1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستلبنان

اسرائیل اور حزب اللہ کے ایک دوسرے پر بڑے حملے

25 اگست 2024

اتوار کی صبح اسرائیل اور لبنانی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان لبنانی اسرائیلی سرحد پر شدید جھڑپیں دیکھی گئیں۔ اس سے قبل اسرائیلی طیاروں نے لبنان میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کیے۔

https://p.dw.com/p/4jtg5
Nahost Konflikt | Libanon, Zibqīn | Rauch von einem Israelischen Luftangriff
تصویر: Kawnat Haju/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حزب اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سینکڑوں میزائل داغے گئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ ملکی فضائیہ نے جنوبی لبنان میں درجنوں فضائی حملے کیے ہیں۔

ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہکی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب تین سو بیس سے زائد میزائل داغے گئے، ''خدا کے فضل سے ہمارا آج کا فوجی آپریشن مکمل ہوا۔‘‘

اسرائیل نے ان میزائلوں کی تعداد دو سو بتائی ہے جب کہ کہا ہے کہ حزب اللہ نے بیس ڈرونز بھی استعمال کیے، جن میں سے درجنوں اسرائیلی فضائی دفاعی نظام نے تباہ کیے۔

شمالی اسرائیل میں حزب اللہ کے حملے کے بعد ایک عمارت
حزب اللہ کی جانب سے شمالی اسرائیل میں راکٹ اور میزائل داغے گئےتصویر: XinHua/dpa/picture alliance

گزشتہ برس سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیلی میں حماس کے دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت اور تقریباﹰ ڈھائی سو کے یرغمالی بنا لیے جانے کے بعد سے اسرائیل غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں مصروف ہے، جب کہ اس دوران لبنان میں حزب اللہ کی جانب سے بھی اسرائیل پر متعدد مرتبہ حملے کیے گئے ہیں۔ حزب اللہ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتی ہے۔

جولائی کی تیس تاریخ کو ایک اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر فواد شکر بیروت میں ہلاک ہو گئے تھے اور تب سے ہی اسرائیلی فوج حزب اللہ کی جانب سے کسی حملے کے خلاف تیاریوں میں مصروف تھی۔

اسرائیل کے مطابق کسی ممکنہ حملے سے بچنے کے لیے اتوار کو جنوبی لبنان میں درجنوں مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس پورے علاقے میں ''سینکڑوں دھماکے سنے گئے۔‘‘

اسرائیلی دفاعی فورسز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ''تقریباﹰ ایک سو لڑاکا طیاروں نے آئی ڈی ایف انٹیلیجنس کی ہدایات پر جنوبی لبنان میں  حزب اللہ کے ہزاروں راکٹ لانچر بیرل تباہ کیے۔‘‘

حالات اب قدرے پرسکون

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ فوجی کارروائی کی وجہ سے اسرائیل پر ایک بہت بڑا حملہ روک دیا گیا ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں سے متعلق اسرائیل نے کوئی معلومات نہیں دی ہیں۔

حزب اللہ کی جانب سے داغا گیا ایک راکٹ اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کے ہاتھوں تباہ ہوتا ہوا
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے درجنوں راکٹوں کو فضا میں تباہ کیا گیاتصویر: Jalaa Marey/AFP/Getty Images

اسی تناظر میں اسرائیلی وزیر دفاع یاوو گیلینٹ نے ملک بھر میں 48 گھنٹوں کے لیےایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے، جب کہ تل ابیب سے لبنانی سرحد تک کے علاقے میں نقل و حرکت محدود کر دی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج دن کے وقتلبنانی اسرائیلی سرحد پر کوئی جھڑپ یا گولا باری نہیں دیکھی گئی ہے۔

دوسری جانب لبنانی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں چالیس مقامات کو نشانہ بنایا، جس میں قریب ایک گھنٹے تک بمباری کی گئی، تاہم اتوار کی دوپہر اور بعد میں حالات قدرے پرسکون دیکھے گئے۔ لبنانی بیان کے مطابق ان اسرائیلی حملوں میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں، جب کہ ایک ڈرون حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔

فریقین فائربندی کریں، اقوام متحدہ

لبنان میں واقع اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر دفتر اور لبنان میں قائم عالمی امن فوج کے دفتر کی جانب سے اتوار کے روز فریقین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فائر بندی کریں۔ یہ اپیل اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان میں بڑی فضائی کارروائی اور حزب اللہ کے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد کی گئی۔ اقوام متحدہ کے ان دونوں اداروں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین مزید اشتعال انگیزی سے اجتناب برتیں۔

اسرائیل کے ساتھ جنگ کا خدشہ: سیاح لبنان سے نکلتے ہوئے

ایئر فرانس کی پروازیں منسوخ

فرانسیسی قومی فضائی کمپنی ایئر فرانس نے تل ابیب اور بیروت کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایئر فرانس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حالات معمول پر آنے کے بعد یہ پروازیں بحال ہوں گی۔ گزشتہ روز جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا نے بھی تیس اگست تک بیروت کے لیے اپنی پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب گو کہ بیروت کا ہوائی اڈا کھلا ہے، تاہم کئی پروازیں منسوخ یا ملتوی ہو جانے کی وجہ سے وہاں بہت سے مسافر پھنس کر رہ گئے۔

ع ت، ا ا (اے ایف پی)