1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہلی پولیس نے اردو فارسی کے سینکڑوں الفاظ ہٹا دیے

صلاح الدین زین
14 اپریل 2023

دہلی کے پولیس سربراہ نے محکمہ پولیس کو روایتی اردو اور فارسی الفاظ استعمال نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور لفظ اہم کی جگہ 'وشیش' اور مجرم کی جگہ 'اپرادھی' جیسے الفاظ استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Q38z
Indien Neu Delhi | Urdu Übersetzung von Gandhis Autobiographie
تصویر: Javed Akhtar/DW

بھارتی دارالحکومت دہلی کے پولیس کمشنر سنجے اروڑہ نے ایک حکمانہ جاری کیا ہے، جس میں پولیس عملے کو ہدایت دی گئی کہ وہ ایف آئی آر، اپنی ڈائری یا چارج شیٹ درج کرتے وقت پیچیدہ اردو اور فارسی الفاظ کا استعمال کرنا بند کر دیں۔

جب اردو کتابیں بیرون ملک کوڑا بنتی ہیں

پولیس کے عملے سے کہا گیا کہ ایف آئی آر، ڈائری یا چارج شیٹ لکھتے وقت ''پیچیدہ'' اردو یا فارسی الفاظ کے استعمال سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔ پولیس سربراہ نے ہدایت دی ہے کہ اردو کی جگہ ہندی کے سادہ الفاظ استعمال کریں جو شکایت کنندہ اور اس میں شامل تمام فریقین کو آسانی سے سمجھ میں آ سکیں۔

اردو صحافت کا بدلتا چہرہ

واضح رہے کہ بھارتی عدالتوں اور محکمہ پولیس میں آج بھی مقدمہ، سماعت، مجرم، ملزم، بیعانہ، حوالگی اور عرضی جیسے بہت سے اردو الفاظ کا چلن عام رہا ہے، جو برطانوی دور حکومت کے وقت سے استعمال ہوتے رہے ہیں۔

بھارت: بہار کو پاکستان نہ بنائیں، نتیش کو بی جے پی کی وارننگ

بھارت کی موجودہ ہندو قوم پرست حکومت ہندی زبان کے فروغ پر زور دیتی رہی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ تمام دفتری کاموں میں انگریزی کے ساتھ ہی ہندی کا استعمال ضروری ہے۔  

Urdu Übersetzerin
بھارتی عدالتوں اور محکمہ پولیس میں آج بھی مقدمہ، سماعت، مجرم، ملزم، بیعانہ، حوالگی اور عرضی جیسے بہت سے اردو الفاظ کا چلن عام رہا ہے، جو برطانوی دور حکومت کے وقت سے استعمال ہوتے رہے ہیں۔تصویر: Javed Akhtar/DW

دہلی ہائی کورٹ نے بھی چند برس قبل پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ سادہ الفاظ اور آسان زبان استعمال کریں، تاکہ مقدمے میں شامل تمام فریق اسے سمجھ سکیں۔ پولیس نے شاید اسی کی پیروی کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا ہے۔

علاقائی زبانوں کو قومی قرار دینا: کیا ممکن ہے؟

کون سے الفاظ اس کی زد میں آتے ہیں؟

دہلی پولیس نے اس سلسلے میں 383 ''پیچیدہ'' الفاظ کی ایک فہرست تیار کی ہے اور اس کے متبادل الفاظ درج کر کے ایک نیا سرکلر جاری کیا ہے۔ یہ ایک طویل فہرست ہے تاہم اس کو اس مثال سے سمجھا جا سکتا ہے کہ اب لفظ اہم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اس کی جگہ ہندی لفظ ویشیش یا پھر انگریزی کا لفظ اسپیشل استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔

اسی طرح مقبول عام لفظ مجرم کے بجائے اب ہندی کا لفظ 'اپرادھی' یا کلپرٹ استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔ عدم شناخت  کے بجائے اب انگریزی میں ان 'آئیڈینٹی فائیڈ' لکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور لفظ اقرار کے بجائے ہندی میں 'وچن' کا لفظ استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اطلاع کی جگہ سوچنا، دستخط کے بدلے سگنیچر اور مشتبہ کے بجائے 'سسپیسیئس' مکمل حالات کے بجائے 'کمپلیٹ فیکٹس'، حسب ضابطہ کے بجائے 'ایز پر سی آر پی سی اور حوالگی کی جگہ دینے کا لفظ استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

پولیس سربراہ نے کہا ہے کہ اب سے اگر کوئی پولیس افسر اس سرکلر پر عمل نہیں کرتا اور اردو کے پرانے الفاظ استعمال کرتا ہے، تو اس کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔

کیا بھارت سے اردو ختم ہو جائے گی؟