1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اردن میں نو ہزار سال قدیم کھنڈرات دریافت

24 فروری 2022

اُردنی صحرا میں کھنڈرات کی دریافت سے ظاہر ہوا کہ یہ انسان کی اولین آباد کاریوں میں سے ایک ہے۔ ان کھنڈرات میں رہائشی کمپلیس بھی شامل ہے، جو اندازوں کے مطابق ہرن کے شکار کرنے والوں کے زیرِ استعمال رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/47WHR
Jordanien | Archäologie | 9.000 Jahre alter Schrein
تصویر: AP Photo/picture alliance

اُردن کے ماہر آثار قدیمہ نے بین الاقوامی معاونت کے ساتھ ملکی صحرائی علاقے کے ایک دُور کے حصے میں ایسے کھنڈرات دریافت کیے ہیں، جو قریب قریب نو ہزار برس پرانے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کھنڈرات میں دریافت ہونے والا کمپلیکس اُس دور میں ہرن کے شکاریوں کے زیر استعمال بھی رہا ہو گا۔

لٹیروں نے’نمرود‘ کو بھی نہیں چھوڑا

ایسا بھی خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ ہرن کا شکار قدیمی آباد کاروں کی عبادتی رسومات کا حصہ تھا اور یہ شکاریوں کے کیمپ کی جگہ تھی۔

Jordanien | Archäologie | 9.000 Jahre alter Schrein
اردنی صحرا میں دریافت ہونے والے کھنڈرات کو ماہرین نے بے مثال قرار دیا ہےتصویر: AP Photo/picture alliance

کھدائی کا عمل

اردنی صحرا میں کھدائی کے عمل میں ملکی ماہرین کے علاوہ فرانسیسی آرکیالوجسٹ بھی شامل ہیں۔ اس صحرائی علاقے میں کھدائی گزشتہ برس اکتوبر میں شروع کی گئی تھی۔ قریب چار پانچ ماہ کی انتہائی محتاط اور شدید گرمی میں جاری رکھی گئی کھدائی کے بعد ماہرینِ آثار قدیمہ کو کھنڈرات دریافت کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

یورپ کی قدیم ترین تحریر یونان سے برآمد

اس کھدائی کے دوران ماہرین کو ڈھائی سو سے زائد قدیمی نوادرات بھی دستیاب ہوئے ہیں۔ ان نوادرات میں دو مجسمے بھی شامل ہیں، جن پر انسانی چہروں کو تراشا گیا تھا اور رسومات میں استعمال ہونے والے جانوروں کے نمونے بھی ملے ہیں۔

پتھر کے دور کا مقام

 ماہرین کا خیال ہے کہ جو جانوروں کے نمونے دستیاب ہوئے ہیں، ان کو شکاری ہرن ہلاک کرنے سے قبل ماورائی قوتوں کی خوشنودی کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس مقام سے تلاش کی جانے والی دیگر اشیا میں پتھر کی بنی ہوئی ایک لمبی دیوار بھی ہے، جس کے پہلو میں وہ ہرنوں کو اپنے شکاری جالوں میں پھنسایا کرتے تھے۔

پاکستان میں بدھ مت کی قدیم ترین عبادت گاہ دریافت

کئی کلومیٹر لمبی ایسی دیواروں کو اُس قدیمی دور میں 'ڈیزرٹ کائیٹس‘ کا نام دیا گیا تھا۔ ایسی دیواریں مشرقِ وسطیٰ کے بے آب و گیاہ علاقوں میں تعمیر کرنے کا رواج قدیمی دور میں پایا جاتا تھا۔ ایسی دیواریں بعض ایشیائی ممالک میں بھی دریافت کی جا چکی ہیں۔ ماہرین کو یقین ہے کہ اردنی صحرا میں دریافت کی جانے والی 'ڈیزرٹ کائیٹ‘ سب سے قدیم ہو سکتی ہے۔

Neue Weltwunder l Jordanien, Wadi Musa
اردن مین پیٹرا یا البترا کا قدیمی مقام عالمی شہرت کا حامل ہےتصویر: Kristof Bellens/Zoonar/picture alliance

ڈیزرٹ کائیٹس سب سے قدیم تعمیرات

آرکیالوجسٹس کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جہاں ایسی لمبی دیواریں دریافت کی گئی ہیں، وہ بلاشبہ قدیمی ادوار میں انسانوں کے ہاتھوں سے بنائی جانے والی سب سے پرانی تعمیراتی نشانیاں ہیں۔

مدفون اطالوی شہر پومپئی میں غلاموں کے کمرے کی دریافت

ان دیواروں کو حجری دور کے اور اس کے بعد کے انسان اپنی شکاری مہموں کے لیے استعمال کرتے تھے۔ ان دیواروں کے قریب پرانے دور کے انسان بڑے پیمانے پر شکار کیا کرتے تھے۔ اردنی صحرا میں ملنے والی ڈیزرٹ کائیٹ کے حوالے سے ماہرینِ آثار قدیمہ کی ٹیم کے شریک ڈائریکٹر وائل ابو عزیزہ کا کہنا ہے کہ حالیہ دریافت میں ملنے والے کھنڈرات کا مقابلہ کوئی قدیمی علاقہ نہیں کر سکتا۔

ع ح / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)