارک ڈفی کا کہنا ہےکہ صدر بائیڈن کی کہانی آئرلینڈ اور آئرش نژاد امریکیوں میں گونجتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئرش لوگ قحط اور جبر کے دوران یہاں سے ہجرت کر گئے تھے۔ اب بالینا کے ایک بیٹے کے  امریکی صدر بننے اور اوول آفس میں بیٹھنے کے ساتھ اب یہ دائرہ مکمل ہو گیا ہے۔ تو یہ ایک خوبصورت کہانی ہے۔‘‘

ش ر⁄ ع ت (اے ایف پی)