اسلام آباد دھماکے کی وجہ سیکیورٹی فقدان نہیں: رحمان ملک
21 ستمبر 2008مشیر داخلہ رحمان ملک نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ کل شب ہونے والے ان دھماکوں کی وجہ سیکیورٹی کا فقدان نہیں تھا بلکہ حملہ آوروں نے انتہائی جامع منصوبہ بندی سے اپنے ہدف کو نشانہ بنایاہے۔
مشیر داخلہ نے بتایا کہ دھماکوں میں600 کلو گرام وزنی بارود کے علاوہ مارٹر گولے بھی استعمال کئے گئے۔ ان کے مطابق ابتدائی تحقیقات واقعے کا تعلق قبائلی علاقے سے جوڑتی ہیں۔ پاکستان میں ہونے والے اس نوعیت کے دیگر دھماکوں کے برعکس تاحال کسی نے میریٹ ہوٹل دھماکوں کہ زمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم حکومتِ پاکستان نے القاعدہ سے جڑے پاکستانی طالبان کو اِس حملے کے لئے قصور وار قرار دیا ہے۔
رحمان ملک کے بقول چیک جمہوریہ کے سفیرIvo Zdarekسمیت چار غیر ملکی ہلاک ہوئے ہیں، جن میں دو امریکی باشندوں کے ساتھ ساتھ ایک ویتنامی خاتون بھی شامل ہے۔ مشیر داخلہ نے کہا کہ زخمیوں میں بھی گیارہ غیر ملکی شامل ہیں۔ ہوٹل کے سیکیورٹی کیمروں سے حاصل شدہ ویڈیو میں ایک ٹرک کو ہوٹل کے بیرونی دروازے پر لگی رکاوٹوں سے ٹکراتے دکھایا گیا ہے۔ اِس کے فوری بعد ایک معمولی نوعیت کا دھماکہ ہوا، جس سے ٹرک کے اگلے حصے میں آگ لگ گئی۔ وہاں موجودسیکوریٹی اہلکار اسے بجھانے کو کوشش کرتے رہے۔ قیاس کیا جارہا ہے کہ جب یہ آگ ٹرک کے پچھلے حصے میں رکھے دھماکہ خیز مواد تک اپہنچی تو وہ ایک زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔
زرائع ابلاغ کے مطابق میریٹ ہوٹل میں حملے کے وقت30 امریکی فوجی بھی وہاں موجود تھے، جو اس مبینہ خودکش حملے کا نشانہ ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق یہ فوجی امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مائیکل مو لن کے ہمراہ اسلام آباد آئے تھےاور اِنہیں اتوار کو افغانستان روانہ ہونا تھا۔