افغان طالبان نے حقانی کے انتقال کی تردید کر دی
1 اگست 2015افغانستان میں اتحادی فوج اور افغان فورسز پر بڑے حملوں میں ملوث حقانی نیٹ ورک کے لیڈر جلال الدین حقانی کے بارے میں پاکستانی میڈیا میں یہ خبریں نشر ہو رہی تھیں کہ وہ انتقال کر چکا ہے۔ جلال الدین حقانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی عمر کی ساتویں دہائی میں ہے جب کہ جمعے کے روز اس کے بیٹے سراج الدین حقانی کو طالبان نے اپنا نائب امیر بھی مقرر کر دیا تھا۔ طالبان کے سربراہ ملا عمر کے انتقال کے بعد ملا اختر منصور کو طالبان کا نیا لیڈر مقرر کیا گیا ہے، جب کے اس کے دو نائبین میں سے ایک سراج الدین حقانی بھی ہے۔
طالبان کی جانب سے ہفتے کے روز ایک ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’بعض میڈیا ادارے یہ خبریں پھیلا رہے ہیں کہ جلال الدین حقانی انتقال کر چکے ہیں۔ ان دعووں کی کوئی بنیاد نہیں۔ اس لیے کہ طویل مدت سے ان کی صحت اچھی ہے اور اس وقت انہیں طبی اعتبار سے کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہے۔‘‘
حقانی کے اہل خانہ بھی جلال الدین حقانی کی موت سے متعلق خبروں کو رد کر چکے ہیں۔ افغان طالبان کے ایک کمانڈر نے پاکستان کے شمال مغربی علاقے کے ایک نامعلوم مقام سے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’میں نے ان کے پوتے (جو مشرقی افغانستان میں کسی جگہ مقیم ہے) سے بات کی ہے اور اس نے بھی ان خبروں کی تردید کی ہے۔ میں نے گزشتہ ہفتے اس بارے میں اس سے پوچھا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ میرے دادا خیریت سے ہیں اور ان کے انتقال سے متعلق خبروں کو اس نے مکمل طور پر رد کر دیا تھا۔‘‘
واضح رہے کہ طالبان نے جمعے کو اپنے نئے امیر کا اعلان کیا تھا اور اس کے ساتھ ہی اعتدال پسند قیادت کے سامنے آنے پر کہا جا رہا تھا کہ اس سے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے کسی حد تک امید پیدا ہو گئی ہے۔ طالبان کی جانب سے سراج الدین حقانی کو نائب امیر مقرر کیا گیا ہے، جس کے سر کی قیمت امریکا نے دس ملین ڈالر لگا رکھی ہے، جب کہ دوسرا نائب امیر طالبان کی عدالتوں کا سابقہ سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ ہے۔
دوسری جانب آج ہفتے کے روز طالبان کے نئے امیر ملا اختر منصور نے اپنا ایک آڈیو پیغام بھی جاری کیا، جس میں طالبان عسکریت پسندوں کو اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔