امریکی صدر کا اقتصادی پلان اور کانگریس
10 فروری 2009امریکی صدر باراک اوبامہ کا تجویز کردہ اقتصادی پلان پہلے ہی ایوانِ نمائندگان سے منظوری حاصل کر چکا ہے۔ آج اُس پر سینٹ میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔ اِس کی تاخیر سے منظوری پر اوبامہ خاصے بے چین بھی دکھائی دیئے اور اُنہوں نے ڈیموکریٹ اراکین سے کہا بھی کہ وہ اِس کی منظوری کے عمل کو تیز کردیں۔
سینٹ میں اِس پلان پر جتنی بھی بحث ہونا ہے وہ گزشتہ روز پیر کو مکمل ہو گئی ہے۔ اِس بات کا قوی امکان ہے کہ ری پبلکن اور ڈیموکریٹ کا مشترکہ بل کامیابی سے ہم کنار ہو گا اور پھر کی صدر کی منظوری کے بعد نافذ اُلعمل ہو جائے گا۔ ایوانِ نمائندگان میں جو بل منظور کیا گیا تھا وہ ڈیمو کریٹ سوچ کا عکاس تھا۔
ابتدا میں اِس بل کا حجم نو سو ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔ جس پر ری پبلکن اعتراضات کے بعد اب یہ آٹھ سو اڑتیس ڈالر پر آ گیا ہے۔ امریکی صدر بھی اپنی عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اِس اقتصادی پلان کو قابلِ عمل بنانے میں اُن کی مدد کریں مگر دوسری جانب امریکی عوام میں اقتصادی بحران کا خوف خاصا بیٹھا ہوا ہے اور وہ خرچنے پر آمادہ دکھائی نہیں۔
سینٹ میں بل کی منظوری کے بعد کانگریس کے دونوں ایوانوں کے مذاکرات کار مل کر اِس میں موجود تمام اختلافی نکات کی جزیات کو طے کریں گے۔ اُس کے بعد جو شکل سامنے آئے گی اُس پر ایک بار پھر حتمی ووٹنگ ہو گی جو امکاناً جلد ہی شیڈیول کی جا رہی ہے۔ اِس مناسبت سے ایوانِ نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کہہ چکی ہیں کہ اقتصادی پلان سولہ فروری تک منظور ہو جائے گا۔ اُس کے بعد ہی یہ صدر کی جانب روانہ کیا جائے گا۔