اب فلورینس تمباکو نوشی ترک کرائے گا
28 جولائی 2020عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے'فلورینس‘ کے نام سے ایک ورچوئل ہیلتھ ورکر متعارف کرایا ہے، یہ تمباکو نوشی کی عادت سے پریشان افراد کو مدد فراہم کرتا ہے۔ فلورینس ایسے افراد کو انفرادی سطح پر مشورے دیتا ہے۔
یہ ڈیجيٹل کاوش ایک ایسے وقت پر متعارف کرائی گئی ہے، جب ایسی تحقیقی رپورٹس سامنے آ چکی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ پینے والے نان اسموکرز کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے کووڈ انیس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
تمباکو نوش فلورینس کے ساتھ وقت طے کر سکتے ہیں۔ اس ملاقات کے دوران فلورینس ان سے صحت سے متعلق تمام تر معلومات حاصل کرتا ہے اور پھر اسی بنیاد پر انہیں مشاورت فراہم کرتے ہوئے ایک ایسا پلان تیار کرتا ہے، جس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے وہ اپنے ہدف کو حاصل کر سکتے ہیں۔
اس ورچوئل ہیلتھ ورکر سے ویڈیو اور ٹیکسٹ میسج کے ذریعے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ فلورینس آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے مشورے دیتا ہے اور یہ کورونا سے متعلق غلط خبروں سے بھی آگاہی فراہم کرتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں تقریباﹰ ایک اعشاریہ تین ارب افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور ان میں سے ساٹھ فیصد اپنی یہ عادت ترک کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم ان میں سے صرف تیس فیصد کی مشاورت فراہم کرنے والوں یا اسی طرح کی دیگر سہولیات تک رسائی ہے۔
تمباکو نوشی سے ہر سال اسی لاکھ کے لگ بھگ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ سگریٹ پینے سے عارضہ قلب، سرطان، نطام تنفس کی بیماریوں اور ذیا بیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس طرح کی بیماریوں کا شکار افراد کا کووڈ انیس کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔
تمباکو نوشی پھیپھڑوں کے لیے بھی نقصان کا باعث بنتی ہے اور اس وجہ سے جسم کے لیے کورونا وائرس یا دیگر بیماریوں سے لڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔
فلورینس کو نیوزی لینڈ میں موجود ایک ٹیکنالوجی کمپنی 'سول مشینز‘ نے تیار کیا ہے۔ یہ کمپنی ایمازون ویب سروس اور گوگل کلاؤڈ کی مدد سے انسانوں کی معاونت کے لیے ڈیجیٹل آلات بناتی ہے۔
فلورینس کا ابتدائی تجربہ سب سے پہلے اس ماہ کے آغاز میں اردن میں کیا گیا۔ اس ملک میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ ابھی فی الحال دنیا بھر میں یہ سہولت صرف انگریزی زبان میں دستیاب ہے اور جلد ہی یہ فرانسیسی سمیت اقوام متحدہ کی دیگر زبانوں میں فراہم کر دی جائے گی۔
اشوتوش پانڈے ( ع ا / ع س)