افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کم ہوگی یا نہیں ؟
13 جون 2016مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا سربراہی اجلاس اگلے ماہ پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ہونا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ صدر اوباما افغانستان میں اپنی افواج کو کم کر نے کا فیصلہ اس سمٹ سے قبل یا پھر اس سمٹ کے موقع پر ہی کریں گے۔ واضح رہے کہ افغانستان میں 9800 امریکی فوجی تعینات ہیں۔
امریکی وزیر برائے دفاع ایشٹن کارٹر آج برسلز میں نیٹو کے رکن ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے افغانستان کے حوالے سے ملاقات کر رہے ہیں۔ افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کو کم کرنے کے فیصلے میں تاخیر کی ایک وجہ نیٹو ممالک کو افغانستان میں اپنی افواج کو تعینات رکھنے کے لیے آمادہ کرنا ہے۔ واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی کی حکومت ملک میں طالبان کے خلاف لڑ رہی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے طالبان کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکا کے اتحادی ممالک موجودہ حالات میں افغانستان سے اپنی افواج کو کم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ نیٹو کے اس فیصلے سے امریکا کو افغانستان میں اپنی افواج کی تعداد کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے لیے وقت مل گیا ہے۔ روئٹرز کو ایک امریکی سفارت کار نے انٹرویو میں بتایا، ’’ہمارے لیے یہ بات بہت خوش آئند ہے کہ امریکا کے نیٹو اتحادی ممالک اس وقت افغانستان سے اپنی افواج کو کم کرنے کے بارے میں نہیں سوچ رہے اور کچھ ممالک تو اپنی افواج کو بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔‘‘
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیٹو اجلاس میں افغانستان ایک اہم موضوع ہو گا اور یہ ممکن ہے کہ امریکی صدر سمٹ کے دوران افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کے حوالے سے کسی فیصلے کا اعلان کر دیں۔
وائٹ ہاؤس کو اب تک افغانستان کے کمانڈر جنرل جان نکولسن کی جانب سے کوئی تجاویز موصول نہیں ہوئی ہیں۔ گزشتہ ہفتےاوباما نے امریکی افواج کوافغان دستوں سے عسکری تعاون کو مزید بڑھانے اور مل کر فضائی حملے کرنے کی بھی منظوری دی تھی۔
افغانستان میں سابق کمانڈروں اور سابق سفارتکاروں نے صدر اوباما کو افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کو دس ہزار ہی برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے۔ ان کی رائے میں افواج کی تعداد کو کم کر کے 5500 کر دینے سے افغان حکومت کے حوصلے پست ہو سکتے ہیں، جس سے طالبان مزید مضبوط ہوں گے۔