1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: گرفتار شدہ دہشت گردوں کی ’برين واشنگ‘ جاری

15 جون 2012

دہشت گردی کے خاتمے کے ليے جاری کوششوں ميں ان دنوں افغانستان ميں حکومت کی جانب سے زير حراست دہشت گردوں اور خود کش حملہ آوروں کو قرآن کی تعليم دی جا رہی ہے اور انہيں دين اسلام کی درست تعليمات سے آگاہ کيا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/15FiD

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ايک رپورٹ کے مطابق افغانستان ميں نيشنل ڈائريکٹوريٹ سکيورٹی کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے ان دنوں ملک بھر سے گرفتار شدہ دہشت گردوں کو صحيح راستے پر لانے کے ليے کوششيں جاری ہيں۔ اس حکومتی ادارے کا کہنا ہے کہ تربيت يافتہ خود کش حملہ آوروں اور دہشت گردوں کو قرآن پڑھايا جاتا ہے اور انہيں مسجدوں ميں لے جايا جاتا ہے جہاں لوگ عبادت کرتے دکھائی ديتے ہيں۔ اس کے علاوہ ان ملزمان کے ذہنوں کو دہشت گردی کے زہر اور طالبان کی جانب سے بتائی گئی باتوں سے پاک کرنے کے ليے انہيں طالبان اور ديگر انتہا پسندوں کی جانب سے ڈھائے گئے مظالم پر مبنی دستاويزی فلميں بھی دکھائی جاتی ہيں۔ نيشنل ڈائريکٹوريٹ سکيورٹی کے مطابق ان حکومتی اقدامات کا مقصد ان ملزمان کے ذہنوں کو پاک کرنا ہے۔

نيشنل ڈائريکٹوريٹ سکيورٹی کے ترجمان لطف اللہ مشعل نے نيوز ايجنسی روئٹرز کو بتايا کہ ان کا ادارہ ان تربيت يافتہ ملزمان کا ذہنی علاج کر رہا ہے۔ انہوں نے مزيد بتايا، ’ان ملزمان سے بات چيت کرنے کے بعد ہميں يہ پتہ چلا ہے کہ انہيں تو يہ معلوم بھی نہيں ہے کہ آخر يہ کر کيا رہے ہيں۔ انہيں افغانستان کے بارے ميں جھوٹی باتيں بتائی گئی ہيں‘۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق زيادہ تر زير حراست ملزمان کی عمريں بہت کم ہيں۔ نيوز ايجنسی کی رپورٹ ميں يہ بھی بتايا گيا ہے کہ اگرچہ يہ ملزمان افغان شہری ہيں تاہم ملک ميں جنگ کی صورتحال کے باعث ان ميں سے کئی ایک نے اپنی زندگی کا ايک بڑا حصہ پاکستان ميں گزارا ہے۔ ان ميں سے چند تربيت يافتہ خود کش حملہ آوروں کا کہنا ہے کہ انہيں يہ بتايا گيا تھا کہ افغانستان ميں غير ملکی افواج کی موجودگی کی وجہ سے اسلام کو خطرہ لاحق ہے اور وہاں مسلمان عورتوں کو زيادتی کا نشانہ بھی بنايا جا رہا ہے۔

کئی افغان شہری ملکی حالات کی وجہ سے پاکستان کا رخ کرتے ہيں
کئی افغان شہری ملکی حالات کی وجہ سے پاکستان کا رخ کرتے ہيںتصویر: picture alliance / Michael Runkel/Robert Harding

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان ميں خود کش بم حملے سن 2004 کے بعد سے ہی شروع ہوئے ہيں اور يہ حملے اب سب سے زيادہ شہريوں کی ہلاکتوں کا باعث بنتے ہيں۔ سن 2014 ميں افغانستان سے نيٹو افواج کا انخلاء متوقع ہے اور ان دنوں جب افغان سکيورٹی اہلکار اپنے ملک کی سکيورٹی سنبھالنے کی کوششيں کر رہے ہيں، ايسے خود کش حملہ آور ان کا کام دشوار بنا رہے ہيں۔

as / aa / reuters