1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ اور امریکہ کی پاکستان اور ایران سے تحمل کی اپیل

19 جنوری 2024

پاکستان اور ایران کے ایک دوسرے کے علاقے میں فضائی حملوں سے پیدا کشیدہ صورت حال کے مدنظر اقوام متحدہ اور امریکہ نے دونوں ملکوں سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔ اس دوران چین کے بعد ترکی نے بھی ثالثی کی پیش کش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4bRU9
پاکستان اور ایران کے حملوں میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہوگئے
پاکستان اور ایران کے حملوں میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہوگئےتصویر: Zoonar/picture alliance

پاکستان نے جمعرات کے روز ایرانی علاقے میں فضائی کارروائی کی تھی جس میں کم از کم نو افراد ہلاک ہو گئے۔ اس سے دو روز قبل ایران نے پاکستانی علاقے میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جس میں دو بچے مارے گئے تھے۔ ان واقعات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان شدید سفارتی اور فوجی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

اس صورت حال نے اسرائیل غزہ تنازع کے باعث پہلے ہی کشیدگی کے شکار مشرق وسطیٰ کے خطے میں صورت حال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے کیوں کہ ایران نے پاکستان پر حملہ کرنے سے قبل عراق اور شام میں بھی فضائی حملے کیے تھے۔

پاکستان ایران کشیدگی: کیا سفارت کاری مزید تصادم روک پائے گی؟

اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیریش نے پاکستان اور ایران کے درمیان فوجی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں سے حتی الامکان زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔

انٹونیو گوٹیریش کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا،"سکریٹری جنرل کو ایران اور پاکستان کے درمیان فوجی حملوں کے حالیہ تبادلے پر گہری تشویش ہے جس میں دونوں طرف سے مبینہ طور پر جانی نقصان ہوا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "وہ دونوں ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ کشیدگی میں مزید اضافہ نہ ہو۔"

ڈوجارک نے کہا کہ دونوں ممالک خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اچھے ہمسایہ تعلقات کے اصولوں کے مطابق مسائل حل کریں۔

انٹونیو گوٹیریس کا مزید کہنا تھا کہ سلامتی کے تمام خدشات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیریش نے پاکستان اور ایران سے حتی الامکان زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کی اپیل کی
اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیریش نے پاکستان اور ایران سے حتی الامکان زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کی اپیل کیتصویر: Gian Ehrenzeller/KEYSTONE/picture alliance

امریکہ کا اظہار تشویش

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ صورت حال پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے اتحادی پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے۔

کربی نے ایئر فورس ون میں بائیڈن کے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتایا، "یہ دونوں وسیع اسلحے سے مسلح ممالک ہیں اور ایک بار پھر ہم اس (کشیدگی) میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے۔"

ایرانی حملہ: پاکستان کی طرف سے ممکنہ ردعمل پر بحث

ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بھی معمول کی بریفنگ میں کہا، "ہمیں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے اور ہم تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تاکید کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔"

امریکی ترجمان کا مزید کہنا تھا، "ہم نہیں چاہتے کہ یہ (کشیدگی) کسی بھی صورت یا شکل میں مزید بڑھے۔ پاکستان امریکہ کا ایک بڑا نان نیٹو اتحادی ہے۔ ہم اس معاملے میں تحمل سے کام لینے پر زور دیں گے۔"

امریکی صدر جو بائیڈن نے صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ اب یہ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے کہ ایران اور پاکستان کے مابین اب صورت حال کس طرح آگے بڑھے گی۔

انہوں نے کہا، "یہ (ایران پاکستان تناؤ) کہاں تک جاتا ہے ہم ابھی اس پر کام کر رہے ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ آگے کیا ہو گا۔"

ایران کا کہنا ہے کہ سرحدی سراوان قصبے پر پاکستانی حملے میں نو افراد ہلاک ہوگئے، جوغیر ایرانی شہری تھے
ایران کا کہنا ہے کہ سرحدی سراوان قصبے پر پاکستانی حملے میں نو افراد ہلاک ہوگئے، جوغیر ایرانی شہری تھےتصویر: Ghani Kakar/DW

طالبان کی اپیل

افغانستان کی طالبان حکومت نے بھی پاکستان اور ایران سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے اور تحمل کا راستہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کو حالیہ تناؤ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحمل کا راستہ اپنانا چاہیے۔

پاکستان کی ایران میں جوابی کارروائی، متعدد افراد ہلاک

عبدالقہار بلخی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ تناؤ تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو اس صورتحال میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحمل کا راستہ اپنانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ خطہ طویل جنگوں کے بعد سلامتی اور استحکام کے ماحول میں سانس لے رہا ہے، اس لیے دونوں فریقین کو علاقائی استحکام کو بڑھانے اور متنازع مسائل پر سفارتی ذرائع سے بات چیت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیانتصویر: DENIS BALIBOUSE//REUTERS

'ایران پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات بگاڑنے کی اجازت نہیں دے گا'

ایرانی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے واقعے کے باوجو وہ اپنے دشمنوں کو اسلام آباد کے ساتھ "خوشگوار اور دوستانہ تعلقات" کو بگاڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق تہران ایرانی علاقے پر پاکستان کے حملے کی مذمت کرتا ہے اور اس نے اس واقعے پر وضاحت کے لیے پاکستانی ناظم الامور کو دفتر میں طلب کیا۔

ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "گو کہ وہ غیر ایرانی شہریوں پر غیر متوازن اور ناقابل قبول ڈرون حملے" کی مذمت کرتے ہیں لیکن پاکستان کے ساتھ ایک اچھے پڑوسی کے تعلقات برقرار رکھنے کے عہد پر قائم ہے۔

بیان میں کہا گیا،"دونوں ملکوں، اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان اچھے پڑوسی اور بردرانہ تعلقات کی پالیسی برقرار رہے گی اور دشمنوں کو خوشگوار اور برادرانہ تعلقات کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔"

ايرانی حمايت يافتہ جنگجو تنظيمیں اور ملیشیا گروپ

ترکی نے بھی ثالثی کی پیشکش کر دی

پاکستان ایران کشیدگی پر چین کے بعد ترکی نے بھی ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

 ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفون پر بات کی ہے۔

ترک وزارت خارجہ کے مطابق حاقان فیدان نے کہا کہ امید ہے علاقائی سالمیت و استحکام کو مزید خطرے میں ڈالے بغیر مسائل بات چیت اور باہمی تعاون سے حل کرلیے جائیں گے۔

 بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی کو خطے میں ہونے والی حالیہ پیش رفت پر تشویش ہے اور انقرہ چاہتا ہے کہ فریقین مزید کشیدگی نہ بڑھائیں، جلد از جلد امن بحال کریں۔

بھارتی وزیر خارجہ کے دورہ تہران کے مقاصد کیا ہو سکتے ہیں؟

ترک وزیر خارجہ نے ایران اور پاکستان سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکی ان تنازعات کے پُر امن حل میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا مسائل کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے اندر رہتے ہوئے ملکوں کی خود مختاری، علاقائی سالمیت کے باہمی احترام، دوستی اور بھائی چارے کی بنیاد پر حل کیا جانا چاہیے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو بیجنگ نے کہا تھاکہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیا ر ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماوننگ نے ایک باقاعدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "اگر دونوں ملک چاہیں تو ہم کشیدگی کو کم کرنے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔"

 ج ا/      (اے ایف پی، خبر رساں ایجنسیاں)