امریکیوں کی اکثریت کا خدا کے وجود پر ایمان
23 دسمبر 2009ہَیرِس پولنگ ایجنسی کے اِس سروے کے لئے دو سے لے کر گیارہ نومبر تک دو ہزار سے زیادہ بالغ امریکیوں کی آن لائن رائے لی گئی جبکہ نتائج منگل بائیس دسمبر کو جاری کئے گئے۔ اِس سروے میں ایک فیصد امریکیوں نے یہ بھی کہا کہ خدا کوئی مذکر نہیں بلکہ ایک مؤنث وجود ہے۔
جن بیاسی فیصد امریکیوں نے خدا کے وجود کا اقرار کیا، اُن میں سے پندرہ فیصد ایسے تھے کہ اُنہیں خدا کے ہونے پر کسی حد تک یقین ہے جبکہ صرف اُنسٹھ فیصد ہی ایسے تھے، جنہیں پورا پورا یقین تھا کہ خدا وجود رکھتا ہے۔ خدا پر یقین رکھنے والے امریکیوں کی زیادہ تر تعداد کا تعلق کٹر مسیحی باشندوں، ری پبلکنز، امریکہ کے جنوبی علاقوں کے باسیوں اور سیاہ فاموں سے تھا۔ خدا پر یقین نہ رکھنے والوں کا تعلق زیادہ تر نوجوان اور یونیورسٹی سطح کی تعلیم کے حامل طبقے سے تھا۔ ڈگری رکھنے والوں اور پوسٹ گریجوایٹ امریکیوں کی ایک تہائی سے زیادہ تعداد نے کہا کہ اُنہیں خدا پر یقین نہیں۔
تقریباً اڑتیس فیصد امریکیوں کے خیال میں خدا ایک مرد ہے جبکہ چونتیس فیصد کے خیال میں اُسے کسی مخصوص جنس کے ساتھ مربوط نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم ایک فیصد سے کم ایسے بھی امریکی تھے، جنہوں نے کہا کہ خدا ایک عورت ہے۔ گیارہ فیصد کی رائے میں خدا مرد اور عورت دونوں کے اوصاف رکھتا ہے۔
سروے میں یہ بھی پوچھا گیا کہ زمین پر پیش آنے والے واقعات میں خدا کا ہاتھ کتنا ہے۔ تینتالیس فیصد نے کہا کہ خدا صرف مشاہدہ کرتا ہے کہ زمین پرکیا ہو رہا ہے لیکن وہ مداخلت نہیں کرتا۔ تیس فیصد نے کہا کہ خدا زمین کے حالات اور واقعات پر نظر بھی رکھتا ہے اور اُنہیں کنٹرول بھی کرتا ہے۔
رپورٹ : امجد علی
ادارت : شادی خان