1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ میں شام کی صورت حال پر مذمتی قراردار

16 مئی 2013

بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شامی حکومت کے خلاف ایک مذمتی قرارداد منظور کی گئی، تاہم اس بار اس قرارداد کے ناقدوں کی تعداد بھی خاصی نظر آئی۔

https://p.dw.com/p/18Ymz
تصویر: Timothy a. Clary/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 ارکان نے بدھ کے روز شام میں جاری بحران کے حوالے سے بشارالاسد حکومت کے خلاف ایک مذمتی قرارداد منظور کی تاہم اس مرتبہ رکن ریاستوں کی ایک بڑی تعداد نے اپنے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا۔

گزشتہ برس اگست میں اس حوالے سے ایک قرارداد منظور کی گئی تھی، جس میں 133 رکن ممالک نے قرارداد کے حق میں جب کہ 12 نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا، تاہم اس مرتبہ پیش کردہ قرارداد کے حق میں 107 نے جب کہ مخالفت میں 12 ممالک نے ووٹ ڈالا۔

Syrien Konflikt Krieg Bürgerkrieg Zerstörung
اقوام متحدہ کے مطابق شام میں جاری اس تنازعے میں اب تک 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے IPS کے مطابق شامی حکومت کے خلاف اس مذمتی قرارداد میں گزشتہ مرتبہ کے مقابلے میں حامی ممالک کی تعداد 133 سے کم ہو کر 107 پر آجانا اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ شامی حکومت کے مخالفین کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ اس رائے شماری میں ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکا سے تعلق رکھنے والے متعدد ممالک نے اپنی رائے نہیں دی۔

ووٹنگ میں حصہ نہ لینے والے ممالک میں الجزائر، بنگلہ دیش، بھارت، برازیل، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، اریٹریا، فیجی، کینیا، لبنان، میانمار، سنگاپور، سوڈان، جنوبی سوڈان اور یوراگوائے شامل تھے۔

اس ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ میں حقوق انسانی کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندے Jose Luis Diaz نے کہا کہ شامی حکومت کے خلاف اس مذمتی قرارداد میں متعدد رکن ریاستوں کی جانب سے ووٹ کا حق استعمال نہ کرنا، منقسم جنرل اسمبلی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

’انہوں نے ووٹ اس لیے نہیں دیا کیوں کہ نہ کہنا بشارالاسد کی کھلم کھلا طرف داری اور شام میں جاری جنگی جرائم سے پردہ پوشی کے مترادف ہوتا۔‘

تاہم انہوں نے کہا کہ اب بھی جنرل اسمبلی کی ایک بھاری اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ شام میں جاری بحران کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔

بدھ کے روز اس قرارداد کی مخالفت میں شام، چین اور روس کے علاوہ بولیویا، بیلاروس، کیوبا، شمالی کوریا، ایکواڈور، ایران، نیکاراگووا، وینیزویلا اور زمبابوے نے ووٹ دیا۔

(at/zb (IPS, Reuters