آئی ایس آئی کی کارروائی، القاعدہ بلوچستان کا سربراہ ہلاک
2 اگست 2015اس کارروائی کے دوران عمر لطیف کی بیوی اور پاکستان میں القاعدہ خواتین ونگ کی سربراہ طیبہ فریحہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جن کے قبضے سے القاعدہ کی بعض اہم ترین دستاویزات برآمد ہوئی ہیں۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ القاعدہ کا آپریشنل کمانڈر افغانستان کے علاقے نیمروز سے آٹھ ماہ قبل پاکستان پہنچ کر بلوچستان میں روپوش ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا، ’’خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے القاعدہ کے روپوش دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ضلع چاغی میں پاک افغان سرحدی علاقے میں کی۔ ملزمان ایک خفیہ کمپاؤنڈ میں چھپے ہوئے تھے ۔ کارروائی کے دوران انٹیلی جنس اہلکاروں اور ملزمان کے درمیان دیر تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ایک سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوا ہے۔ دو طرفہ فائرنگ کے دوران ملزم نے گرفتاری سے بچنے کے لئے اپنے دو بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا لیکن سکیورٹی اہلکاروں نے مہارت سے کارروائی کی جس میں صرف عمر لطیف مارا گیا۔‘‘
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے بعد القاعدہ نے اپنے نیٹ ورک کو بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جسے ناکام بنادیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا ، ’’یہ کارروائی بہت اہم پیش رفت ہے۔ القاعدہ نے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لئے بڑے پیمانے پر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی، جسے موثر حکمت عملی اور بروقت کارروائی کے ذریعے ناکام بنا دیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے القاعدہ کمانڈر عمر لطیف کا بھائی احمد بلال بھی القاعدہ بلوچستان چیپٹر کا اہم رہنما ہے۔ اس آپریشن کے دوران وہ اپنےساتھی سمیت موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے، جن کی گرفتاری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں ۔"
حکومت پاکستان نے ہلاک ہونے والے عمر لطیف کے سر کی قیمت 20 لاکھ روپے جبکہ اس کی بیوی کے سر کی قیمت پانچ لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔ حکومتی بیان کے مطابق ملزم کی بیوی طیبہ عرف فریحہ دہشت گردی کے اہم واقعات میں جاسوس کا کام بھی کرتی رہی تھی۔ ملزمہ کی ایک اور بہن ماریہ کو کچھ عرصہ قبل پنجاب میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے خلاف کیس متعلقہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہلاک اور گرفتار ہونے والے ملزمان ملک کے مختلف حصوں میں بم دھماکوں، قادیانی مسلک کے افراد پر حملوں اور اہم شخصیات کے اغواء برائے تاوان کے درجنوں وارداتوں میں ملوث تھے۔