اسرائیلی سفارت کارکو برطانیہ چھوڑنے کا حکم
23 مارچ 2010اِس سلسلے میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے ایک پالیسی بیان پارلیمنٹ بھی جاری کیا۔ جس میں انہوں نے حکومتی فیصلے کی تفصیلات بیان کیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ سفارت کار دبئی کے ایک ہوٹل میں انتہاپسند تنظیم حماس کے ایک اعلیٰ راہ نما کے قتل میں کسی نہ کسی انداز میں ملوث ہو سکتا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ کے مطابق اُن کی حکومت کے پاس انتہائی اہم اور ٹھوس ثبوت موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے برطانوی پاسپورٹوں کا غلط استعمال کیا ہے۔ ملی بینڈ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان کے ملک کے پاسپورٹس کا ایسا استعمال ناقابل برداشت ہے اور اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے اعلیٰ سطح پر اٹھایا جا چکا ہے۔ تاہم ملی بینڈ نے اپنے پالیسی بیان میں اسرائیلی حکومت پر قتل کی اس واردات میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام عائد نہیں کیا۔ انہوں نے اسرائیلی سفارت کار کی پوزیشن اور شناخت بتانے سے بھی گریز کیا۔ ملی بینڈ نے پاسپورٹ کی نقل بنانے کو انتہائی اعلیٰ پیمانے کی جعل سازی قرار دیا۔ برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کے ترجمان کے مطابق سفارت کار کو ملک چھوڑنے کے لئے دو ہفتے دیئے گئے ہیں۔
برطانوی حکومت کی خفیہ ایجنسی سیریئس آرگنائزڈ کرائم ایجنسی SOCA کی طرف سے انکوائری کے بعد حکومتی سطح پر یہ فیصلہ کیا گیا۔ برطانوی خفیہ ادارے کے افسران تفتیش کے لئے اسرائیل بھی گئے تھے۔
اسرائیلی سفارتکار کی بے دخلی کے فیصلے کا فلسطینی تنظیم حماس نے خیر مقدم کیا ہے جبکہ دوسری طرف اسرائیلی وزیر خارجہ ایویگڈور لیبر مان نے اس پر مایوسی کا اظہار کیا۔ اُن کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس واقعے میں ملوث ہونے کے ثبوت اسرائیل کو فراہم نہیں کئے گئے۔ اسرائیلی حکومت کے ایک اعلیٰ ذمہ دار افسر کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کے فیصلے پر اسرائیل کی جانب سے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
انتہاپسند تنظیم حماس کے اعلیٰ راہ نما محمود المبوح کو دبئی کے ایک ہوٹل میں اِس سال جنوری میں ہلاک کیا گیا تھا۔ فروری میں دبئی پولیس نے ہوٹل کے کیمروں سے ستائیس افراد کے فوٹیج جاری کئے۔ ان میں سے 12 پر برطانوی پاسپورٹ استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جب کہ بقیہ افراد نے آئر لینڈ، فرانس، جرمنی اور آسٹریلیا کے پاسپورٹس استعمال کئے تھے۔ فرانس نے بھی اِس وقوعے کی تفتیش کا اعلان کردیا ہے۔ بین الاقوامی پولیس کے ادارے انٹر پول نے 27 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں۔ یہ افراد دبئی پولیس کو مطلوب ہیں۔
اس سے قبل سن اُنیس سو اٹھاسی میں بھی برطانوی حکومت نے ایک اسرائیلی سفارت کار کو بیدخل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
رپورٹ : عابد حسین
ادارت : افسر اعوان