1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستہنگری

آسان ویزا: ہنگری کے فیصلے سے یورپ میں جاسوسی بڑھنے کا خدشہ

30 جولائی 2024

یورپی یونین میں اس بارے میں تشویش پائی جاتی ہے کہ غیر ملکیوں کے لیے ویزا شرائط کے حوالے سے ہنگری کی حکومت کے دو ممالک کے بارے میں کیے گئے ایک نئے فیصلے سے پوری یونین یونین میں اس بلاک کے خلاف جاسوسی کا عمل بڑھ جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4iuwr
ہنگری موجودہ ششماہی کے لیے یورپی یونین کا صدر ملک ہے
ہنگری موجودہ ششماہی کے لیے یورپی یونین کا صدر ملک ہےتصویر: Peter Lakatos EPA

ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ سے منگل 30 جولائی کے روز موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ہنگری نے اپنے ہاں آنے والے روس اور بیلاروس کے شہریوں کے لیے ویزے کی شرائط میں جس نرمی اور آسانی کا فیصلہ کیا ہے، وہ یورپی یونین کے لیے ایک پرخطر سیاسی فیصلہ ہو سکتا ہے۔

یورپی یونین کا آزاد سرحدی معاہدہ شینگن معاہدہ کہلاتا ہے
یورپی یونین کا آزاد سرحدی معاہدہ شینگن معاہدہ کہلاتا ہےتصویر: picture alliance

اس فیصلے کے بعد اور خاص کر روس اور یوکرین کی جنگ کے تناظر میں روس اور ماسکو کے اتحادی ملک بیلاروس کے شہریوں کا ہنگری کا سفر اور وہاں قیام نہ صرف آسان ہو جائیں گے بلکہ یورپی یونین کے شینگن معاہدے کے سبب اور داخلی سرحدوں پر نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے ایسے غیر ملکیوں کا پوری یونین یونین میں بلا روک ٹوک سفر بھی ممکن ہو جائے گا۔

یورپی یونین کی کونسل کے سربراہ کے نام خط

یورپی پارلیمان میں مرکز سے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی قدامت پسند سیاسی جماعتوں کے اتحاد یورپی پیپلز پارٹی نے بوڈاپیسٹ حکومت کے اس نئے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہنگری کے اس اقدام سے یورپی یونین میں روس اور بیلاروس کی طرف سے جاسوسی کا عمل اور زیادہ ہو سکتا ہے۔

'یورپی سرحدوں پر انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزیاں'، رپورٹ

یورپی پیپلز پارٹی ای پی پی کے سربراہ مانفریڈ ویبر نے اس بارے میں یورپی یونین کی کونسل کے صدر شارل مشیل کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ ہنگری میں وزیر اعظم اوربان کی حکومت کے نئے فیصلے سے ''یونین میں اس بلاک کے خلاف جاسوسی کے لیے بہت سنجیدہ نوعیت کے نقائص اور خامیاں پیدا ہو جائیں گے۔‘‘

رواں ماہ کے اوائل میں ہنگری کے وزیر اعظم اوربان، بائیں، ماسکو میں روسی صدر پوٹن کے ساتھ
رواں ماہ کے اوائل میں ہنگری کے وزیر اعظم اوربان، بائیں، ماسکو میں روسی صدر پوٹن کے ساتھتصویر: Valeriy Sharifulin/SNA/IMAGO

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس کے نامہ نگاروں نے کسی طرح رسائی حاصل ہو جانے کے بعد یہ خط دیکھا اور پڑھا ہے۔ اس خط میں مانفریڈ ویبر نے شارل مشیل کو لکھا ہے، ''جاسوسی کی سرگرمیوں کے لیے پیدا ہونے والے یہ نقائص سلامتی کے لیے سنجیدہ نوعیت کا خطرہ بن سکتے ہیں۔‘‘

یورپی پیپلز پارٹی کے سربراہ ویبر نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے، ''اس نئی پالیسی سے روسی شہریوں کے لیے آزاد سرحدی معاہدے شینگن کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کرنا آسان ہو جائے گا اور یوں یورپی یونین کے قانون کے تحت ان کی نقل و حرکت پر عائد پابندیاں بھی عملاﹰ نظر انداز ہو جائیں گی۔‘‘

ہنگری اور یورپی یونین کے مابین کھچاؤ

مانفریڈ ویبر کی طرف سے لکھے گئے اس خط کی سب سے پہلے اطلاع برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے دی تھی۔ روئٹرز کی طرف سے اس خط کے پڑھے جانے کے بعد جب بوڈاپیسٹ میں ہنگری کی حکومت سے رابطہ کیا گیا، تو اس نے کوئی بھی ردعمل ظاہر نہ کیا۔ دوسری طرف یورپی یونین کی کونسل کے صدر شارل مشیل کے دفتر کی جانب سے بھی اس بارے میں کچھ نہ کہا گیا۔

یوکرین جنگ: ہنگری کے وزیر اعظم اوربان کا کییف کا پہلا دورہ

روئٹرز کے مطابق ہنگری کی حکومت کا روس اور بیلاروس کے شہریوں کے لیے ویزا شرائط میں نرمی کا یہ فیصلہ اس کھچاؤ کا ایک اور ثبوت ہے، جو اس وقت ہنگری اور یورپی یونین کے مابین پایا جاتا ہے۔

روسی یوکرینی جنگ اب تک دونوں طرف ہزارہا انسانوں کی ہلاکت کی وجہ بن چکی ہے
روسی یوکرینی جنگ اب تک دونوں طرف ہزارہا انسانوں کی ہلاکت کی وجہ بن چکی ہےتصویر: Gleb Garanich/REUTERS

ہنگری موجودہ ششماہی کے لیے یورپی یونین کا صدر ملک بھی ہے اور اس کے پاس یونین کی صدارت کی ذمے داریاں یکم جولائی کو شروع ہوئی تھیں، جو 31 دسمبر کو پوری ہو جائیں گی۔

جہاں تک ہنگری میں وزیر اعظم وکٹور اوربان کی حکومت کا تعلق ہے تو وہ یوکرین کی جنگ کے باوجود روس کے ساتھ قریبی تعلقات کی کوششیں کرتی دکھائی دیتی ہے۔

ہنگری کا ماسکو کے لیے ’امن مشن، برسلز برہم

سیاسی طور پر برسلز میں یورپی کمیشن کی قیادت کے لیے یہ بات اس لیے پریشانی کا باعث ہے کہ روسی یوکرینی جنگ میں برسلز کی طرف سے پوری طرح یوکرین کی حمایت کی جا رہی ہے جبکہ وزیر اعظم اوربان اپنے طور پر روس کے ساتھ بہت قریبی روابط کے لیے کوشاں ہیں۔

بوڈاپیسٹ حکومت کے روس اور سفید روس کے شہریوں کے لیے ویزا شرائط سے متعلق نئے فیصلے کے حوالے سے یورپی کمیشن کے ایک ترجمان نے منگل کے روز کہا کہ کمیشن ان نئے قوانین کے بارے میں ہنگری سے بات چیت کرے گا۔

مزید یہ کہ بوڈاپیسٹ کے لیے خود بھی اس امر کو یقینی بنانا لازمی ہے کہ اس کی اعلان کردی ویزا شرائط شینگن معاہدے کے تقاضوں سے قطعی طور پر ہم آہنگ ہوں۔

م م / ش ر (روئٹرز)