امریکہ: جوہری آلات کی غیر قانونی برآمد پر پاکستانی گرفتار
10 مارچ 2011امریکی محکمہ انصاف نے ملزم کے شناخت پینتالیس سالہ ندیم اختر کے نام سے کی ہے، جو واشنگٹن کے نواح میں میری لینڈ کے علاقے سلور اسپرنگ کا رہنے والا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ اور اس کا ایک ساتھی ممنوعہ اشیاء پاکستانی جوہری پلانٹ اور تحقیقی کمیشن کو بھیجنے کی سازش میں ملوث رہے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اس نے اپنے ایک معاون کے ساتھ مل کر یہ منصوبہ 2005ء کے آخر میں شروع کیا، جو گزشتہ برس مارچ تک جاری رہا، جس کے تحت انہوں نے زیادہ تر ممنوعہ اشیاء 2005ء اور 2008ء کے درمیان برآمد کیں۔
تجارت، صنعت اور سلامتی کے شعبے کے نائب سیکریٹری ایرک ہرش ہارن نے بتایا، ’یہ گرفتاری مشترکہ تفتیش کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے‘۔
ندیم اختر پر عائد کیے گئے الزامات میں کہا گیا ہے کہ اس نے اپنے ایک ساتھی، جس کا نام نہیں بتایا گیا، کے لیے کام کیا، جو پاکستان کے سرکاری اداروں کے ساتھ کاروباری روابط رکھتا تھا اور اس نے یہ اشیاء امریکہ اور دیگر ممالک سے حاصل کیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ اس شخص نے پاکستان اور دبئی سے امریکہ کے بینک اکاؤنٹس میں رقوم ٹرانسفر کیں۔
ملزم کمپیوٹر کمیونیکیشن یو ایس اے نامی کمپنی کا مالک ہے۔ اس پر جن آلات کی غیرقانونی برآمد کا الزام عائد کیا گیا ہے، ان کے لیے ایک لائسنس درکار ہوتا ہے۔ محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ان آلات کو نیوکلیئر ری ایکٹرز میں استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ ان کی مدد سے جوہری مواد بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔
حکام کے مطابق ندیم اختر نے یہ حقیقت پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی کہ برآمد کردہ آلات استعمال کہاں ہوں گے جبکہ اس نے ان کی اصل قیمت بھی چھپائی۔
اس پر الزامات ثابت ہوئے تو برآمدات کے قوانین کی خلاف ورزی اور دھوکہ دہی پر اسے پانچ سال تک، اشیاء کی غیر قانونی برآمد پر بیس سال تک اور رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی سازش پر بیس سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
اسے بدھ کو بالٹی مور کی وفاقی عدالت میں پیش کیا گیا۔ آئندہ سماعت جمعرات کو ہو رہی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی