افریقہ: فراموش کردہ بحرانوں کا براعظم
12 جنوری 2023انگولا، ملاوی اور وسطی افریقی جمہوریہ سن 2022 میں فراموش کیے گئے انسانی بحرانوں میں سرفہرست ہیں۔ امدادی تنظیم کیئر کی طرف سے 'بریکنگ دی سائیلنس‘ کے عنوان سے مرتب کردہ اس فہرست میں زیمبیا، چاڈ، برونڈی، زمبابوے، مالی، کیمرون اور نائجر شامل ہیں۔
ان افریقی ممالک کے عوام بھوک، خانہ جنگی اور غربت کا شکار ہیں جبکہ بچوں میں اموات کی شرح بھی زیادہ ہے لیکن دنیا کو اس کی 'خبر تک‘ نہیں ملتی۔ اس حقیقت کو چند اعداد و شمار سے مزید واضح کیا جا سکتا ہے۔
مثال کے طور پر بیجنگ اولمپکس کے آغاز کے بارے میں آن لائن میڈیا پر تقریباﹰ دو لاکھ پچاسی ہزار مضامین شائع ہوئے۔ اسی طرح اداکار جونی ڈیپ اور اداکارہ امبر ہرڈ کے درمیان قانونی جنگ کے تناظر میں تقریباً دو لاکھ سترہ ہزار مضامین لکھے گئے۔
قدرتی آفات کو عذاب قرار دینا معاشرے کے لیے خطرناک کیوں؟
اسی دوران انگولا کی چالیس سالہ تاریخ میں خشک سالی کا بدترین بحران پیدا ہوا اور اس کے بارے میں صرف اٹھارہ سو آرٹیکل شائع ہوئے۔ اس ملک میں تقریباﹰ چالیس لاکھ افراد بھوک اور پانچ سال سے کم عمر کے ایک لاکھ سے زائد بچے غذائیت کی کمی شکار ہیں۔
یوکرین اب اس فہرست میں شامل نہیں
سن 2021 میں امدادی تنظیم کیئر نے فراموش کردہ انسانی بحرانوں کی فہرست میں یوکرین کو دوسرے نمبر پر رکھا تھا۔ مشرقی یوکرین میں تنازعے کا آغاز سن 2014 میں ہوا تھا لیکن یہ بین الاقوامی سطح پر کوئی خاص توجہ حاصل نہیں کر سکا تھا۔ یہ صورتحال فروری 2022 میں روسی حملے کے ساتھ ہی یکدم تبدیل ہو گئی۔
کیئر جرمنی کے سیکرٹری جنرل کارل اوٹو زینٹل کے مطابق اب یوکرین تنازعے سے متعلق بیس لاکھ سے زائد آن لائن مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ اب یہ دنیا میں سب سے زیادہ میڈیا کوریج والا بحران بن چکا ہے۔
بحران بڑھتے اور طویل ہوتے ہوئے
کیئر آسٹریا کی مینیجنگ ڈائریکٹر آندریا بارشڈورف ہاگر کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں انسانی امداد کی ضرورت ریکارڈ حد تک بڑھی ہے۔ دنیا بھر میں 339 ملین افراد روزمرہ کی ایسی اشیاء سے محروم ہیں، جو زندہ رہنے کے لیے ضروری ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ''ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ یہ بحران طویل ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
جن ممالک کو میڈیا پر نظرانداز کیا جا رہا ہے، ان میں وسطی افریقی جمہوریہ تیسرے نمبر پر آتا ہے۔ اس ملک کے تقریبا تیس لاکھ افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے لیکن گزشتہ چھ برسوں سے اس حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹوں میں کمی ہوتی جا رہی ہے۔
رواں برس چھٹے نمبر پر موجود ملک برونڈی بھی اس سالانہ فہرست میں اوپر نیچے لیکن مسلسل موجود رہتا ہے۔ اسے دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے اور اس ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں سے نصف سے زائد غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔
بحرانوں کا 'کوئی مقابلہ‘ نہیں ہے
سن 2016 سے امدادی تنظیم کئیر اُن بحران زدہ خطوں کے بارے میں رپورٹ شائع کر رہی ہے، جن کی میڈیا میں نمائندگی کم ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری کے لیے یکم جنوری 2022 سے لے کر دس اکتوبر تک تقریبا اٹھاون لاکھ آن لائن مضامین کا جائزہ لیا گیا۔ یہ مضامین عربی، انگریزی، فرانسیسی اور ہسپانوی زبان میں شائع ہوئے تھے اور دنیا کے سینتالیس بحرانوں کے بارے میں لکھے گئے تھے۔
آندریا بارشڈورف ہاگر کہتی ہیں کہ یہ رپورٹ شائع کرنے کا مقصد ''بحرانوں کے مابین مقابلہ‘‘ نہیں ہے بلکہ یہ ظاہر کرنا ہے کہ جس بحران سے متعلق میڈیا کوریج زیادہ ہوتی ہے، اس بحران کے لیے عطیات دینے کی آمادگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
ا ا / ش ح ( کے این اے، ای پی ڈی، ڈی پی اے)