1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

استاد کو تشدد کر کے ہلاک کرنے والے فوجیوں کو سزائے موت

30 دسمبر 2019

سوڈان ميں اس سال کے اوائل ميں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ايک استاد کو اغواء کر کے ہلاک کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3VVr9
Sudan | Proteste um den Tod des Lehrers Ahmed Al-Khair
تصویر: AFP/A. Shazly

افريقی ملک سوڈان ميں ايک عدالت نے ملکی سکيورٹی اداروں کے ستائيس اہلکاروں کے ليے سزائے موت کا حکم ديا ہے۔ مجرمان کو يہ سزا اسی سال ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ايک استاد کو اغواء کرنے اور اسے تشدد کا نشانہ بن کر ہلاک کرنے پر سنائی گئی ہے۔ سزا يافتہ مجرمان ميں ملکی خفيہ ايجنسی کے اہلکاروں کے علاوہ اس جيل ميں کام کرنے والے پوليس اہلکار بھی شامل ہيں، جس ميں مقتول استاد کی تشدد کے نتيجے ميں ہلاکت واقع ہوئی تھی۔

سوڈان ميں اس استاد کی ہلاکت حکومت مخالف تحريک ميں ايک اہم موڑ کی حيثيت رکھتی ہے۔ اس واقعے کے بعد مظاہرين ميں ايک نئی تحريک پيدا ہوئی کہ وہ سکيورٹی فورسز کی 'ظالمانہ‘ کارروائيوں کے خلاف باہر نکليں۔ قريب ايک برس قبل شروع ہونے والے مظاہروں ميں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مظاہروں کے بعد عوام کا مطالبہ تھا کہ اس دوران ہونے والی اموات کی تحقيقات کے ليے آزاد ججز تعينات کيے جائيں۔ يہ مطالبہ اب جا کر پورا ہوا ہے۔ شديد عوامی احتجاج کے بعد بالآخر سوڈانی فوج نے عرصہ دراز سے اقتدار پر قابض سابق صدر عمر البشير کی حکومت ختم کرائی۔ احتجاج کا يہ سلسلہ کھانے پينے کی اشياء کی قيمتوں ميں اضافے سے شروع ہوا تھا۔

شديد عوامی احتجاج کے بعد سوڈانی فوج نے سابق صدر عمر البشير کی حکومت گرائی
شديد عوامی احتجاج کے بعد سوڈانی فوج نے سابق صدر عمر البشير کی حکومت گرائیتصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/M. Hajaj

مقتول استاد کے بارے ميں پہلے يہ کہا گيا تھا کہ وہ ايک بيماری کے نتيجے ميں ہلاک ہوئے تاہم بعد ازاں رياستی اداروں کی تفتيش سے اس بات کا تعين ہوا کہ مقتول کو شديد تشدد کا نشانہ بنايا گيا تھا۔ دارالحکومت خرطوم ميں عدالتی فيصلہ سامنے آنے کے موقع پر سينکڑوں افراد نے ملکی پرچم لہرا کر اپنے اطمینان کا اظہار بھی کيا۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ سزائے موت کے فيصلے پر عملدرآمد کب ہو گا؟

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں