1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آنے والے کل کا سچ: جینیاتی تبدیلیوں کے بعد تیار کردہ خوراک

14 نومبر 2018

بائیو ٹیکنالوجی سے جینیاتی تبدیلیوں کے بعد تیار کردہ کئی اشیائے خوراک عنقریب عام مارکیٹوں میں دستیاب ہوں گی، مثلاﹰ سلاد ڈریسنگ، انرجی بارز اور سویا کی پھلیوں کا تیل۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آیا صارفین انہیں خریدیں گے بھی؟

https://p.dw.com/p/38EKB
مکئی کی ایسی قسمیں تیار کی جا چکی ہیں، جن کی پیداوار خشک سالی میں بھی بہت اچھی رہتی ہےتصویر: Fotolia/igor

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بدھ چودہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ان میں سے زیادہ تر مصنوعات تو ایسی ہوں گی، جن کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں خاص طرز کی جینیاتی تبدیلیو‌ں سے گزار کر ایسا بنا دیا گیا ہو گا کہ وہ جلد خراب ہونے کے بجائے بہت طویل عرصے تک قابل استعمال ہوں گی اور کئی کے بارے میں تو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ زیادہ صحت بخش اور بیماریوں سے بچانے والی ہوں گی۔ مثال کے طور سویا کی پھلیوں کا ایسا تیل جسے دل کی صحت مند کارکردگی کے لیے اچھا کہہ کر مارکیٹ میں لایا جائے گا۔

Apfel als Würfel
جینیٹک ایڈٹںگ: مربع شکل کا سیبتصویر: Fotolia

جینیاتی تبدیلیوں سے مراد یہ ہے کہ یہ مصنوعات ایسے پودوں اور حیوانات سے تیار کی جائیں گی، جنہیں ڈی این اے انجینیئرنگ کے ذریعے بہتر بنا دیا گیا ہو گا۔ امریکا میں ایسی اولین اشیائے خوراک 2019ء سے فروخت کے لیے پیش کر دی جائیں گی۔

اس ٹیکنالوجی کے بارے میں سائنسدانوں کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ یہ مصنوعات آج کل کی ان بائیو مصنوعات سے مختلف ہوں گی، جن میں جنیاتی تبدیلیاں تو کی جاتی ہیں لیکن جنہیں خریدنے پر اکثر صارفین آج بھی آماد نہیں ہوتے۔ اس طرح کی اشیائے خوراک کو انگریزی زبان میں ماہرین GMF یعنی Genetically Modified Food کا نام دیتے ہیں۔

امریکا کی قومی اکیڈمی آف سائنسز نے کافی عرصہ قبل کہہ دیا تھا کہ جینیاتی تبدیلیاں ایک ایسا کامیاب سائنسی عمل ہو سکتی ہیں، جس کی مدد سے اشیائے خوراک کی پیداوار میں واضح اضافہ کیا جا سکتا ہے اور یہی وہ عمل ہے، جسے بروئے کار لاتے ہوئے تباہ کن ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا کرنے والی موجودہ دنیا میں اربوں انسانوں کی خوراک کی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔

Großbritannien genetisch verändertes Kücken zum Schutz gegen Vogelgrippe
ایک عام چوزہ اور جینیاتی تبدیلیوں کے بعد تیار کیا گیا، بائیں طرف، ایک ایسا چوزہ جس پر برڈ فلو کا وائرس حملہ نہیں کر سکے گاتصویر: Reuters/The Roslin Institute, University of Edinburgh/Norrie Russell

لیکن سوال یہ ہے کہ آیا عام صارفین ایسی مصنوعات کی خریداری کو ترجیح دیں گے یا اس سلسلے میں اپنی اب تک کی زیادہ تر انکار کی سوچ پر ہی عمل پیرا رہیں گے؟ اس بارے میں امریکا کی منیسوٹا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈین ووئٹاس کہتے ہیں، ’’اگر صارفین کو فوائد نظر آئے، تو وہ ایسی مصنوعات کو خریدنا شروع کر دیں گے اور ان کی تیاری کے عمل میں استعمال کی گئی ٹیکنالوجی کے بارے میں ان کی تشویش بھی بہت کم رہ جائے گی۔‘‘

گوشت حاصل کرنے کا انوکھا طریقہ

پروفیسر ووئٹاس کے بقول، جو کیلِسٹ نامی کمپنی کے چیف سائنس آفیسر بھی ہیں، اس جدید بائیو ٹیکنالوجی کے استعمال سے حیوانات اور نباتات میں پائی جانے والی بہت سی بیماریوں کا کامیابی سے مقابلہ کرنا بھی ممکن ہو جائے گا۔ پروفیسر ڈین ووئٹاس جس Calyxt Inc. سے منسلک ہیں، وہ سویا کی پھلیوں کے جینوم میں کامیابی سے ایسی تبدیلیاں کر چکی ہے، جن سے ایسا تیل حاصل کرنا تکنیکی طور پر ممکن ہو چکا ہے، جو دل کے لیے اچھا ہو گا۔

اسی طرح سائنسدان اب تک جن دیگر شعبوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کر چکے ہیں، ان میں یہ چند اہم مثالیں بھی شامل ہیں: ایسی گندم جس میں فائبر تو اب تک کے مقابلے میں تین گنا ہو لیکن گلوٹن بہت کم ہو، ایسی کھمبیاں جو پرانی ہو کر پیلی نہیں پڑتیں، ایسے بڑے بڑے کھیرے اور ٹماٹر جن کی پیداوار بہت بہتر بنائی جا چکی ہے، ایسے مویشی جن میں بیماریوں کے خلاف مدافعت بہت زیادہ ہے اور مختلف طرح کے ایسے پھل دار پودے، جنہیں تباہ کن نباتاتی بیماریوں سے بچانا ممکن ہو چکا ہے۔

اس کے لیے ماہرین جو دو بڑی مثالیں دیتے ہیں، ان میں خشک سالی کے موسم میں بھی اچھی فصل دینے والے مکئی کے پودے بھی شامل ہیں اور ایسی نباتاتی اور حیوانی بیماریوں کے بچاؤ کے طریقے بھی، جو ماضی میں پودوں کی کئی انواع کی بقا کے لیے خطرہ بن گئی تھیں۔

جی ایم ایف مصنوعات کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ دنیا بھر میں اکثر صارفین ایسی اشیائے خوراک کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ دوسری طرف ماہرین کے نزدیک ایسی موصنوعات ہیں تو قطعی محفوظ، لیکن پھر بھی ساتھ ساتھ یہ تحقیق بھی جاری ہے کہ آیا ایسی مصنوعات کی وجہ سے انسانوں کو کسی بھی طرح کے صحت کے ممکنہ مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

م م / ع ب / اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں