1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں بین الاقوامی امداد داؤ پر لگی ہے: جرمن وزیر خارجہ

کشور مصطفیٰ6 ستمبر 2014

وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے افغانستان کے حالیہ صدارتی انتخابات کے نتائج پر تین ماہ سے جاری تنازعے کے فوری حل پر زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D88E
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij

جرمن وزیر آج صبح افغانستان کے اچانک دورے پر پہلے مزار شریف پہنچے تھے جہاں انہوں نے جرمن فوجی اڈے پر اپنے فوجیوں سے ملاقات کی اور بعد ازاں وہ دارالحکومت کابل پہنچے جہاں انہوں نے ملک کا آئندہ صدر بننے کے خواہاں دونوں امیدواروں، عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور دونوں صدارتی امیدواروں پر زور دیا کہ وہ ملک میں پہلے جمہوری انتقالِ اقتدار کو ممکن بنائیں ورنہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے دی جانے والی امداد داؤ پر لگ جائے گی۔ شٹائن مائر کے وفد کے ذرائع کے مطابق جرمن وزیر نے اپنے بیان میں کابل حکام کو خبر دار کیا کہ بین الاقوامی برادری افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء سمیت دیگر اہم معاملات سے متعلق مذاکرات کے لیے ایک مستحکم افغان حکومت کی جلد تشکیل چاہتی ہے۔ سال رواں کے اواخر میں نیٹو کے فوجی دستوں کے افغانستان سے انخلاء کے بعد افغان فوج کے لیے فوجی تربیت اور مشاورت کی غرض سے نیٹو مشن کے ایک دستے کے افغانستان میں مزید تعینات رہنے کے سلسلے میں افغان حکام سے مذاکرات اُسی صورت ممکن ہوں گے جب وہاں جمہوری انتقالِ اقتدار کا عمل جلد تکمیل کو پہنچے گا۔

Außenminister Steinmeier in Afghanistan 06.09.2014
اشٹائن مائر کی عبداللہ عبداللہ سے ملاقاتتصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij

14 جون کو افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے تین ماہ بعد بھی نتائج پر تنازعہ پایا جاتا ہے اور دھاندلی کے الزامات کے باعث ووٹوں کو پھر سے گِنا جا رہا ہے۔ دونوں امیدواروں کی جانب سے الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی ثالثی کے بعد دونوں امیدواروں نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر اتفاق کر لیا تھا۔ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل گزشتہ جمعے کو مکمل ہو گیا اور اس عالمی ادارے نے کہا ہے کہ حتمی نتائج کا اعلاٰن آئندہ بُدھ کو ہو گا۔ عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی دونوں نے پہلے وعدہ کیا تھا کہ وہ نتائج کو تسلیم کریں گے اور مل کر ایک متحدہ حکومت بنائیں گے۔ دریں اثناء عبداللہ نے اعلان کر دیا کہ وہ ووٹوں کی نئی گنتی کے نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔ ان کے مطابق مبینہ ووٹوں کی منسوخی کے لیے وضع کیے جانے والے اصول اُتنے سخت نہیں ہیں جتنے ہونے چاہیں۔

آج شٹائن مائر کے ساتھ ملاقات کے دوران تاہم دونوں امیدواروں نے یقین دلایا کہ ووٹوں کی چھان بین کے عمل کے ہر مرحلے میں معتبریت کو غیر معمولی اہمیت دی جائے گی۔ کابل میں جرمن سفیر کی رہائش گاہ پر عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کی شٹائن مائر سے ملاقاتیں ہوئیں اور اس موقع پر دونوں حریفوں کی آپس میں بھی ملاقات کی اطلاعات مل رہی ہیں۔

Außenminister Steinmeier in Afghanistan 06.09.2014
شٹائن مائر آج شام ہی کابل سے بھارت کے دورے پر روانہ ہو جائیں گےتصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij

شٹائن مائر آج شام ہی کابل سے بھارت کے دورے پر روانہ ہو جائیں گے تاہم نئی دہلی روانگی سے پہلے وہ صدارتی منصب سے عنقریب دست بردار ہونے والے حامد کرزئی، افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب جان کُوبس اور جرمنی کے انتخابی مبصرین سے مذاکرات کریں گے۔ واضح رہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کی ووٹنگ کی چھان بین کے عمل میں برلن حکومت سیاسی طور پر بھی اور ماہرین کی صورت میں بھی مدد فراہم کر رہی ہے۔ جرمن دفتر خارجہ کے مطابق 64 جرمن مبصرین اس عمل میں شریک ہیں۔ افغانستان میں امریکا کے بعد کسی ملک کے انتخابی مبصرین کی یہ سب سے بڑی ٹیم ہے۔