1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی پر زور، محمود عباس

امتیاز احمد23 اگست 2014

فلسطینی صدر محمود عباس نے مصر کی ثالثی میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین مذاکرات کی فوری بحالی پر زور دیا ہے تاکہ غزہ بحران کا خاتمہ ہو سکے، جو سینتالیسویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Czh9
تصویر: ABBAS MOMANI/AFP/Getty Images

ہفتے کے دن فلسطینی صدر محمود عباس کا اپنے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ میرا بنیادی مقصد مصر کی ثالثی میں جلد از جلد مذاکرات کا آغاز ہے تاکہ مزید جانی نقصان اور قربانیوں سے بچا جا سکے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مصری تجویز پر مشتمل حتمی حل منظوری سے پہلے عرب لیگ کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا۔

اس ملاقات کے فوری بعد مصری وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں اسرائیل اور فلسطینیوں سے مستقل جنگ بندی کے معاہدے کو تسلیم کرنے پر زور دینے کے ساتھ ساتھ بالواسطہ مذاکرات شروع کرنے کا کہا گیا ہے۔

Mahmoud Abbas mit Khaled Meshaal 21.07.2014 Doha
دوسری جانب فلسطینی صدر اور حماس کے جلاوطن رہنما خالد مشعل نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی سر زمین سے اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے ایک نظام الاوقات طے کرےتصویر: Reuters/Thaer Ghanaim/Palestinian President Office

دوسری جانب فلسطینی صدر اور حماس کے جلاوطن رہنما خالد مشعل نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی سر زمین سے اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے ایک نظام الاوقات طے کرے۔ قطری میڈیا کے مطابق دونوں فلسطینی رہنماؤں کے مابین ملاقات دوحہ میں ہوئی، جس کی میزبانی قطر کے امیر نے کی۔ یاد رہے کہ حماس کو قطر کے امیر کی وسیع تر حمایت حاصل ہے اور حماس کے جلا وطن رہنما خالد مشعل بھی اس وقت قطر ہی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

دریں اثناء مصر میں ہونے والے مذاکرات میں شریک حماس کے ایک سینئر رہنما نے اس بات کہ بھی تصدیق کی ہے کہ ان کی تنظیم عالمی فوجداری عدالت ( آئی سی سی) میں فلسطین کی طرف سے دائر کی جانے والی کسی بھی درخواست کی حمایت کرے گی۔ موسیٰ ابو مرزوق کے مطابق حماس سے اس سلسلے میں صدر محمود عباس کی طرف سے دیے جانے والے پیپر پر دستخط کر دیے ہیں۔ فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیل پر غزہ میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اگر فلسطینی یہ مؤقف لے کر عالمی فوجداری عدالت میں جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ بھی ہوگا کہ حماس کے خلاف بھی تحقیقات ہو سکتی ہیں۔

دریں اثناء غزہ پر اسرائیلی فضائی بمباری میں مزید سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور ان میں سے پانچ کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ہفتے کے روز انہوں نے غزہ میں 20 فضائی حملے کیے ہیں جبکہ جمعے کے روز غزہ سے 80 راکٹ فائر کیے گئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی بمباری میں تین مساجد تباہ کر دی گئی ہیں۔ اس میں سے دو خان یونس کے علاقے میں واقع تھیں جبکہ ایک الشاطی کے مہاجر کیمپ میں۔