1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان رہنماؤں کا وفد پاکستان میں، ’ لاہور پراسس‘ جاری

22 جون 2019

افغان سیاسی رہنماؤں کا ایک وفد پاکستان میں امن مذاکرات کر رہا ہے۔ اس تین روزہ کانفرنس کے بعد افغان صدر اشرف غنی بھی پاکستان کا دورہ کریں گے۔

https://p.dw.com/p/3Ksvz
ICC Cricket WM 2019 England - Afghanistan
افغان صدر اشرف غنی آئندہ ہفتے پاکستان کو دورہ کریں گےتصویر: Reuters/Action Images/L. Smith

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے آج ہفتہ 22 جون کو بتایا ہے کہ افغان سیاسی رہنماؤں کا ایک وفد 'لاہور پراسس‘ نامی کانفرنس میں شریک ہے جس میں افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے۔

پاکستانی سیاسی رہنماؤں کے ساتھ جاری اس تین روزہ کانفرنس میں پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے علاوہ کئی دیگر اہم امور پر گفتگو ہو رہی ہے۔

یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد کی جا رہی ہے، جب افغان صدر اشرف غنی آئندہ ہفتے پاکستان کو دورہ کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق پاکستانی دارالحکومت کے قریب ہی واقع بھوربن میں جاری اس کانفرنس میں طالبان کے نمائندوں کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

اس کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلام آباد حکومت ایک مستحکم افغانستان چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ افغانستان کے تنازعے کا پر امن حل تلاش کر لیا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا، ''ہم اپنے ہمسایہ ملک (افغانستان) کی خودمختاری اور سرحدی سالمیت کا احترام کرتے ہیں اور ایک پرامن، مستحکم، متحد، جمہوری اور خوشحال افغانستان  کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

شاہ محمود قریشی نے دونوں ممالک کے مابین اعتماد کے فقدان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کو عملی اقدامات لیتے ہوئے اعتماد سازی کی کوششوں میں تیزی لانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کو کسی کو اجازت نہیں دینا چاہیے کہ وہ ان کی سرزمین کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں۔

بتایا گیا ہے کہ اس کانفرنس کے دوران ہمسایہ ممالک کے رہنما تجارت، اقتصادیات اور صحت کے شعبوں میں تعاون پر بھی غور کریں گے۔ مبصرین کے مطابق یہ معاملات دراصل دونوں ممالک کے مابین تعاون کے ایک نئے باب کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ افغان حکومت پاکستان پر الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ طالبان کو تعاون فراہم کرتی ہے۔ تاہم پاکستان ایسے الزامات کو مسترد کرتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی بدامنی کے پیچھے افغانستان میں موجود شدت پسندوں کا ہاتھ ہے۔ یہ دعویٰ کابل حکومت رد کرتی ہے۔

ع ب / ا ب ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں