1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا: سنکیانگ سے درآمدات پر پابندی عائد

23 ستمبر 2020

امریکی ایوان نمائندگان نے چین کے سنکیانگ خطے سے درآمدات پر پابندی عائد کردی ہے، یہ قدم ایغوروں سے مبینہ منظم جبری مزدوری کو روکنے کی کوشش کے تحت اٹھایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3irlW
USA Washington - 116th Vereidigungszeremonie des US Repräsentantenhaus
تصویر: Getty Images/AFP/C. Somodevilla

تاجر برادری کی طرف سے مخالفت کے باوجود امریکی پارلیمان کے ایوان نمائندگان نے منگل کے روز تقریباً مکمل اتفاق رائے سے چین کے سنکیانگ خطے سے درآمدات پا بندی عائد کرنے کے قانون کو منظوری دے دی۔ سنکیانگ کے کیمپوں میں دس لاکھ سے زیادہ ایغور مسلمانوں سے مبینہ طور پر جبری مزدوری کرائی جارہی ہے۔

گوکہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کی تاجروں کی متعدد انجمنوں نے مخالفت کی تاہم اس کے باوجود 'ایغور جبری مزدوری روک تھام قانون‘  کو تین ووٹوں کے مقابلے میں 406 ووٹوں کی زبردست اکثریت سے تقریبا ً اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ البتہ اس بل کو قانونی طور پر نافذ ہونے سے قبل اسے سینیٹ سے منظور کرانا ضروری ہوگا۔

استحصال بند ہونا چاہیے

اقوام متحدہ کے مطابق دس لاکھ سے زیادہ ایغور اور دیگر اکثریتی مسلمان مزدورو ں کو سنکیانگ میں قید کی حالت میں رکھ کر ان سے جبری کام کرایا جارہا ہے۔ امریکا اور دیگر ملکوں نے ان جبری مزدوری کیمپوں کو بند کرنے کے لیے چین پر اپنا دباو بڑھا دیا ہے۔

ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا”افسوس کی بات ہے کہ جبری مزدوری سے تیار کرائے گئے مصنوعات امریکی دکانوں اور گھروں تک پہنچ رہے ہیں۔ ہمیں چین کو ایک واضح پیغام دیناچاہیے کہ اب یہ استحصال بند ہوجانا چاہیے۔"

ایک سروے کے مطابق امریکا میں چین سے آنے والے کپڑوں میں سے 20 فیصد سے زیادہ ایسے ہوتے ہیں جن کے دھاگے سنکیانگ خطے میں تیار کیے جاتے ہیں۔

تاجروں کی مخالفت

امریکی چیمبرز آف کامرس نے ایوان نمائندگان کے اس اقدام کی نکتہ چینی کی ہے۔ اس نے کہا کہ اس قدم سے جبری مزدوری کے ذریعہ تیار کردہ مصنوعات کی درآمدات روکنے کے بجائے قانونی طریقے سے ہونے والی تجارت میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔

امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ سنکیانگ میں امریکی کمپنیوں کو اس سلسلے میں بیدار کرے گی جبکہ امریکی کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن ایجنسی نے کہا کہ وہ سنکیانگ خطے کے جبری مزدوری کیمپوں میں تیار مصنوعات کا پتہ لگا کر انہیں امریکا میں داخل ہونے سے روکے گی۔

اس قانون کو منظور کرانے میں اہم رول ادا کرنے والے ڈیموکریٹ رکن جم میک گوورن نے کہا کہ جبری مزدوری اور استحصال کے خلاف یہ اقدام نا کافی ہے۔

خیال رہے کہ کوئی ایک ہفتہ قبل امریکا نے اقلیتی ایغور مسلمانو ں سے جبری مزدوری کرانے کا الزام لگاتے ہوئے سنکیانگ میں واقع چار کمپنیوں کی مصنوعات کی درآمدات روک دی تھیں۔

چین کی تردید

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سنکیانگ میں دس لاکھ سے زیادہ ایغور مسلمانوں کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔  تاہم چین اس کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ان کیمپوں میں شدت پسند نظریات کے حامل افراد کو اصلاح کے لیے رکھا گیا ہے۔ چین کا دعوی ہے کہ وہ ووکیشنل ٹریننگ پروگرام کے تحت ان لوگوں کو کارخانوں میں بھیجتا ہے تاکہ وہ کام کے سلسلے میں عملی تربیت حاصل کرسکیں۔

ج ا /  ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

چین: ایغور مسلمان بچوں کی شرح پیدائش کم کرنے کی جبری کوشش

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں