’آئیں، جینے کا ڈھنگ بدلیں‘، امریکی بلاگ
28 جون 2011بین ڈیوس نے یہ بلاگ دسمبر سن 2008ء میں شروع کیا تھا تاکہ وہ اُس میں اپنے وزن میں کمی کے سلسلے میں ہونے والی پیشرفت کا ریکارڈ رکھ سکے۔ جلد ہی 162کلوگرام وزن کا حامل شرمیلا بین ڈیوس اپنا وزن 58 کلوگرام کم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ ساتھ ہی 104 کلوگرام کے نئے بین ڈیوس کی خود اعتمادی بھی لوٹ آئی، وہ باقاعدگی سے جاگنگ کرتے ہوئے ایک آئرن مین کے روپ میں ہی نہیں بلکہ ایک عوامی مقرر کے طور پر بھی دُنیا کے سامنے آیا۔ اُس نے محسوس کیا کہ جس راستے پر چلتے ہوئے اُس نے اپنے جینے کا ڈھنگ بدلا ہے، اُس پر کئی اور لوگوں نے بھی اُس کی تقلید کی ہے اور اس سلسلے میں بنیادی کردار اُس کی انٹرنیٹ ڈائری نے ادا کیا ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ ’ڈو لائف‘ نامی یہ بلاگ ایسے بہت سے لوگوں کے لیے ایک پلیٹ فارم کی شکل اختیار کر گیا ہے، جو اپنا طرزِ زندگی بدلنا چاہتے ہیں۔ ان میں وہ لوگ بھی ہیں، جن کا وزن زیادہ ہے اور وہ بھی، جو مثلاً سگریٹ یا شراب جیسی کسی لت میں مبتلا ہیں۔
اس بلاگ کی وساطت سے ایک جگہ جمع ہونے کا تازہ ترین مظاہرہ 22 جون کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں دیکھنے میں آیا، جہاں تقریباً 75 شہری، جو ایک دوسرے کے لیے اجنبی تھے، واشنگٹن کے نیشنل مال پارک کے اردگرد پانچ کلومیٹر کی ایک ریس کے لیے جمع ہوئے۔ اس ریس، اس کے بعد دیے گئے ڈنر اور مل جُل کر گزرے چار گھنٹوں کے بعد ریس کے یہ اجنبی شرکاء آپس میں دوست بن چکے تھے۔
اس تحریک کو وسعت دینے کے لیے بین ڈیوس نے اس سال جنوری میں اپنے والد جون اور بھائی جیڈ کے ساتھ مل کر ڈو لائف کارپوریشن کی بنیاد رکھی۔ اُس کا کہنا ہے، ’جیسے ہم نے ’بین ڈَز لائف‘ کو ’ڈو لائف‘ میں بدلا ہے، ایسے ہی کوئی بھی شخص اس پیغام کی پیروی کرتے ہوئے اسے اپنی زندگی پر منطبق کر سکتا ہے۔‘
یہ تینوں باپ بیٹے اس سال اٹھارہ جون سے لے کر ستائیس جولائی تک امریکہ اور کینیڈا کے ایک طویل دورے پر ہیں، جس دوران وہ اپنی موٹر گاڑی پر مجموعی طور پر بارہ ہزار میل کا سفر کریں گے۔ اس دوران 31 شہروں میں پانچ پانچ کلومیٹر کی ریسز یا واکس کا پروگرام بنایا گیا ہے، جن میں کئی سو افراد شرکت کریں گے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک