1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان امن کونسل کا دورہ پاکستان کیوں ملتوی ہوا؟

9 اگست 2012

افغان امن کونسل کے وفد نے پاکستان کا دورہ ملتوی کر دیا ہے۔ امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی کی قیادت میں افغان وفد نے دو روزہ دورے پر بدھ کو اسلام آباد پہنچنا تھا۔

https://p.dw.com/p/15nBf
افغان امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانیتصویر: picture-alliance/dpa

یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ملتوی کیا گیا ہے جب سرحدی خلاف ورزیوں کے معاملے پر دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ تفصیلات پیش کر رہے ہیں اسلام آباد سے شکور رحیم

افغان امن کونسل کے وفد کا دورہ ملتوی ہونے کے بارے میں پاکستان میں سرکاری سطح پر خاموشی ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان سے بارہا رابطہ کرنے کے باوجود اس معاملے پر ان کا مؤقف نہیں مل سکا۔

اسلام آباد میں قائم افغان سفارتخانے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان امن کونسل کے وفد کا دورہ ایجنڈے کے نکات پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کیا گیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس نے کابل میں افغان امن کونسل کے ایک رکن کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ ایک ایسے موقع پر جب پاکستان مبینہ طور پر افغانستان پر گولہ باری کر رہا ہے تو یہ مناسب نہیں ہوگا کہ اسلام آباد کا دورہ کیا جائے۔

افغان امن کونسل کے ایک اور رکن کا کہنا تھا کہ یہ دورہ دو ہفتوں کے لیے ملتوی کیاگیا ہے اور عید الفطر کے بعد افغان وفد اسلام آباد جائے گا۔

پاک افغان امور کے تجزیہ کار طاہر خان کا کہنا ہے کہ صرف سرحدی کشیدگی ہی نہیں بلکہ دیگر کچھ ایسے حل طلب امور بھی ہیں جن کی وجہ سے افغان وفد کا دورہ ممکن نہیں ہو سکا۔ طاہر خان نے کہا: ’’ افغانستان کی امن کونسل کے پاکستان کے ساتھ اجلاس کے ایجنڈے کے حوالے سے کچھ مطالبات ہیں، مثال کے طور پر اس میں ایک یہ ہے کہ وہ طالبان رہنماء جو پاکستان کی قیدمیں ہیں ان کو رہا کیا جائے یا کم از کم ان تک افغان حکام کو رسائی دی جائے تا کہ ان کے ساتھ بات چیت کی جا سکے۔ افغانستان کو یہ گلہ رہا ہے کہ جو طالبان رہنما ان سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں انہیں اغواء کر لیا جاتا ہے یا انہیں پکڑ کر قتل کر دیا جاتا ہے۔‘‘

Raja Pervez Ashraf Premierminister Pakistan
پاکستانی وزیراعظم راجہ پرویز اشرفتصویر: Reuters

طاہر خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس فروری میں افغان صدر حامد کرزئی نے دورہ پاکستان کے موقع پر بھی ان تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان طالبان کے ساتھ افغان حکومت کے مذاکرات کے لیے مطلوبہ اقدامات نہیں کر رہا۔

خیال رہے کہ افغان امن کونسل کے وفد کو سابق پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور موجودہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کابل کے اپنے الگ الگ دوروں میں اسلام آباد آنے کی دعوت دی تھی۔

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک اسٹریٹجک اسٹڈیز کی ڈائریکٹر سنبل خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حل طلب مسائل ہمیشہ رہے ہیں لیکن سرحدی کشیدگی کا معاملہ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ گزشتہ ہفتے صدر حامد کرزئی کے قریبی ساتھی اور افغان وزیر دفاع رحمت وردگ کو پارلیمنٹ کے فیصلے پر اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔ سنبل خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان سرحد سے حملوں کا الزام اپنی جگہ لیکن موجودہ حالات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے پاکستان کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا: ’’پاکستان کو تحمل دکھانا ہے اور ہمیں اپنی طرف جتنی چیک پوسٹیں ہیں ان کی سیکورٹی بڑھانی چاہیے۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ سرحد پار عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کر رہا ہے لیکن اس گولہ باری سے سرحدی دیہات میں رہنے والے لوگ متاثر ہو رہے ہیں اور اسی وجہ سے پاکستان اور افغانستان میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔‘‘

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: ندیم گِل