1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اتحادیوں پر حملے: افغان سکیورٹی اہلکاروں کی اسکریننگ کا فیصلہ

23 اگست 2012

افغانستان نے اپنے ساڑھے تین لاکھ فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ذاتی فائلوں کا از سر نو جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد مقامی سکیورٹی ارکان کی جانب سے نیٹو کے اہلکاروں پر کیے جانے والے حملوں پر قابو پانا ہے۔

https://p.dw.com/p/15vFf
تصویر: picture-alliance/dpa

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے بدھ کو صدارتی محل میں سلامتی کے اعلیٰ مشیروں کے ساتھ ایک خصوصی ملاقات کی، جس کے بارے میں صدارتی ترجمان ایمل فیضی کا کہنا ہے: ’’سکیورٹی حکام کی جانب سے اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹوں میں غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے افغان سکیورٹی فورسز کی صفوں میں گھسنے کو فائرنگ کے بڑھتے ہوئے انفرادی واقعات کے لیے ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔‘‘

یہ اجلاس امریکی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مارٹن ڈیمپسی کے دورہء کابل کے ایک روز بعد ہوا۔ ان کے دورے کا مقصد بھی افغان سکیورٹی اہلکاروں کے حملوں کے بارے میں بات چیت کرنا تھا، جن کے نتیجے میں رواں برس کے دوران اب تک 40 غیر ملکی ہلاک ہو چکے ہیں۔

صدارتی محل میں بدھ کو ہونے والے اجلاس کے بعد غیر ملکی صحافیوں کو دی گئی ایک بریفنگ میں ایمل فیضی نے کہا کہ ان خفیہ ایجنسیوں کا تعلق ’ہمسایہ ملکوں‘ سے ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان کا اشارہ پاکستان اور ایران کی جانب ہے۔ افغان حکام ان دونوں ریاستوں کو اپنے ہاں سلامتی اور معاشی مسائل کے لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

Hamid Karzai Präsident Kabul Ansprache Parlament
افغان صدر حامد کرزئیتصویر: AP

ایمل فیضی کا مزید کہنا تھا کہ غیرملکی خفیہ ادارے افغان سکیورٹی ایجنسیوں کی خود مختاری سے خوفزدہ ہونے کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں۔ فیضی نے کہا کہ امریکی فوجیوں کی جانب سے شدت پسندوں کی لاشوں پر پیشاب کرنے جیسے واقعات پر افغان عوام میں پایا جانے والا غم و غصہ بھی غیر ملکی ایجنسیوں کے ایجنڈے کے لیے مفید ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے دستیاب شواہد میں دستاویزات، خطوط اور ٹیلی فون کالوں کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔

کرزئی کی قومی سلامتی کی کمیٹی نے فوج اور پولیس میں بھرتی کیے جانے والوں کے ماضی کی جانچ پڑتال کے نظام کو بہتر بنانے پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے امیدواروں سے زیادہ سخت ضمانتیں طلب کی جائیں گی جبکہ انہیں زیادہ کڑا سوالنامہ بھی پُر کرنا ہو گا جبکہ نئے اور حاضر سروس ملازمین کا بائیو میٹرک ڈیٹا بھی اکٹھا کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ مزید انٹیلی جنس اہلکار بھرتی کیے جائیں گے اور انہیں افغان سکیورٹی فورسز میں خفیہ طور پر تعینات کیا جائے گا، جہاں وہ فوجیوں اور پولیس اہلکاروں پر نظر رکھ سکیں گے۔ ساتھ ہی ایسے اہلکار جن کے خاندانوں کے افراد پاکستان یا ایران میں آباد ہیں، ان کی نگرانی اور بھی سخت ہو گی۔

فیضی نے اس بات سے انکار کیا کہ یہ اقدامات امریکی دباؤ یا اس تنقید کی وجہ سے کیے جا رہے ہیں کہ افغان سکیورٹی فورسز ان حملوں کو روکنے کے لیے کافی کوششیں نہیں کر رہیں۔

رواں برس اب تک افغان سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے نیٹو فوجیوں پر 32 حملے ہو چکے ہیں، جن کے نتیجے میں 40 ہلاکتیں ہوئیں۔

کرزئی نے بدھ کو افغانستان میں تعینات نیٹو کے اعلیٰ کمانڈر جنرل جان ایلن سے بھی ملاقات کی اور انہیں ان تبدیلیوں سے آگاہ کیا۔ کرزئی نے جنرل ایلن کو ایسے مزید حملے روکنے کے عمل میں پوری مدد کا یقین بھی دلایا۔

ng / mm (Reuters)