1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان تاجر تمام نمائشی مجسموں کے سر کاٹ دیں، طالبان کا حکم

5 جنوری 2022

افغان طالبان نے مغربی افغانستان میں تمام دکانداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی دکانوں میں رکھے گئے سبھی نمائشی مجسموں کے سر کاٹ دیں۔ اس حکم کے مطابق بظاہر انسانوں کی شبیہہ نظر آنے والے مجسمے اسلامی قانون کے منافی ہیں۔

https://p.dw.com/p/45Amw
Afghanistan Taliban wollen Schaufensterpuppen köpfen
افغانستان کے شہر ہرات کی ایک دکان میں خواتین کے ملبوسات کی بہتر تشہیر کے لیے استعمال ہونے والے نمائشی مجمسےتصویر: Sayed Aqa Saeedi/dpa/picture alliance

طالبان کے اس حکم کے اجرا کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو بھی وائرل ہو گئی، جس میں چند آدمیوں کو عام دکانوں میں ملبوسات وغیرہ کی نمائش کے لیے استعمال ہونے والے پلاسٹک کے نسوانی مجسموں کی سر آریوں سے کاٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

افغان اہلکاروں نے تین ہزار لیٹر شراب ضائع کر دی

گزشتہ برس اگست میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغان طالبان ملک میں اسلامی قوانین کی اپنی بہت سخت گیر تشریحات کو بتدریج نافذ کر چکے ہیں، جن سے کئی طرح کی آزادیاں خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی آزادیاں متاثر اور محدود ہوئی ہیں۔

'مجسموں کے سر ڈھانپنا حل نہیں‘

افغانستان میں نیکی کی ترویج اور برائی کی روک تھام کی ملکی وزارت کے ہرات میں مقامی سربراہ عزیز رحمان نے بدھ کے روز نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''ہم نے دکانداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام نمائشی مجسموں کے سر کاٹ دیں، کیونکہ ان کی وجہ سے اسلامی شرعی قوانین کی نفی ہوتی ہے۔‘‘

طالبان کے اس بارے میں حکم کے اجرا کے بعد شروع میں چند دکانداروں نے اس مسئلے کا یہ حل بھی نکالا تھا کہ انہوں نے ایسے نمائشی مجسموں کے سروں کو ہیڈ اسکارف یا پلاسٹک کے بیگ استعمال کرتے ہوئے ڈھانپ دیا تھا۔

افغانستان کا افراتفری سے بھرا سال اور غیر مستحکم مستقبل

Afghanistan Taliban wollen Schaufensterpuppen köpfen
ہرات میں خواتین کے ملبوسات کی ایک دکان: طالبان کا کہنا ہے کہ ایسے نمائشی مجسمے اسلامی قوانین کے منافی ہیںتصویر: Sayed Aqa Saeedi/dpa/picture alliance

افغانستان ميں حجاب کے بغير عورتوں کا سفر ممنوع

اس بارے میں طالبان کی سوچ کی وضاحت کرتے ہوئے عزیز رحمان نے مزید کہا، ''اگر کوئی دکاندار کسی نمائشی مجسمے کا صرف سر یا اسے پورے کا پورا بھی ڈھانپ دے، تو فرشتے اس کی دکان یا گھر میں داخل نہیں ہوں گے۔‘‘

ملک گیر پالیسی کا فقدان

طالبان نے یہ حکم فی الحال مغربی افغانستان میں عام دکانداروں کے لیے جاری کیا ہے اور ابھی تک انہوں نے اس بارے میں قومی سطح کی کسی پالیسی کا اعلان نہیں کیا۔ ہندوکش کی اس ریاست میں طالبان کے نوے کی دہائی میں گزشتہ دور حکومت میں بھی انسانی چہروں کی کسی بھی طرح کی شبیہہ بنانا ممنوع تھا۔

امریکا: افغانستان میں ناکامیوں کا جائزہ کے لیے کمیشن قائم

گزشتہ موسم گرما میں افغانستان میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان شراب بیچنے والوں کے خلاف ملک گیر سطح پر کارروائیاں شروع کر چکے ہیں، ملک بھر میں بہت بڑی تعداد میں نشے کے عادی افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور موسیقی پر بھی دوبارہ پابندی لگا جا چکی ہے۔

م م / ب ج (اے ایف پی)