امریکی الیکشن: روس نے ’نفیس طریقے سے جھوٹی خبریں‘ پھیلائیں
26 نومبر 2016نیو یارک سے ہفتہ چھبیس نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز کے مطابق غیر جانبدار محققین اور ماہرین کی تیار کردہ اور ابھی تک غیر شائع شدہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماسکو نے قریب تین ہفتے قبل ہونے والے امریکی صدارتی الیکشن سے پہلے تک اپنی ایک ’بہت نفیس پراپیگنڈا مہم‘ کے ذریعے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کا ایک سیلاب پیدا کر دیا تھا اور اس طرح ڈیموکریٹ امیدوار اور سابق خاتون اول ہلیری کلنٹن کے خلاف اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں رائے عامہ راہ ہموار کرنے کی پوری کوشش کی گئی۔
نیو یارک ٹائمز کے ذرائع کے مطابق اس روسی پراپیگنڈے کا مقصد ہلیری کلنٹن کو ’سزا دینا‘، ڈونلڈ ٹرمپ کی ’مدد کرنا‘ اور امریکی عوام کے ’جمہوریت پر یقین کو نقصان پہنچانا‘ تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ رپورٹ ماہرین کے PropOrNot نامی ایک ایسے غیر جانبدار گروپ کی طرف سے تیار کی گئی ہے، جو خود کو ’تشویش کے شکار امریکی شہریوں‘ کا نمائندہ گروپ قرار دیتا ہے اور جس میں کمپیوٹر ماہرین کے علاوہ قومی سلامتی اور پبلک پالیسی کے ماہرین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
اس رپورٹ کو مرتب کرنے والے ماہرین نے امریکی صدارتی الیکشن سے پہلے کے دنوں اور ہفتوں کے دوران سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے سیاسی پیغامات کے نقطہ ہائے آغاز کا کھوج لگایا اور یہ دیکھنے کی کوشش بھی کی کہ ایک ہی طرح کی ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن کے خلاف اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں ہزارہا سوشل میڈیا پوسٹس کی ابتدا کہاں سے ہوئی تھی۔
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ اس رپورٹ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ’جعلی خبروں اور غلط معلومات‘ پر مبنی ان پراپیگنڈا رپورٹوں کا اثر کتنا زیادہ تھا اور کس طرح ان کے ذریعے روس نے امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔
’پراپ اور ناٹ‘ (PropOrNot) کا کہنا ہے کہ اس نپے تلے روسی پراپیگنڈے کے نتیجے میں صرف فیس بک پر ہی ایک باقاعدہ ’ڈس انفارمیشن‘ مہم کی صورت میں جو جعلی معلومات اور جھوٹی خبریں شائع کی گئیں، انہیں مجموعی طور پر قریب 213 ملین صارفین نے دیکھا تھا۔
اس امریکی ریسرچ گروپ کی نیو یارک ٹائمز کو مہیا کردہ رپورٹ کے مطابق امریکا میں کم از کم 200 سے زائد ویب سائٹس ایسی تھیں، جن کے ذریعے الیکشن کے دنوں میں روسی پراپیگنڈے کو پھیلایا گیا۔
ایسوسی ایٹد پریس کی طرف سے مزید معلومات کے لیے جب اس امریکی ریسرچ گروپ سے رابطہ کیا گیا، تو اس کی طرف سے مقامی وقت کے مطابق جمعہ پچیس نومبر کی شام تک کوئی بھی ردعمل ظاہر نہ کیا گیا۔