1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا: گرین کارڈ پر پابندی کا فیصلہ واپس

25 فروری 2021

صدر بائیڈن نے اس پابندی کو ختم کر دیا جس کے تحت گرین کارڈ کے بہت سے درخواست گزاروں کا امریکا میں داخلہ ممنوع تھا۔ ان کا کہنا ہے اس سے فائدے کے بجائے امریکا کو ہی نقصان پہنچ رہا ہے۔ 

https://p.dw.com/p/3ppu1
US Greencard - Permanent Resident Card
تصویر: picture-alliance/Newscom/Dreamstime/Welcomia

امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ 24 فروری کو گرین کارڈ کے اجراء پر اس پابندی کو ختم کر دیا جسے ان کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس نافذ کیا تھا۔ قانونی ماہرین کے مطابق اس پابندی سے ان افراد کا بھی امریکا میں داخلہ رک گیا تھاجنہوں نے قانون کے مطابق امریکا میں ہجرت کی تھی۔

صدر بائیڈن نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی امیگریشن سے متعلق ٹرمپ کے فیصلوں پر نظر ثانی کا آغاز کر دیا تھا اور اس سلسلے میں اب تک ان کی کئی پالیسیوں کو مسترد کر تے ہوئے نئے فیصلوں کا اعلان کر چکے ہیں۔

بائیڈن نے پابندی ختم کرتے وقت کیا کہا؟

جو بائیڈن نے سابق صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد اس پابندی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا، ''اس سے امریکی مفاد میں کوئی پیش رفت نہیں ہوتی ہے۔ اس کے بر عکس اس سے امریکا کو ہی نقصان پہنچتا ہے۔ اس سے تو امریکی شہریوں اور جن افراد کو قانونی طور پر امریکا میں مستقل رہائش کا حق حاصل ہے ان کا بھی نقصان ہو رہا ہے۔ وہ آپس میں ایک دوسرے سے مل نہیں پا رہے ہیں۔'' 

یورپی یونین کی نئی امیگریشن پالیسی پر اٹلی اور جرمنی کا اتفاق

ان کا مزید کہنا تھا، ''اس سے ان امریکی صنعتوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے جو اپنے کام کے لیے دنیا بھر کی صلاحیتوں کا استعمال کرتی ہیں۔

پابندی کا اثر کن پر ہوا؟

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ پابندی گزشتہ برس اپریل میں یہ کہتے ہوئے عائد کی تھی کہ کورونا وائرس کی وبا کے دور میں بڑھتی بے روزگاری پر قابو پانے کے لیے امریکیو ں کے لیے روزگار کا تحفظ ضروری ہے۔

اس  پابندی کے تحت امریکا کے باہر رہنے والے ان افراد کو گرین کارڈ نہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جو قانون کے مطابق امریکا ہجرت کرنا چاہتے تھے۔ اس پابندی سے تقریبا ًایک لاکھ بیس ہزار ایسے خاندان متاثر ہوئے جنہیں ترجیحی بنیادوں پرویزا فراہم کرنے کا قانون تھا۔

اس کے تحت وہ افراد بھی متاثر ہوئے جنہیں ملازمت کے لیے بھی ویزا فراہم کیا جانا تھا البتہ قومی مفاد کے تحت شعبہ صحت کے ملازمین کو اس سے مستثنی رکھا گیا تھا۔ اس کے تحت ویزا لاٹری سسٹم پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی جس کی مدد سے بہت سے افراد کو سالانہ امریکی ویزا اور رہائش مہیا کی جاتی ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں ٹرمپ نے اس پابندی میں مارچ تک کے لیے توسیع کا اعلان کیا تھا۔

عرضیوں کا انبار

امیگریشن سے متعلق کیلفورینا کے ایک وکیل کرٹس موریسن ایسے ہزاروں افراد کے موکل ہیں جن کے گرین کارڈ پابندی کے سبب روک دیے گئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ گرین کارڈ کی درخواستیں تو پہلے ہی سے بہت پڑی ہوئی تھیں اور اس پابندی کے سبب ان کا انبار لگ گیا ہے۔  

انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا، ''میں اپنے کسٹمرز کے لیے بہت خوش ہوں جو اب امریکا میں داخل ہونے کی پوزیشن میں ہیں۔ لیکن اگر انتظامیہ نے اس پر مستعدی سے کام نہیں کیا تو پھر بیک لاگ میں برسوں لگ سکتے ہیں۔''

صدر بائیڈن نے 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلے ہی روز 13 ممالک کے شہریوں پر امریکا کے سفر پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی امیگریشن سے متعلق صدر ٹرمپ کی سخت پالیسیوں پر نظر ثانی کا آغاز کر دیا تھا۔ انہوں نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر روکنے کے ساتھ ہی بعض دیگر پالیسیوں پر بھی روک لگا دی تھی۔

ص ز/ ج ا  (اے پی، روئٹرز)

جرمن سوشل ڈیموکریٹس آسان امیگریشن قوانین کے خواہشمند

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں