1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

اسرائیل میں عدالتی اصلاحاتی پیکج کے اہم حصے کی منظوری

24 جولائی 2023

اسرائیلی قانون سازوں نے پیر کے روز عدالتی اصلاحاتی پیکج کے ایک اہم حصے کی منظوری دے دی۔ یہ ووٹنگ پارلیمان کے ایک طوفانی سیشن اور مخالفین کے بڑے مظاہروں کے سائے میں عمل میں آئی۔

https://p.dw.com/p/4UK1h
Israels Ministerpräsident Netanjahu
تصویر: Maya Alleruzzo/AP/dpa/picture alliance

اسرائیلی قانون سازوں کی طرف سے عدالتی اصلاحاتی پیکج کے  ایک اہم حصے کی منظوری وزیر اعظم نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ دریں اثناء اسرائیل کے دیرینہ دوست ملک امریکہ کی طرف سے بھی اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اسرائیل میں دائیں بازو کی سخت گیر موقف رکھنے والی حکومت نے پیر چوبیس جولائی کو اپنے عدالتی اصلاحاتی پیکج کی ایک کلیدی شق کو پارلیمان میں منظور کرانے کے لیے پیش کرنے کی کوشش کی، جس کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔ اس اقدام کے خلاف جہاں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے، وہیں امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اسے 'تقسیم پیدا کرنے کا سبب‘ قرار دیا۔

کیا اسرائیل میں بھی عرب بہار آ سکتی ہے؟

اسرائیلی صدر ہیرزوگ گزشتہ چھ ماہ سے جاری عوامی احتجاج اور سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کے پس منظر میں سمجھوتے کی کوششیں کرتے رہے ہیں تاہم انہوں نے ملک میں موجودہ شورش سے خبردار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا، ''ہم ایک قومی ہنگامی حالت میں ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ اسرائیل میں کئی ماہ سے بڑی تعداد میں ملکی شہریوزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کے اس عدالتی اصلاحاتی پیکج کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ان عدالتی اصلاحات میں عدلیہ کے اختیارات کو محدود کرنے، سپریم کورٹ کی پارلیمانی فیصلوں کو چیلنج کرنے کی صلاحیت پر پابندی لگانے اور ججوں  کے انتخاب کے طریقہ کار میں تبدیلی جیسی متعدد اہم ترامیم شامل ہیں۔

Israel | Justizreform | Protest
اسرائیل میں عدالتی اصلاحاتی پیکج کے خلاف چھ ماہ سے زائد عرصے سے عوامی احتجاج جاریتصویر: Ammar Awad/REUTERS

ناقدین مسلسل خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ مجوزہ عدالتی اصلاحات سے ایگزیکٹیو پر 'چیک اینڈ بیلنس‘ ختم کرتے ہوئے اسرائیل کی لبرل جمہوریت کو نقصان پہنچے گا، جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ ملکی عدالتی نظام کو حد سے تجاوز کرنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔

پیر کو 73 سالہ نیتن یاہو پارلیمنٹ پہنچے جہاں ارکان پارلیمنٹ نے اس بل پر حتمی ووٹنگ کے لیے اجلاس کا آغاز کیا جس کے تحت ججوں کی طرف سے حکومتی  فیصلوں کو ''معقول‘‘ نہ  سمجھے جانے پر انہیں کالعدم قراد دینے کے اختیارات اور صلاحیت محدود ہو جائے گی۔ یاد رہے کہ نیتن یاہو ایک روز قبل ہارٹ کی سرجری کے لیے ہسپتال میں تھے جہاں انہیں ایک پیس میکر لگایا گیا۔ پیر کو یعنی ایک روز بعد ہی وہ کنیسٹ پہنچے جہاں اس متنازعہ عدالتی اصلاحات کے پیکیج کی ایک کلیدی شق کو منظوری کے لیے پیش کیا جانا تھا۔ اسرائیلی مقننہ کے باہر مظاہرین کے ہجوم کے خلاف پولیس نے واٹر کیننز کا استعمال بھی کیا۔

نیتن یاہو کی مخلوط حکومت، جس میں انتہائی دائیں بازو کی اور الٹرا آرتھوڈوکس یہودی جماعتیں بھی شامل ہیں، کا استدلال ہے کہ طاقت کے بہتر توازن کو یقینی بنانے کے لیے مجوزہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔

Israel | Justizreform | Protest
مظاہرین کے خلاف واٹر کیننز کا استعمالتصویر: MENAHEM KAHANA/AFP

دریں اثناءاسرائیلی  صدر ہیرزوگ جو حال ہی میں واشنگٹن کے دورے سے  لوٹے ہیں، نے اتوار کو وزیر اعظم نیتن یاہو سے ہسپتال کے کمرے میں ملاقات کی۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی صدر کی طرف سے ملک کو درپیش سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے کسی سمجھوتےکی یہ آخری لمحات میں کی جانے والی کوشش تھی۔ بعد ازاں صدر ہیرزوگ نے اسرائیل میں پائی جانے والی  قومی ایمرجنسی کی صورتحال کے خلاف متنبہ کرتے ہوئے کہا، ''افہام و تفہیم کی بنیادیں موجود ہیں لیکن فریقین سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ اب بھی ہے، جس کے سبب ایک خلا پایا جاتا ہے۔‘‘

نیتن یاہو نے اتوار کی سہ پہر کہا تھا، ''ہم قانون سازی کو مکمل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، اور اپوزیشن کے ساتھ اتفاق رائے سے ایسا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘

ادھر اسرائیلی  وزیر انصاف یاریو لیون، جو اصلاحات کے پیچھے اصل محرک ہیں، نے کہا کہ مذکورہ بل میں ناقدین کو 'ایڈجسٹ‘ کرنے کے لیے پہلے ہی تبدیلیاں کی گئی ہیں، لیکن حکمران اتحاد اب بھی 'افہام و تفہیم‘ کے لیے کھلا ہے۔‘‘ انہوں نے اتوار کو تل ابیب میں ایک ریلی کے دوران اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا تھا، ''افہام و تفہیم کا مطلب ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے بھی کچھ رعایتوں پر آمادگی ظاہر کی جائے۔‘‘

ک م / ع ت، م م (اے پی)