1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایم یف سے بات چیت، کیا پاکستان کا مسئلہ حل نہیں ہوا؟

7 نومبر 2018

پاکستان آج بدھ کو عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) سے ممکنہ امدادی پیکج کے حصول کے لیے بات چیت کا آغاز کر رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی مشکل اقتصادی صورتحال کو سہارا دینے کے لیے اربوں روپوں کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/37pah
Pakistan Währung Wechsel Dollar Rupien Geldscheine
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam

پاکستانی وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے ملکی مالی بحران کے خاتمے کا اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب آج  بدھ سات نومبر کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے مابین بیل آؤٹ پیکج کے موضوع پر بات چیت ہو رہی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گو اس اعلان سے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے تاہم پاکستان کو مالی بحران سے نکلنے کے لیے بیل آؤٹ کی ضرورت ہے۔

دارالحکومت اسلام آباد سے وزارت خزانہ کے ترجمان نور احمد نے بتايا کہ آئی ايم ایف کی ايک ٹيم پاکستانی اقتصاديات کو درپيش صورتحال و خطرات کا تفصيلی جائزہ لينے کے بعد اس بات کا فيصلہ کرے گی کہ اس مالياتی بحران سے کس طرح نمٹا جائے۔ پاکستان کے لیے اس تيرہويں ممکنہ ’بيل آؤٹ پيکج‘ کے لیے يہ مذاکرات بيس نومبر کو اختتام پذير ہوں گے۔ رواں مالياتی سال کے لے پاکستان کو بارہ بلين ڈالرز درکار ہيں۔

Imran Khan, Li Keqiang
تصویر: picture alliance/AP Photo/J. Lee

پاکستانی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان ادائیگیوں کے عدم توازن کا بحران فی الحال ختم ہو گیا ہے۔ اسد عمر نے سعودی عرب اور چین کی جانب سے اربوں ڈالر کی امداد کے وعدوں کے بعد یہ بیان دیا ہے۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ جمعہ نو نومبر کو چین کا دورہ کر رہے ہیں اور اس دوران فوری رقم مہیا کرنے کے چینی وعدے کو عملی جامہ پہنانے کے طریقہ کار پر بات چیت ہو گی۔

ماہرین کے مطابق سعودی عرب اور چینی یقین دہانیوں کے بعد پاکستان کی مشکلات میں گھری معیشت کو کچھ سہارا ملے گا اور روپے کی قیمت مستحکم ہو گی۔ گزشتہ برس دسبمر سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ پچیس فیصد تک اپنی قدر کھو چکا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں