اردن ميں انتخابات: بہتری کی اميد نہيں
23 جنوری 2013اردن کا دارالحکومت عمان انتخابی پوسٹروں سے اٹا پڑا ہے۔ ليکن بہت سے لوگ سياستدانوں کے وعدوں پر يقين نہيں کرتے۔ انہی ميں عمال کلاجی بھی شامل ہيں: ’’يہ تو وہی پرانے چہرے اور نام ہيں۔ جب تک يہی لوگ معاملات چلاتے رہيںگے تب تک کوئی تبديلی نہيں آئے گی۔ ان کے نعرے تو وہی پرانے نعرے ہيں۔ انہيں دوبارہ منتخب کر ليا جائے گا ليکن وہ بلکل ناکارہ ہيں۔‘‘ عمال اسی وجہ سے آج کے پارليمانی انتخابات ميں ووٹ نہيں ڈاليں گی۔ جرمنی کے تعليميافتہ انجينئر توفيق ابو عشير کو بھی انتخابات سے کوئی خاص اميد نہيں ہے: ’’جن لوگوں نے اصلاحات کے ليے مظاہرے کيے ہيں وہ اب انتخابات کا بائيکاٹ کر رہے ہيں۔ سننے ميں يہ آ رہا ہے کہ پارليمانی اراکين کو زيادہ اختيارات ديے جائيں گے اور بادشاہ کے اختيارات کم کر ديے جائيں گے ليکن سب کچھ ويسا ہی رہے گا جيسے پہلے تھا۔‘‘
اردن کے شاہ عبداللہ نے وعدہ کا ہے کہ وہ اپنے کچھ اختيارات سے دستبردار ہو جائيں گے اور پارليمنٹ کو زيادہ حقوق ديں گے۔ يہ بات ايک عرصے سے خفيہ نہيں ہے کہ اليکشن ميں حصہ لينے والے بہت سے اميدوار بادشاہ کے بہت قريب ہيں۔ بادشاہ نے عوام کی جانب سے وزير اعظم کے انتخاب کو فی الحال رد کر ديا ہے۔ ليکن انہوں نے پارليمنٹ کے ذريع وزير اعظم اور وزراء کے انتخاب کو منظور کر ليا ہے۔ ماضی ميں اس کا اختيار بھی بادشاہ کے ہاتھ ميں تھا۔
.اردن کی سب سے بڑی پارٹی اسلامی ايکشن فرنٹ نے آج کے انتخابات کے بائنکاٹ کی اپيل کی ہے۔ فلسطينی نژاد عرب قوم پرستوں اور روايتی طور پر بادشاہ کے وفادار قبائل نے بھی انتخابی قوانين کو نا انصافانہ قرار ديا ہے۔ اسلامی ايکشن فرنٹ کا کہنا ہے کہ امير اور بادشاہ کے وفادار تاجروں نے پارٹی فہرست ميں اوپر کی جگہيں پيسہ دے کر خريد لی ہيں۔ اس طرح عوام کے يہ نمائندے ديانتدار اور قابل نہيں ہوں گے۔
اردن ميں گيس اور پٹرول کی قيمتيں پچھلے مہينوں کے دوران دگنی ہو گئی ہيں۔ جمعے کی نماز کے بعد عمان ميں عام شہری اس پر احتجاجی مظاہرے کرتے ہيں۔اب پانی اور بجلی کی قيمتيں کم رکھنے والی سرکاری امداد بھی ختم کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف آمدنياں بہت کم ہيں۔
انجينئر توفيق ابو عشير ووٹ ڈالنے نہيں جائيں گے، ليکن وہ ايک بہتر معاشرے کے ليے سياسی جنگ سے دستبردار نہيں ہوں گے۔ وہ ايک ايسا معاشرہ چاہتے ہيں جس ميں کرپشن اور ظلم و جبر نہ ہو اور تعليم کے اچھے مواقع ہوں۔
D.Bulau,sas/M.Borgers,zb.