1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الجزائر میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد

Kishwar Mustafa10 مئی 2012

آج الجزائر میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔ تیل کی دولت سے مالا مال اس شمالی افریقی ملک میں برسوں سے انتخابی عمل میں دھاندلیوں اور کمزور مقننہ کے سبب عوامی سطح پرالیکشن کے حوالے سے کوئی جوش و خروش نہیں پایا جاتا۔

https://p.dw.com/p/14sdI
تصویر: DW/Bouadma

آج کے الیکشن میں مبصرین کو انتخابات میں حصہ لینے والی 44 پارٹیوں کی کارکردگی سے زیادہ اس بات کی فکر ہے کہ کتنے باشندے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

گزشتہ انتخابات یعنی 2007ء میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن میں محض 35 فیصد ووٹروں نے اپنا ووٹ کا حق استعمال کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے کئی مہینوں سے الجزائر میں حکومت یہاں تک کہ صدر بوتفلیکا بھی عوام کو گھروں سے باہر نکلنے اور ووٹنگ میں حصہ لینے کی ترغیب دلا رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ الجزائر میں آج کے الیکشن وہاں گزشتہ کئی مرتبہ کے انتخابات کے مقابلے میں سب سے زیادہ آزادانہ ہوں گے۔

ماضی قریب میں عرب بہار کے نام سے آنے والے جمہوریت پسندانہ عوامی انقلابات کی لہر نے جہاں کئی عرب ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا وہاں یہی لہر الجزائر میں صورت حال پر اثر انداز نہ ہو سکی۔ الجزائر کی دولت نے اس ملک کو انقلاب کی لہر سے دور رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ تاہم عوام کا سیاسی عمل پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔

Anhänger der algerischen National Liberation Front 2007
نیشنل لبریشن فرنٹ کے حامیتصویر: picture-alliance/dpa

حامد بوخنا یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے باوجود بے روز گار ہے۔ اس نے الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ اس کا کہنا ہے، ’تمام پارٹیاں ایک سی ہیں۔ دھوکے بازوں اور بدعنوانوں سے بھری ہوئی‘۔ الجزائر میں صدر بو تفلیکا بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں آزادانہ انتخابات کا وعدہ کرتے ہوئے اپنے ملک کے بے چین عوام کے شبہات دور کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ تین ہفتوں سے جاری انتخابی مہم، جس کا اختتام گزشتہ اتوار کو ہوا تھا، کے دوران منعقد ہونے والی الیکشن ریلیوں میں عوام کی بہت کم تعداد نظر آئی۔ عوام حکومت کی طرف سے کیے جانے والے وعدے سننے کے عادی ہو گئے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ اس بار کے انتخابات بھی ماضی کے الیکشن سے کچھ مختلف نہ ہوں گے۔

الجزائر کے ایک ماہر سماجی علوم نصر جابی کہتے ہیں، ’الیکشن کا بائیکاٹ ہی عوام کے لیے اپنے جذبات کے محفوظ اظہار کا واحد طریقہ ہے۔ عام شہری یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ انہیں الیکشن سے کوئی مطلب نہیں، وہ سیاست سے کوئی واسطہ نہیں رکھنا چاہتے، انہیں سیاسی پارٹیاں پسند نہیں ہیں یا پھر یہ کہ پارلیمان بے فائدہ ہے، یہ تمام بیانات ایک طرح کا احتجاج ہیں۔

Wahlen in Algerien
عوام سیاست دانوں پر بھروسہ نہیں رکھتےتصویر: DW/Bouadma

دریں اثناء حکمران جماعت ’نیشنل لبریشن فرنٹ پارٹی‘ نے آج جمعرات کے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والے ووٹروں کی شرح 45 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ آج کے الیکشن کے لیے رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 21.6 ملین ہے جو 44 پارٹیوں کو ووٹ دینے کے مجاز ہیں۔ ان میں سے نصف کو اسی سال قانونی حیثیت ملی ہے۔ ان پارٹیوں کے مابین 462 رکنی پارلیمان کے لیے مقابلہ ہو رہا ہے۔

ادھر صدر بوتفلیکا نے کہا ہے کہ وہ ملکی آئین کی دوبارہ تیاری میں کردار ادا کریں گے۔ الجزائر میں حکام 500 بین الاقوامی مبصرین کو اس الیکشن کی نگرانی کی اجازت دے کر عالمی برادری کی نگاہ میں اپنے ملک میں اصلاحات اور تبدیلیوں سے عبارت امیج بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

km/mm (AP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید