1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدارتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ، دھاندلیوں کے الزامات

عابد حسین15 جون 2014

امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے چودہ جون کو افغانستان میں صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کی تکمیل پر افغان عوام کو مبارک باد دی گئی ہے۔ الیکشن کے اختتام پر دونوں امیدواروں نے دھاندگی اور فراڈ کا الزام لگایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CIjY
تصویر: DW/Yosofi

افغانستان میں صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی آج اتوار سے شروع ہو گئی ہے۔ گنتی مکمل ہونے میں دو تین ہفتے درکار ہیں۔ افغانستان کا آزاد الیکٹورل کمیشن دو جولائی کو عبوری نتیجے کا اعلان کرے گا اور حتمی نتیجہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے دائر کی جانے والی اپیلوں کو نمٹانے کے بعد بائیس جولائی کو عام کیا جائے گا۔ افغانستان میں صدارتی الیکشن کا پہلا مرحلہ پانچ اپریل کو منعقد کیا گیا تھا۔ اُس مرحلے میں سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ نے 45 فیصد کے قریب ووٹ حاصل کیے تھے اور ماہر اقتصادیات اشرف غنی نے 31 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے۔

Afghanistan Stichwahl für das Präsidentenamt 14.6.2014
عبداللہ عبداللہ ووٹ ڈالنے کے بعدتصویر: Reuters/Ahmad Masood

اقوام متحدہ نے افغانستان میں صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کی کامیاب تکمیل پر افغان عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے انہیں بہادر اور حوصلہ مند قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ افغان عوام نے جس عزم، ہمت، برداشت اور جراٴت کا مظاہرہ پہلے مرحلے میں کیا تھا، اس کو دوبارہ دوسرے مرحلے میں بھی استعمال کرتے ہوئے جنگجووں کی دھمکیوں کی نفی کی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈال کر عوام نے اپنے مستقبل کا تعین کرنے کے علاوہ اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ وہ امن، خوشحالی اور ملکی اتحاد کے متمنی ہیں۔ یہ بیان افغانستان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے سربراہ جان کیُوبِس کی جانب سے جاری کیا گیا۔

امریکا نے بھی افغانستان میں صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کی تکمیل پر اپنے بیان میں افغان عوام کی تعریف کی ہے۔ واشنگٹن سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پولنگ میں عوام کی شرکت نے ظاہر کر دیا کہ وہ جمہوری عمل پر یقین رکھتے ہیں۔ امریکی بیان میں ووٹرز، الیکٹورل کمیشن اور سکیورٹی فورسز کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ انہوں نے اس عمل کو کامیاب بنا کر جمہوری اقدار کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ کو ظاہر کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا کہ اس عمل سے عوام نے اپنے مسائل اور معاملات کو حل کرنے کا اظہار بھی کیا ہے۔

Afghanistan Stichwahl für das Präsidentenamt 14.6.2014
اشرف غنی اپنا ووٹ ڈالنے کے بعدتصویر: Reuters/Omar Sobhani

ہفتے کے روز افغانستان میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں بظاہر کسی بڑے شہر میں کوئی بڑا حملہ یا پرتشدد واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق مختلف نوعیت کے پرتشدد واقعات کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب رہی۔ افغانستان کے نائب وزیر داخلہ ایوب سالانگی کے مطابق ہرات میں شدت پسندوں نے گیارہ ووٹرز کی وہ انگلیاں کاٹ دیں جو انہوں نے ووٹ ڈالنے کے بعد خصوصی روشنائی کی بوتل میں ڈالی تھیں۔ افغان وزارت دفاع کے مطابق صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں کم از کم 227 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے اور ان میں 33 سویلین ہیں۔ وزارت دفاع کے ترجمان ظاہر عظیمی کے مطابق سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائیوں میں ہفتے کے دِن 176 طالبان فائٹرز کو ہلاک کیا گیا۔

ہفتے کے روز ہونے والی پولنگ کے دوران فراڈ اور بےضابطگیوں کی نشاندہی دونوں امیدواروں کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ عبداللہ عبداللہ کے مطابق انہیں پولنگ کے عمل میں رونما ہونے والے فراڈ کی اطلاع دی گئی ہے اور ایسا ہوتے سب نے دیکھا ہے اور سبھی یہ جانتے ہیں۔ اسی طرح اشرف غنی نے بھی پولنگ میں ہونے والی دھاندلی اور بدعنوانیوں کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ اشرف غنی کے مطابق یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ کئی مقامات پر سکیورٹی فورسز کے اہلکار اِس فراڈ میں شامل ہیں۔ غنی نے انتخابی عمل میں ہونے والی بےضابطگیوں کے دستیاب ثبوتوں اور میسر شہادتوں کا بھی دعویٰ کیا ہے۔