1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اسرائیل کے حق دفاع کی حمایت کرتا ہے، اوباما

17 نومبر 2012

امریکی صدر باراک اوباما نے جمعے کی شب ٹیلی فون پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بات چیت میں اسرائیل کے دفاع کے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اسرائیلی اور فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/16koe
تصویر: picture-alliance/dpa

غزہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدی کے تناظر میں اس بات چیت میں اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی صدر کو ٹیلی فون کیا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس فون کال میں اسرائیلی وزیراعظم نے میزائیل دفاعی نظام آئرن ڈوم میں امریکی سرمایہ کاری کا بھرپور انداز میں خیرمقدم کیا۔ اس میزائیل دفاعی نظام نے غزہ سے اسرائیل کی جانب داغے گئے سینکڑوں راکٹوں کو راستے ہی میں تباہ کیا ہے، جس سے درجنوں اسرائیلی شہریوں کی زندگیاں بچائی گئیں۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے اس ٹیلی فونک گفتگو کی سمری میں بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے موجودہ کشیدگی میں کمی کے حوالے سے متعدد آپشنز پر بھی غور کیا، تاہم اس حوالے سے وائٹ ہاؤس نے مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

Palästinenser Gaza Stadt Raketenangriff Richtung Israel
غزہ سے اسرائیلی علاقوں میں مسلسل راکٹ فائر کیے جا رہے ہیںتصویر: JACK GUEZ/AFP/Getty Images

جمعے ہی کے روز امریکی صدر باراک اوباما نے مصری صدر محمد مرسی سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس بات چیت میں صدر اوباما نے اسرائیل اور غزہ کے مابین کشیدگی میں کمی کی مصری کوششوں کی تعریف کی۔ ’’صدر اوباما نے مصری صدر سے بات چیت میں اسرائیلی اور فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا اور مسئلے کے فوری حل اور خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔‘‘

جمعے کے روز امریکی صدر کی جانب سے مصری ہم منصب محمد مرسی سے یہ گفتگو غزہ کے علاقے سے اسرائیل کے اہم شہریوں یروشلم اور تل ابیب پر راکٹ حملوں کے تناظر میں کشیدگی میں اضافے کی تازہ لہر کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس حملے کے بعد ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ اسرائیل غزہ کے علاقے میں زمینی کارروائی بھی کر سکتا ہے۔

ادھر اسرائیلی کابینہ نے جمعے کی شب غزہ پٹی سے راکٹ حملوں کے تناظر میں 75 ہزار ریزرو فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔ اس منظوری کے بعد ان خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ ممکنہ طور پر اسرائیل غزہ کے علاقے میں کوئی زمینی حملہ کر سکتا ہے۔ اسرائیلی کابینہ کی جانب سے یہ منظوری فلسطینی علاقے سے یروشلم پر راکٹ داغنے کے ردعمل میں کی گئی ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں میں یروشلم پر راکٹ داغے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

اسرائیل کے تجارتی اور مالیاتی مرکز تل ابیب کو بھی گزشتہ روز راکٹ حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ انتہا پسند تنظیم حماس کی جانب سے یروشلم اور تل ابیب پر راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔ اس سے قبل جمعے کے روز مصری وزیراعظم ہشام قندیل نے غزہ پٹی کا مختصر دورہ کیا۔ انہوں نے فلسطینی علاقے پر اسرائیلی فضائی حملوں کو ’جارحیت‘ قرار دیا۔

دوسری جانب پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں کو ’جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’پاکستان غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں کی بھرپور مزمت کرتا ہے کیونکہ ان حملوں میں صرف حماس ہی کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا بلکہ عام شہری بھی ہلاک ہو رہے ہیں۔‘

بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ پرتشدد واقعات میں اضافہ خطے میں پھیل سکتا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم نہیں ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی جدوجہد کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔

(at / ah (Reuters, AFP