1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اردن: پارلیمانی انتخابات میں اسلام پسندوں کی بڑی کامیابی

12 ستمبر 2024

علاقائی اخوان المسلمون تحریک سے وابستہ ایک اسلامی جماعت پارلیمنٹ میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ اس پارٹی نے حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کو ایک بڑا انتخابی موضوع بنایا، اور عوامی غصے سے فائدہ اٹھایا۔

https://p.dw.com/p/4kWxT
اردن کے انتخابات
اردن کی مملکت گرچہ امریکہ کی ایک مضبوط اتحادی ہے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی برقرار رکھتی ہے، تاہم عوام بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیںتصویر: Jehad Shelbak/REUTERS

سرکاری نتائج کے مطابق اردن کی مرکزی اسلام پسند حزب اختلاف کی جماعت نے پارلیمانی انتخابات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس بار ایوان کی 138 نشستوں میں سے ان نے 31 پر کامیابی حاصل کی ہے۔

اردن کی اسلام پسند جماعت 'اسلامک ایکشن فرنٹ' (آئی اے ایف) کے لیے اب تک کی یہ سب سے بہترین سیاسی کامیابی ہے۔ وہ ان انتخابات میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ پر لوگوں کے غصے کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہی۔

اسلامک ایکشن فرنٹ (آئی اے ایف) اردن میں اخوان المسلمون کا سیاسی بازو ہے۔ واضح رہے کہ اردن میں فلسطینیوں کی ایک بڑی آبادی مقیم ہے۔

اردن کی مملکت گرچہ امریکہ کی ایک مضبوط اتحادی ہے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی برقرار رکھتی ہے، تاہم عوام بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔

آئی اے ایف نے خطے میں حماس کی حمایت میں مظاہروں سمیت کچھ بڑے مظاہروں کا بھی اہتمام کیا تھا۔

واضح رہے کہ یورپی یونین اور امریکہ جیسے مغربی ممالک نے حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

زیادہ نمائندگی دینے کے لیے ترمیم شدہ قانون کے تحت پہلا الیکشن

یہ پارلیمانی انتخابات سن 2022 کے انتخابی قانون میں ترمیم کے بعد پہلے ہیں، جس میں پہلی بار سیاسی جماعتوں کے لیے 41 نشستیں مختص کی گئی تھیں۔

ترمیم شدہ قانون کا مقصد اقتدار پر قبائلی گرفت کو معتدل بنانا اور سیاسی پارٹیوں کو تقویت دینا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اردن میں بادشاہ ہی حتمی فیصلہ کرتا ہے اور اس کے پاس ہی مکمل اختیار ہوتا ہے۔

اردن اسرائيلی سرحد پر تين اسرائيلی محافظ ہلاک

لیکن پارلیمان بھی قوانین کو متعارف کرانے، انہیں منظور کرنے اور اردن کے سیاسی نظام کو قانونی حیثیت دینے کی سمت میں اہم کام کرتی ہے، خاص طور پر اس وقت جب علاقائی کشیدگی ہو۔

اردن کے انتخابات
سن 1989 کے بعد اس جماعت کا یہ سب سے بہترین نتیجہ ہے، جب انہوں نے پارلیمنٹ کی 80 میں سے 22 نشستیں حاصل کی تھیں۔ تاہم سرکاری میڈیا کے مطابق ان انتخابات کے لیے ووٹ ڈالنے صرف 32 فیصد لوگ ہی نکلےتصویر: Jehad Shelbak/REUTERS

اردن کی عوام نے اسلام پسندوں پر 'اعتماد' کیا

آئی اے ایف کے سربراہ وائل السقّا نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چيت میں کہا کہ "اردن کی عوام نے ہمیں ووٹ دے کر اپنا اعتماد جتایا ہے۔ اس سے قوم اور اپنے عوام کے تئیں پارٹی کی ذمہ داری کا بوجھ بڑھ جائے گا۔"

سن 1989 کے بعد اس جماعت کا یہ سب سے بہترین نتیجہ ہے، جب انہوں نے پارلیمنٹ کی 80 میں سے 22 نشستیں حاصل کی تھیں۔

تاہم سرکاری میڈیا کے مطابق ان انتخابات کے لیے ووٹ ڈالنے صرف 32 فیصد لوگ ہی نکلے۔

ایرانی حملے: کیا اردن اور سعودی عرب نے اسرائیل کی مدد کی؟

اردن کے نئے انتخابی نظام کی بدولت تقریباً 27 خواتین نے بھی کامیابی حاصل کی ہے، جس کا مقصد سیاسی زندگی میں خواتین کی شرکت کو بڑھانا ہے۔

غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ نے انتخابات کو کیسے متاثر کیا ہے؟

آئی اے ایف نے غزہ تنازعے پر ووٹروں کے غصے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔

السقّا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ "اردن کے باشندے انہیں مالی مدد فراہم کرنے کے ساتھ ہی آزادی کی راہ میں اپنے پھیپھڑے بھی مہیا کریں گے اور ایک آزاد ریاست کے اپنے حق کو حصول کر لیں گے۔"

اخوان المسلمون کے سربراہ مراد عدیلہ نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کی فتح ایک "مقبول ریفرنڈم" ہے، جس میں حماس اور ان کے اتحادیوں کی حمایت کے ساتھ ہی، اسرائیل کے ساتھ سن 1994 کے امن معاہدے کو منسوخ کرنے کی ان کی خواہش کی بھی تائید کی گئی ہے۔

اردن میں ڈرون حملہ: تین امریکی فوجی ہلاک، درجنوں زخمی

یہ ووٹ اہم کیوں ہے؟

سن 1999میں اپنے والد کے بعد اقتدار سنبھالنے والے شاہ عبداللہ دوم کے پاس حکومتیں مقرر کرنے اور پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ تاہم اسمبلی میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے کابینہ کو بھی استعفیٰ دینے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

شاہ عبداللہ کو توقع ہے کہ پارلیمانی اکثریت کی تشکیل کردہ حکومتوں سے اردن کو اپنی سرحدوں پر تنازعات سے بچانے اور سیاسی اصلاحات میں تیزی لانے میں مدد ملے گی۔

عرب ممالک فلسطینیوں کی نئی نقل مکانی سے خوف زدہ

اردن میں عوامی قرض تقریباً 50 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جبکہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں بے روزگاری کی سطح 21 فیصد تک پہنچ گئی۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ای ایف ای)

مصر اور اردن اپنے ہاں فلسطینی مہاجرین کیوں نہیں چاہتے؟