1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریا میں 13 مشتبہ جہادی گرفتار

عابد حسین29 نومبر 2014

یورپی ملک آسٹریا میں پولیس نے دارالحکومت ویانا اور دوسرے اہم شہروں میں چھاپے مار کر 13 مشتبہ جہادیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے اِن کے قبضے سے دہشت گردانہ مواد بھی قبضے میں لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dwt7
تصویر: Getty Images

دارالحکومت ویانا کے علاوہ لِنٹس اور گراٹس کے شہروں میں پولیس نےجمعہ 28 نومبر کو علی الصبح چھاپے مارنے کی کارروائی کا آغاز کیا۔ کُل نو سو پولیس اہلکار اِن چھاپوں میں شریک تھے۔ پولیس کی اِس کارروائی کو آسٹریا میں ایک بہت بڑی کارروائی سے تعبیر کیا گیا ہے۔ پولیس کارروائی دو سال کے تفتیشی عمل کا نتیجہ تھی۔ ان دو سالوں میں پولیس نے بہت سارے افراد کی نگرانی کی اورکئی افراد کو پوچھ گچھ کے عمل کا حصہ بنایا۔ پوچھ گچھ میں ایسے لوگوں کو خاص طور پر طلب کیا گیا، جن پر شک تھا کہ وہ شام و عراق کے لیے لوگوں کو جہاد کی ترغیب دے رہے تھے۔

آسٹریا کے ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے چھاپوں کی کارروائی چار بجے علی الصبح شروع کی۔ ان گرفتاریوں میں سب سے اہم دارالحکومت ویانا میں مقیم ایک مبلغ تھا، جس کا تعلق سربیا سے ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق تمام تیرہ مشتبہ افراد میں سب سے اہم گرفتاری اِسی سربیا کے مبلغ کی ہے۔ پولیس نے مکانوں کے علاوہ عبادات کے لیے مخصوص کیے گئے کمروں اور مساجد پر بھی چھاپے مارے۔ آسٹریا کے پراسیکیوٹرز کے مطابق پولیس کا ٹارگٹ صرف اور صرف جہادی بھرتی کے مشتبہ افراد تھے۔

Österreich Blutbad Polizei 17.09.2013
ویانا کے علاوہ لِنٹس اور گراٹس کے شہروں میں پولیس نےجمعہ 28 نومبر کو علی الصبح چھاپے مارےتصویر: picture-alliance/dpa

ایک اخبار کرونن سائٹُنگ کے مطابق جہاد کے لیے بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے افراد بھی پولیس کی پوچھ گچھ کا حصہ تھے، جو عراق اور شام میں فعال انتہا پسند جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ کی مالی امداد میں شریک تھے۔ دوسری جانب پولیس کے چھاپوں کے حوالے سے آسٹریا کے وزیر داخلہ ژوانا مِکل لائٹنر کا کہنا تھا کہ آسٹریا میں موجود جہادیوں کے لیے یہ ایک واضح پیغام ہے کہ وہ اِس ملک میں محفوظ نہیں ہیں۔ اِس کارروائی پر وزیر داخلہ نے اپنے ملک کی پولیس کی تعریف بھی کی۔

یورپی ملک آسٹریا بنیادی طور پر کیتھولک مسیحیوں کی اکثریت کا ملک ہے لیکن گزشتہ کچھ عرصے میں اِس ملک کے درجنوں افراد نے شام اور عراق میں پیدا جنگی حالات میں شرکت اختیار کرنے سے گریز نہیں کیا۔ اِس باعث آسٹریا نے عراق و شام کے جنگی حالات میں شرکت کرنے والے افراد کی واپسی کو ملکی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ آسٹریا کی وزارت داخلہ نے محتاط اندازے لگا کر بتایا ہے کہ ڈیڑھ سو کے لگ بھگ افراد شام اور عراق کے جنگجُوؤں کے ساتھ شریک ہو چکے ہیں۔ وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ زیادہ تر ایسے افراد کا تعلق اُن خاندانوں سے ہے، جو مہاجرت کرنے کے بعد آسٹریا میں آباد ہوئے ہیں اور یہ لوگ سابقہ یوگوسلاویہ اور چیچنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ جہادی بننے والوں میں سے تیس کی ہلاکت ہو چکی ہے اور ساٹھ واپس آسٹریا پہنچ چکے ہیں۔