1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آخری وقت تک صدر اسد کی حمایت جاری رکھیں گے، ایرانی صدر

امتیاز احمد2 جون 2015

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ عرب ملکوں اور مغربی دنیا نے شامی باغیوں کی حمایت کر کے ’غلطی‘ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران آخری وقت تک صدر بشار الاسد کی حمایت جاری رکھے گا۔

https://p.dw.com/p/1Faaw
Iran Staatspräsident Hassan Rohani
تصویر: http://www.president.ir

ایرانی صدر حسن روحانی نے ملکی دورے پر آئے ہوئے شامی پارلیمان کے اسپیکر محمد جهاد اللحام کے اعزاز میں منعقد کی جانے والی ایک تقریب کے دوران مغرب اور عرب ملکوں پر ماضی میں لگائے جانے والے الزامات کو ایک مرتبہ پھر دہرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب اور مغربی ملکوں نے شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف مسلح گروپوں کی حمایت کی، جس کی وجہ سے خطے میں جہادیوں کو عروج ملا۔ ان کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’بدقسمتی سے چند ملکوں نے غلطی کی۔ ان کا خیال تھا کہ وہ دہشت گرد گروپوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنے مقاصد حاصل کر لیں گے۔ جبکہ جلد یا دیر سے دہشت گردی کی لعنت انہی ملکوں کو متاثر کرے گی۔‘‘

حکومتی سرکاری ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر روحانی نے کہا، ’’مزاحمت اور استقامت کے چار سال کے بعد شام کے دشمنوں کا منصوبہ ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا ہے، جو یہ سوچتے تھے کہ چند ہی ماہ میں غلبہ حاصل کر لیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ ایرانی قوم اور ایرانی حکومت شامی قوم اور شامی حکومت کا آخری وقت تک ساتھ دے گی۔‘‘

دوسری جانب گزشتہ چار سالہ لڑائی کے دوران اس وقت شامی فورسز سخت ترین دباؤ میں ہیں کیونکہ گزشہ ماہ جہادی تنظیم داعش شام کے تقریباﹰ نصف حصے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ یاد رہے کہ لبنان کی شیعہ تنظیم حزب اللہ بھی شامی صدر بشار الاسد کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کے جنگجو بھی شامی فورسز کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔

شام میں دیگر ملکوں کی دلچسپی

شام میں خانہ جنگی کا آغاز چار سال پہلے حکومت کے خلاف شروع ہونے والی ایک تحریک سے ہوا تھا۔ جلد ہی اس تنازعہ میں دوسری ریاستیں بھی شامل ہو گئیں۔ ان ممالک نے اس ریاست میں اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے اس تنازعے کو علاقائی اور بین الاقوامی بنا دیا۔ مغربی ریاستوں کے ساتھ ساتھ روس، ترکی خاص طور سے سعودی عرب، قطر اور ایران شام کے بحران میں غیر معمولی دلچسپی لے رہے ہیں۔

ایران کے لیے شام اسٹریٹیجک اعتبار سے بہت اہم ملک ہے۔ تمام عرب دنیا میں صرف اسد حکومت ایران کی حقیقی معنوں میں اتحادی ہے۔ ہیمبرگ میں قائم مشرق وسطیٰ کے علوم کے ادارے گیگا سے منسلک ماہر اشٹیفان روزینی کے مطابق،’’شام تہران حکومت اور لبنان کی ایران نواز حزب اللہ تحریک کے مابین ایک اہم لنک ہے۔ تہران، دمشق اور حزب اللہ خود کو مغرب اور اسرائیل کے خلاف ایک مضبوط مزاحمت سمجھتے ہیں۔‘‘ ان کے بعقول سعودی عرب اور قطر خطے میں ایران کا اثر و رسوخ کم کرنے اور اپنا تسلط بڑھانے کی کوشش میں ہیں۔