1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کے طالبان

19 جنوری 2012

اسرائیل کے انتہا پسند یہودیوں کے ایک گروپ حریدی انتہائی سخت نظریات رکھتا ہے۔ یہ گروپ اسرائیل کی سیکولر آبادی پر بھی اپنے قدامت پسند اور سخت نظریات کا نفاذ چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/13lnX
تصویر: dapd

حریدی انتہائی سخت عقیدے کے حامل یہودی ہیں۔ یہ اپنے سیاہ لمبے کوٹ اور کالے ہیٹ کی وجہ سے سب سے مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ بیت شیمش میں خواتین مردوں کے ساتھ ایک ہی فٹ پاتھ پر نہیں چل سکتیں۔ ان کے لیے علیحدہ فٹ پاتھ مقرر ہیں۔ جگہ جگہ نشان ہیں کہ خواتین مناسب لباس زیب تن کریں۔ پورے بازو کی آستین اور لمبا اسکرٹ پہننا لازمی ہے۔ ان کے مطابق ایک آٹھ سالہ بچی کو بھی ایسا ہی لباس پہننا چاہیے۔

Tzvia Greenfield
سیویا گرین فیلڈ ایک اسرائیلی تنظیم میفنے کی سربراہ ہےتصویر: AP

ان کا مطالبہ ہے کہ بسوں میں خواتین اور مردوں کے حصوں کو الگ رکھنے کے قانون پر عمل درآمد جاری رکھا جائے۔ اسرائیل میں 1980ء سے بسوں میں مردوں اور خواتین کے علیحدہ حصے قائم ہیں۔ حریدی اپنے مقاصد کے حصول کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک مظاہرے کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت جرمن نازیوں سے مشابہت رکھتی ہے اور حکومت کا عوام کی زندگیوں میں غیر ضروری طور پر بہت زیادہ عمل دخل ہے۔

Israel Protest gegen Geschlechtertrennung
قدامت پسند یہودیوں کے خلاف مظاہرہتصویر: AP

اسرائیل کے آٹھ ملین یہودیوں میں سے تقریبا دس فیصد انتہائی مذہبی نظریات کے حامل ہیں اور جدید، مغربی اور سیکولر نظریات کی سخت مخالف ہیں۔ یہ یہودی گروپ دوسروں پر بھی اپنے نظریات کا نفاذ چاہتا ہے۔ اس کی ایک تازہ مثال وہ بچی بھی ہے، جس پر ان کٹر یہودیوں نے جنوری میں تھوکنے سے بھی گریز نہیں کیا تھا۔ یہ بچی اسکول جا رہی تھی اور ان یہودیوں کے مطابق اس نے نامناسب کپڑے پہن رکھے تھے۔

سیویا گرین فیلڈ ایک اسرائیلی تنظیم میفنے کی سربراہ ہے۔ یہ تنظیم جمہوریت اور خواتین کے حقوق کے لیے سر گرم ہے، گرین فیلڈ کہتی ہیں، ’’ قدامت پسند یہودیوں کی کمیونٹی دوسرے طبقات پر بھی اپنے نظریات کا نفاذ چاہتی ہے۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ دوسروں کو مجبور کرنا کہ وہ آپ کی طرح زندگی گزاریں، درست سیاسی عمل نہیں ہے۔ لیکن حقیقت میں یہی ہو رہا ہے۔ یہ بڑھتی ہوئی کمیونٹی ہے اور پورے ملک میں پھیلتی جا رہی ہے، جو دوسروں پر اپنے طرز زندگی کا نفاذ چاہتے ہیں۔‘‘

آزاد خیال اسرائیلی اب اپنے حقوق سلب کیے جانے سے خوفزدہ نظر آتے ہیں۔ حریدی یہودیوں کے خلاف ایک مظاہرے کے دوران پلے کارڈز پر لکھا گیا تھا ’’ہم تہران نہیں بننا چاہتے‘‘۔

تل ابیب میں قائم مائیکرو انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ روبی تیتھنسن کا کہنا ہے کہ صورتحال تہران جیسی نہیں ہو گی۔ ان کے مطابق اسرائیل کے تمام گروہوں کو باہمی احترام سے رہنا ہوگا۔ روبی تیھنسن کہتے ہیں کہ اسرائیل کا نظام چلانے کے لیے ہر گروپ کو اپنی حد کا خیال رکھنا ہو گا اور یہ قانون قدامت پسند یہودیوں کے لیے بھی ہونا چاہیے۔

رپورٹ: ہاٹرٹ زابینے / امتیاز احمد

ادارت: افسر اعوان