1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلام کسی کا گلا کاٹنے کا حکم نہیں دیتا‘

کشور مصطفیٰ27 جون 2015

فرانس میں آج ہفتے کے روز لیون کے مضافاتی علاقے میں احتجاجی مظاہرین نے گزشتہ روز ایک فیکٹری میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شخص کا سوگ مناتے ہوئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

https://p.dw.com/p/1FoRf
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Nogier

لیون کے جنوب مشرق میں واقع ’سین قینٹین فلوئر‘ نامی کمیون میں قائم ایک گیس فیکٹری پر گزشتہ روز ایک حملہ آور نے ایک گیس فیکٹری میں حملہ کر کے ایک شخص کو ہلاک جب کہ متعدد کو زخمی کر دیا تھا۔ فرانسیسی حکام کے مطابق یہ مشتبہ حملہ آور اس فیکٹری میں داخل ہوا اور فیکٹری میں متعدد مقامات پر اُس نے کم شدت کے دھماکے کیے اور ایک سر بریدہ لاش کو اُس نے فیکٹری کے مرکزی دروازے پر لٹکا دیا تھا ۔

اس علاقے کے رہائشیوں نے اپنے احتجاجی مظاہرے کے دوران اس دہشت گردانہ کارروائی میں ہلاک ہونے والے تاجر ہیرف کونارا کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا جب کہ سینکڑوں دیگر باشندے قصبے فونطین سور ساؤن میں قائم ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ کے باہر اکھٹے ہوئے اور انہوں نے 54 سالہ کورنارا کو خراج عقیدت پیش کیا۔

کورنارا اس کمپنی کے مینیجر تھے اور انہوں نے ہی مارچ کے ماہ میں یٰسین صالحی کو اس کمپنی میں نوکری دی تھی۔ یٰسین صالحی نے مبنہ طور پر جمعے کو گیس فیکٹری میں حملہ کر کے کورنارا کو ہلاک جب کہ متعدد کو زخمی کر دیا تھا۔ فرانسیسی حکام کے مطابق یہ مشتبہ حملہ آور اس فیکٹری میں داخل ہوا اور فیکٹری میں متعدد مقامات پر اُس نے کم شدت کے دھماکے کیے۔ بعد ازاں فیکٹری میں سربریدہ لاش ملی تھی۔ سوگواروں کا کہنا تھا کہ کورنارا لیون کے اس مضافاتی علاقے میں بہت مقبول تھے اور انتہائی خاکسار طبعیت اور رحم دل شخصیت کے مالک تھے۔

Frankreich Saint Quentin Fallavier Anschlag Gasfabrik
فرانس میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافے کے سبب ملک بھر میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/S. Nogier

24 سالہ لیلیٰ بووری اسی علاقے میں قائم ایک کیفے میں بحیثیت کیشیر کام کرتی ہے۔ اُس نے کورنارا کے قتل کی خبر سُن کر گہرے صدمے کا اظہار کیا۔ لیلیٰ کے بقول وہ اتنے اچھے انسان تھے اور محلے میں جب بھی کبھی کسی کو کوئی مشکل در پیش ہوتی تو وہ کورنارا ہی کے پاس جاتا۔ وہ مسلم اور غیر مسلم میں کوئی فرق نہیں کرتے تھے۔

لیلیٰ کا کہنا تھا، ’’یہ شرمناک واقعہ ہے، میں بھی ایک مسلم خاتون ہوں لیکن ہمیں اس طرح لوگوں کا قتل کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں، اسلام ہمیں دوسروں کا گلا کاٹنے کی تربیت نہیں دیتا۔‘‘ لیلیٰ کا کہنا تھا کہ اُس کی نگاہ میں کورنارا کا قاتل حقیقی معنوں میں مسلمان نہیں ہے۔

Koscherer Supermarkt in Paris wiedereröffnet
پیرس کی ایک سُپر مارکیٹ پر بھی دہشت گردانہ حملہ ہو چُکا ہےتصویر: picture alliance/abaca/Poree

دریں اثناء فرانسیسی حکام نے ہفتے کو کہا کہ امریکی گیس فیکٹری پر ایک ٹرک کی مدد سے حملہ کرتے ہوئے کورنارا کا قتل کرنے والے یٰسین صالحی، اُس کی ایک بہن اور بیوی کو پولیس نے شہر لیون میں حراست میں رکھا ہوا ہے۔ ج کہ پیرس کے دفتر استغاثہ کی ایک خاتون ترجمان نے ایک ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کے اس واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیے جانے والے چوتھے مشتبہ شخص کو رہا کر دیا گیا ہے۔

فرانسیسی تفتیش کاروں نے اس دہشت گردانہ واقعات کے پیچھے محرکات اور اس کے کسی غیر ملکی رابطے کی نشاندہی نہیں کی ہے۔ تاہم صالحی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کے انتہا پسند مسلمانوں سے قریبی تعلقات تھے۔