1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آیا صوفیہ کے بارے ميں سوچ کر دکھ ہوتا ہے، پاپائے روم

12 جولائی 2020

پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ انہیں آیا صوفیہ کے حوالے سے گہرے دکھ نے گھیر رکھا ہے۔ ترکی نے استنبول میں واقع اس تاريخی مقام کو مسجد ميں تبديل کيے جانے کا فیصلہ حال ہی میں کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3fBmt
Vatikan | Papst Franziskus während Ostermesse im Petersdom
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ استنبول میں واقع سینٹ صوفیہ کے بارے ميں سوچ کر انہيں شدید دکھ ہو رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے ویٹیکن میں سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اپنی رہائش گاہ کی کھڑکی سے باہر کھڑے مسیحی زائرین سے اپنے ہفتہ وار خطاب کے دوران کہی۔ کیتھولک چرچ نے اتوار بارہ جولائی کا دن سمندروں کے عالمی دن کے طور پر منایا۔ اتوار کے اپنے معمول کے خطاب میں پوپ نے کہا کہ اس دن کو سمندروں کے حوالے سے مناتے ہوئے دُور سمندر پار استنبول ان کی سوچ میں ہے اور وہاں کے سینٹ صوفیہ نے انہيں اداس کر رکھا ہے۔

پوپ فرانسس نے آیا صوفیہ کے حوالے سے براہِ راست اور کچھ نہیں کہا۔ یہ امر اہم ہے کہ استنبول میں واقع تاریخی یاد گاری مقام آیا صوفیہ بنیادی طور پر ایک گرجا گھر کے طور پر قریب پندرہ سو برس قبل تعمیر کیا گیا تھا۔ پندرہویں صدی (سن 1453) میں عثمانی سلطنت کے زمانے میں سلطان محمد ثانی نے استنبول کو فتح کرنے کے بعد اس پرشکوہ گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔ مسجد سے قبل یہ نو سو برس تک مسیحی عبادت گزاروں کے لیے ایک گرجا گھر تھا۔

گزشتہ صدی میں پہلی عالمی جنگ کے بعد عثمانی حکومت کے خاتمے پر جدید ترکی کی بنیاد رکھنے والے مصطفیٰ کمال اتا ترک نے ملک کو سیکولر شناخت دی۔ اس تسلسل میں سن 1934 ميں اس مسجد کو عجائب گھر بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

پوپ فرانسس نے آیا صوفیہ کے حوالے سے کوئی واضح بیان نہیں دیا لیکن ان کا اشارہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے اس فیصلے کی جانب ہے، جس کے تحت تاریخی عمارت کو ایک مرتبہ پھر مسجد میں تبدیل کرنے کا اجازت نامہ ملکی عدالتِ عظمیٰ سے لیا گیا ہے۔ ترک صدر چوبیس جولائی بروز جمعہ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد وہاں نماز بھی ادا کرنے کا باضابطہ اعلان کر چکے ہیں۔

پاپائے روم کے اظہار دکھ سے ایک روز قبل یعنی ہفتہ گیارہ جولائی کو جنیوا میں قائم ورلڈ کونسل آف چرچز نے بھی ترک حکومت کے اس فیصلے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔ اس کونسل کا کہنا تھا کہ آیا صوفیہ ساری دنیا کے لوگوں کے لیے ثقافتوں کے سنگم کی حیثیت دھار چکا ہے اور اس تبدیلی سے اس شناخت کو دھچکا پہنچا ہے۔ کونسل نے ترک صدر سے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کو تبدیل کریں۔ ورلڈ کونسل آف چرچز میں پروٹیسٹنٹ، آرتھوڈوکس اور اینجلیکن مسیحی عقیدے شامل ہیں۔

دنیا بھر کے آرتھوڈکس چرچ کے روحانی سربراہ پیٹریاک بارتھولومیو نے بھی ترک صدر کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ عالمی آرتھوڈکس چرچ کا مرکزی مقام ترک شہر استنبول میں واقع ہے۔

دوسری جانب ترک صدر نے آیا صوفیہ کی شناخت تبدیل کرنے پر اٹھنے والے خدشات اور تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے ایسا کرنے میں اپنا ریاستی اختیار استعمال کیا ہے۔ ایردوآن کے مطابق آیا صوفیہ کی حیثیت کی تبدیلی کے بعد بھی یہ مسیحی زائرین اور دوسرے غیر ملکی سیاحوں کے لیے کھلی رہے گی۔

آیا صوفیہ کے دروازے سب کے لیے کھلے رہیں گے، ترک صدر

ع ح، ع س (روئٹرز، اے پی)