1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا: کووڈ 19 کے ایک لاکھ سے بھی زیادہ نئے کیسز

5 نومبر 2020

امریکا میں ایک طرف جہاں تاریخي صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے تو وہیں ریکارڈ طور پر گزشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ 19 کے مریضوں سے ہسپتال بھی بھر گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3ktYf
Nord-Mazedonien | Patienten Anlieferung
تصویر: Petr Stojanovsk/DW

معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ سے بھی زیادہ  افراد کورونا وائرس کی وبا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ایک دن میں متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے یہ اب تک کا نیا ریکارڈ ہے۔ امریکی انتخابات کے دوران بھی کورونا وائرس بحث کا اہم موضوع تھا جس پر اب بھی قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

کووڈ 19 کے متاثرین میں ایک روز کے اندر اس طرح کا اضافہ کولاراڈو، اڈاہو، انڈیانا، مینے مشیگن، منیسوٹا، روڈ آئی لینڈ، واشنگٹن اور وسکونسن جیسی ریاستوں میں ہوا۔ ان ریاستوں میں ووٹرز کی ایک بڑی تعداد نے وبا سے بچنے کے لیے ڈاک کے ذریعے بھی ووٹ ڈالا تھا۔

متاثرین کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہی ایک ہی دن میں 50 ہزار سے بھی زیادہ افراد کو ہسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے اندر ایک دن میں انفیکشین کے اتنی بڑی تعداد میں مریضوں کو پہلی بار ہسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے۔

یورپ

 اس دوران برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ ان کی حکومت آئندہ برس کے اوائل میں ہی کووڈ 19 کے ویکسین کی ڈیلیوری کے لیے تیار ہوسکتی ہے۔ کووڈ 19 کے ویکسین کے لیے برطانوی ہیلتھ سروس کا انحصار جرمن دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک اور امریکی کمپنی فائزر پر ہے۔ اس ضمن میں اسے آکسفورڈ یونیورسٹی اور آسٹرازینیکا کی مشترکہ کوششوں سے بھی کافی امیدیں وابستہ ہیں۔

ایسے کسی بھی ٹیکہ کو عوام تک رسائی کے لیے برطانوی حکومت کے نگراں اداروں سے منظوری لینی ضروری ہوگی۔ اس سلسلے میں دو ٹیکے کلینیکل ٹرائل کے آخری مرحلے میں ہیں اور امکان ہے کہ اس برس کے اختتام سے پہلے ہی اس کے نتائج سامنے آجائیں گے۔

اس دوران ہنگری کی حکومت نے  وزیر خارجہ پیٹر سجراتو، جو تھائی لینڈ کے سرکاری دورے پر تھے،  کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان کے دورے کے وفد میں 12 افراد شامل تھے جس میں صرف وزیر خارجہ ہی پوزیٹیو پائے گئے ہیں۔ انہیں ایک علیحدہ طیارے سے ہنگری واپس بلا لیا گیا ہے۔

جرمنی کے معروف سائنسی ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں جرمنی میں 17 ہزار 214  نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ ادارے کے مطابق اسی دوران اس وبا کی زد میں آکر 151 افراد ہلاک ہوئے اور اس طرح اس مہلک بیماری سے مرنے والوں کی تعداد 10 ہزار 812 ہوگئی ہے۔

یورپ میں آبادی کے مناسبت سے بیلجیئم بھی اس وبا سے بری طرح متاثر ہوا ہے تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ اب اس حوالے سے پیدا ہونے والے بحران پر کسی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔ حکومت کے ایک بیان کے مطابق انفیکشن کی شرح میں پہلے کے مقابلے خاطر خواہ کمی آئی ہے اور ہسپتالوں میں بھی مریضوں کی بھرتی میں کمی واقع ہوئی ہے۔

اٹلی میں حکومت نے بندشوں کے تحت رات کا کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس میں مزید سختی کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب عوام پر رات کے دس بجے سے صبح کے پانچ بجے تک گھر سے باہر نکلنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ فرانس اور بیلجیئم جیسے دیگر یورپی ممالک نے بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر پر قابو پانے کے لیے اسی طرح کی بندشیں عائد کی ہیں۔ 

ص ز / ج ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں