1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی امداد میں کٹوتی، پاکستان کی خاموشی

26 مئی 2012

پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب تک واشنگٹن انتظامیہ امداد کی کٹوتی کے حوالے سے اسلام آباد حکومت کو باقاعدہ طور پر مطلع نہیں کرتی، اس خبر پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/152lV
تصویر: dapd

گزشتہ روز امریکی سینیٹ کے ایک پینل نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ایک پاکستانی عدالت کی جانب سے 33 برس قید کی سزا سنائے جانے کے خلاف ردعمل میں پاکستان کے لیے امریکی امداد میں کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔

امریکی سینٹ کی اپروپری ایشن کمیٹی نے علامتی طور پر ڈاکٹر شکیل کو سنائی جانے والی 33 برس کی سزا کے خلاف پاکستان کی 33 ملین ڈالر کی اقتصادی امداد کی بندش کے حق میں ووٹ دیا تھا جب کہ خبردار کیا تھا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد میں بڑی کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ ان قانون سازوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو دی جانے والی سزا ’غیر منصفانہ ‘ ہے۔ ڈاکٹر آفریدی کو اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکا کے لیے جاسوسی کرنے اور ملک سے غداری کے جرم میں یہ سزا سنائی گئی ہے۔

Pakistan Außenministerium in Islamabad
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق امریکا کی جانب سے امداد کی کٹوتی پر فی الحال ردعمل ظاہر نہیں کیا جائے گاتصویر: Abdul Sabooh

پاکستانی دفتر خارجہ کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ امریکی سینیٹ کی کمیٹی کی جانب سے امداد میں کٹوتی کی صرف تجویز منظور کی گئی ہے اور جب تک امریکی کانگریس اور صدر اوباما اسے منظور نہیں کرتے اور اس سے پاکستان کو باقاعدہ طور پر مطلع نہیں کیا جاتا، حکومتِ پاکستان اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کرے گی۔

امریکی قانون سازوں کی جانب سے پاکستانی امداد میں کمی کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اس سے صرف ایک روز قبل پاکستان نے امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستانی عدالتی فیصلے کا احترام کرے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان معظم علی خان نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ ڈاکٹر آفریدی کو پاکستانی قوانین کے تحت پاکستانی عدالتوں کی جانب سے سزا سنائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر آفریدی کو گزشتہ برس مئی میں ایک خفیہ امریکی کمانڈو آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ اسامہ بن لادن پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے صرف 61 میل دور واقع شہر ایبٹ آباد میں روپوش تھا۔

at/shs (dpa)