1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت کل منگل کو

28 جنوری 2019

توہین مذہب کے ایک مقدمے میں بری کردہ پاکستانی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف ملکی سپریم کورٹ میں ایک اپیل کی سماعت کل منگل انتیس جنوری کو شروع ہو گی۔ رہائی سے قبل آسیہ بی بی کو سزائے موت کا حکم سنا دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3CJCe
آسیہ بی بی، جنہیں پاکستانی سپریم کورٹ اپنے ایک فیصلے میں بری کر چکی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Governor House Handout

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے پیر اٹھائیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق آسیہ بی بی پر توہین مذہب کا الزام لگائے جانے کے بعد یہ پاکستانی اقلیتی خاتون شہری کئی سال تک جیل میں رہی تھیں۔ اس دوران انہیں ایک ماتحت عدالت نے سزائے موت کا حکم بھی سنا دیا تھا، جس کے خلاف پاکستانی سپریم کورٹ کی سطح تک قانونی اپیلوں کا سلسلہ کئی سال تک جاری رہا تھا۔

Deutschland PK Saif-ul-Malook - Anwalt von Asia Bibi
آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوکتصویر: Getty Images/AFP/Y. Schreiber

پھر گزشتہ برس اکتوبر میں پاکستانی عدالت عظمیٰ نے آسیہ بی بی کو بےقصور قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کر دیا تھا۔ اپنی رہائی سے قبل کم از کم آٹھ سال تک آسیہ جیل میں اس طرح قید رہی تھیں کہ انہیں سزائے موت تو سنا دی گئی تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔

مذہبی شدت پسندوں کے ملک گیر مظاہرے

اکتوبر 2018ء میں جب آسیہ بی بی کو عدالت عظمیٰ نے بری کر دیا تھا، تو یہ فیصلہ ملک میں مسلم اکثریتی آبادی کے غیر لچکدار مذہبی سوچ رکھنے والے حلقوں کی طرف سے وسیع تر اور پرتشدد احتجاجی مظاہروں کی وجہ بھی بنا تھا۔ ساتھ ہی آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اپیل بھی دائر کر دی گئی تھی۔

اب پاکستانی سپریم کورٹ اس اپیل پر سماعت کا سلسلہ کل منگل انتیس جنوری کو شروع کرے گی۔ اکتوبر میں آسیہ کی رہائی کے عدالتی حکم  کے بعد پاکستان کے شدت پسند مذہبی حلقوں کی طرف سے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت اور حکومت سے ایسے بہت سے جذباتی اور دھمکی آمیز مطالبے بھی کیے گئے تھے کہ آسیہ بی بی کو پھانسی دے دی جائے۔

Pakistan |  Ashiq Masih
آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیحتصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

اپیلوں پر فیصلے اکثر بہت جلد

روئٹرز کے مطابق پاکستانی عدالتی نظام میں آج تک اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سپریم کورٹ ہی کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیلوں میں سے زیادہ تر درخواستیں کچھ دیر تک سماعت کے بعد فوراﹰ ہی خ‍ارج کر دی جاتی ہیں۔ لیکن جہاں تک آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف دائر کردہ اس اپیل کا تعلق ہے تو اس قانونی عمل نے اپنی خاص سیاسی اور مذہبی نوعیت کی وجہ سے اس پورے معاملے کو اور بھی حساس بنا دیا ہے۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت مسیحی خوف زدہ

تین رکنی بنچ

آسیہ بی بی کے بری اور رہا کیے جانے کے خلاف اس اپیل کی سماعت پاکستانی سپریم کورٹ کا ایک تین رکنی بنچ کرے گا، جس کی سربراہی اس عدالت کے نئے سربراہ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ خود کریں گے۔

اس بارے میں آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک، جو اکتوبر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آسیہ کے حق میں ہو جانے کے بعد ملنے والی جان کی دھمکیوں کے باعث ملک سے رخصت ہو کر ہالینڈ چلے گئے تھے، اب واپس پاکستان جا چکے ہیں۔ انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ میں یہ اپیل خارج کر دی جائے گی۔

اسی ہفتے واپس پاکستان پہنچنے والے آسیہ بی بی کے وکیل صفائی سیف الملوک نے روئٹرز کو بتایا، ’’یہ درخواست بہت ہی کمزور قانونی بنیادوں پر دائر کی گئی ہے کیونکہ آسیہ کی رہائی کی منسوخی کے لیے دلیل کے طور پر بنیاد آئینی وجوہات کو بنایا گیا ہے۔‘‘

Pakistan Proteste gegen Christin Asia Bibi
آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف احتجاج کرنے والے پاکستانی مسلم مظاہرینتصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

ملک سے ممکنہ رخصتی

سیف الملوک نے کہا، ’’انشااللہ! کل منگل کو ہی عدالتی فیصلہ ہم‍ارے حق میں ہو جائے گا اور پھر آسیہ بی بی ایک آزاد خاتون ہوں گی، جو اپنی مرضی کے مطابق دنیا کے کسی بھی ملک میں جا سکیں گی۔‘‘

آسیہ بی بی کو ان کی ملتان جیل سے رہائی کے بعد سے ان کی سلامتی کو لاحق خطرات کے باعث حکام نے اپنی حفاظت میں ایک غیر اعلانیہ جگہ پر رکھا ہوا ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ اس اپیل کے خارج کیے جانے کے بعد آسیہ بی بی ممکنہ طور پر بیرون ملک پناہ لے لیں گی۔

یہ امکان بھی ہے کہ آسیہ بی بی شاید کینیڈا جا کر وہاں سیاسی پناہ حاصل کر لیں گی۔ گزشتہ برس نومبر میں کینیڈا کے وزیر اعظم  جسٹن ٹروڈو نے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ کینیڈین حکومت آسیہ بی بی سے متعلق پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے تھی۔

م م / ع ا / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں