1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کیمیائی حملے میں اسد حکومت کا ہاتھ ثابت کرے، پوٹن

ندیم گِل31 اگست 2013

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے دمشق حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کو ’احمقانہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا ان الزامات کا ثبوت فراہم کرے۔

https://p.dw.com/p/19ZXP
تصویر: Reuters

ولادیمیر پوٹن کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب شام پر ممکنہ امریکی فوجی کارروائی کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ دمشق میں 21 اگست کے مبینہ کیمیائی حملے کے بعد ان کی جانب سے یہ پہلا بیان ہے۔

قبل ازیں امریکا نے کہا تھا کہ ایسے خفیہ پیغامات ہاتھ لگے ہیں جن سے دمشق کے حملے میں حکومت کے ملوث ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ تاہم پوٹن نے ان پیغامات کو ثبوت کے طور پر ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں شام میں عسکری کارروائی جیسے ’بنیادی فیصلوں‘ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے ہفتے کو ولادی ووسٹوک میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’’شام کے حکومتی فوجی لڑائی میں مصروف ہیں اور انہوں نے متعدد علاقوں میں اپوزیشن کو گھیر رکھا ہے۔ اِن حالات میں عسکری مداخلت کا مطالبہ کرنے والوں کے ہاتھوں میں ترپ کا پتّہ دینا انتہائی احمقامہ بات ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’ہمارے امریکی ساتھی اور دوست کہتے ہیں کہ حکومتی فوجیوں نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار استعمال کیے اور يہ کیمیائی ہتھیار تھے۔ اور وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس اس بات کا ثبوت ہے، تو پھر انہیں وہ ثبوت اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں اور سلامتی کونسل کے سامنے پیش کرنے چاہیيں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر امریکا ثبوت پیش نہیں کرتا تو پھر کوئی ثبوت دستیاب ہی نہیں ہے۔

UN Soldaten Inspektoren Damaskus Syrien
اقوام متحدہ کے معائنہ کار شام سے لوٹ گئے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

امکان ہے کہ امریکا فرانس کے ساتھ مل کر شام پر حملہ کر سکتا ہے۔ برطانیہ بھی بشار الاسد کے خلاف کارروائی کا حامی ہے تاہم اسے اپنے پارلیمنٹ سے ایسی کارروائی میں شریک بننے کی منظوری نہیں ملی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دمشق میں ایک حکومتی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا ہے کہ ان کی حکومت کسی بھی لمحے عسکری حملے کی توقع کر رہی ہے اور جوابی حملے کے لیے تیار ہے۔

دوسری جانب شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی تحقیق کرنے والے اقوام متحدہ کے معائنہ کار ہفتے کو وہاں سے روانہ ہو گئے ہیں۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق معائنہ کاروں کی شام می‍ں موجودگی تک وہاں مغرب کی جانب سے کسی طرح کی عسکری مداخلت کا امکان نہیں تھا۔

اقوام متحدہ کی اس ٹیم کا کام یہ طے کرنا ہے کہ آیا شام میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے یا نہیں۔ ہتھیار کس نے استعمال کیے اس کا تعین اس ٹیم کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

واشنگٹن حکومت کا کہنا ہے کہ اسے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی رپورٹ کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اسے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا یقین ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ دمشق کے حملے میں بشار الاسد کی فورسز ہی ملوث ہیں۔