1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی حکومت بند ہو گئی، کانگریس نے بجٹ منظور نہ کیا

مقبول ملک اے پی
20 جنوری 2018

امریکی کانگریس کی طرف سے ہنگامی بجٹ کی عدم منظوری کے بعد وفاقی حکومتی دفاتر بند ہو گئے ہیں۔ محکمہ خزانہ کے مطابق مالی وسائل نہ ہونے کے باعث وفاقی ملازمین میں لاکھوں کو مجبوراﹰ رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2rCbB
تصویر: Reuters/Yuri Gripas

امریکا میں وفاقی حکومت کی یہ بندش ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب آج ہفتہ بیس جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی منصب پر فائز ہوئے ٹھیک ایک سال پورا ہو رہا ہے۔ واشنگٹن سے ہفتہ بیس جنوری کی صبح ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق سرکاری اداروں کی اس بندش سے فی الحال امریکا کی وفاقی حکومت کی کارکردگی جزوی طور پر متاثر ہو گی لیکن اگر یہ شٹ ڈاؤن زیادہ دیر تک چلا تو اس کے اثرات ہر حکومتی شعبے میں زیادہ شدت سے محسوس کیے جانے لگیں گے۔

ٹرمپ کی ایرانی جوہری معاہدہ ’ٹھیک‘ کرنے کے لیے ’آخری مہلت‘

فلسطینی امداد میں کمی، بل امریکی ایوانِ نمائندگان میں منظور

ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ امریکا میں وفاقی حکومت کے دفاتر ہنگامی بنیادوں پر تجویز کردہ بجٹ کی کانگریس کی طرف سے عدم منظوری کے نتیجے میں بند ہو جائیں گے، یہ بات گزشتہ روز ہی واضح ہونا شروع ہو گئی تھی، لیکن مقامی وقت کے مطابق جمعہ انیس جنوری کو نصف شب کے وقت جب مقررہ ڈیڈ لائن گزر گئی، تو واشنگٹن انتظامیہ کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ بچا کہ وہ اپنے دفاتر بند کر دے۔

USA  Nancy Pelosi von Demokraten
امریکی ایوان نمائندگان میں اقلیتی حزب کی سربراہ اور ڈیموکریٹ سیاستدان نینسی پیلوسی حکومتی شٹ ڈاؤن کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/CNP/AdMedia/A. Edelman

اس بندش کے بعد اب وفاقی حکومت کے دو ملین سے زائد سویلین ملازمین میں سے نصف سے زائد کو ان کے دفاتر میں جانے سے روکتے ہوئے عارضی رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ اگر یہ حکومتی بندش پیر بائیس جنوری یا اس کے بعد تک بھی جاری رہی، تو اس کے اثرات مزید شدید ہو جائیں گے۔

فی الحال اس بندش سے امریکی مسلح افواج کے جتنے بھی فوجی جہاں کہیں بھی تعینات ہیں، وہ متاثر نہیں ہوں گے اور انہیں ان کی ڈاک معمول کے مطابق پہنچائی جاتی رہے گی۔ تاہم کئی دیگر حکومتی شعبوں میں اس ہنگامی صورت حال کے نتائج کو واضح طور پر محسوس کیا جا سکے گا۔

ٹرمپ کی مہاجرین سے متعلق سخت ترین پالیسی

امریکی پالیسیوں کے جواب میں ڈیل سے علیحدہ ہو سکتے ہیں، ایران

اس کا ایک ثبوت یہ کہ امریکا کی داخلی ریونیو سروس یا آئی آر ایس کے قریب 81 ہزار ملازمین میں سے 56 فیصد یا قریب 46 ہزار کو بھی مجبوراﹰ چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ اسی طرح صحت اور ہیومن سروسز کے وفاقی محکمے کے 80 ہزار میں سے اب نصف سے زائد اہلکار بھی اپنے دفاتر میں نہیں جائیں گے۔

USA WASHINGTON Trumps Haushaltschef Mick Mulvaney
وائٹ ہاؤس کے انتظامی اور بجٹ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر مک ملوینی ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Imago/Xinhua/Yin Bogu

اس کے برعکس یہی صورت حال وفاقی محکمہ انصاف کو بھی متاثر تو کرے گی لیکن مقابلتاﹰ کم۔ چونکہ اس شعبے کے زیادہ تر وفاقی ملازمین کے فرائض قومی سلامتی اور پبلک سکیورٹی سے متعلق ہیں، اس لیے ان ایک لاکھ پندرہ ہزار کے قریب سرکاری ملازمین میں سے زیادہ تر گورنمنٹ شٹ ڈاؤن کے باوجود اپنا کام جاری رکھیں گے۔

مہاجرین پر پابندی کے احکامات، ٹرمپ انتظامیہ کا دفاع

ٹرمپ کے دستخطوں کے بعد روس پر امریکی پابندیاں قانون بن گئیں

کسی کو بھی معافی دینے کا اختیار ہے، ٹرمپ

دیگر رپورٹوں کے مطابق امریکی محکمہ دفاع، دفتر خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے اکثر ملازمین کا کام چونکہ ’لازمی نوعیت‘ کا سمجھا جاتا ہے، اس لیے ان میں سے بھی زیادہ تر کارکن کانگریس کی طرف سے ہنگامی بجٹ منظور نہ کیے جانے کے باوجود اپنے فرائض کی ادائیگی جاری رکھیں گے۔

دوسری طرف اس حکومتی بندش کے عرصے کے دوران امریکا کی مجموعی طور پر 17 انٹیلیجنس ایجنسیوں کے کارکنوں کی بڑی تعداد کو بھی ان کے کام سے روک دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جو کارکن کام کرتے رہیں گے، انہیں ان کی خدمات کا کوئی معاوضہ نہیں ملے گا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ایسے وفاقی ملازمین کو حکومت کام کرتے رہنے کے لیے تو کہہ سکتی ہے لیکن انہیں شٹ ڈاؤن کے عرصے کے دوران کام کا کوئی معاوضہ پھر بھی ادا نہیں کیا جا سکے گا۔

امریکا کی وفاقی حکومت کی بندش اس لیے ناگزیر ہو گئی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس، خاص طور پر کانگریس کے ڈیموکریٹ ارکان کے مابین حکومتی اخراجات سے متعلق کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا تھا اور یوں کانگریس نے ہنگامی بجٹ تجاویز بھی منظور نہ کیں۔

امریکا میں ایسے ہی حالات میں گزشتہ 25 برسوں کے دوران وفاقی حکومت جزوی طور پر تین مرتبہ ایسی بندش جیسی انتہائی صورت حال سے گزر چکی ہے۔ ماضی کی طرح اس بندش کی وجہ سے بھی مجموعی طور پر لاکھوں وفاقی ملازمین کو رخصت پر بھیج دیا گیا ہے اور کئی شعبوں میں حکومتی کارکردگی یا تو معطل یا پھر بہت محدود کر دی گئی ہے۔