آئیوری کوسٹ: وتارا کے حامیوں کی پیش قدمی
1 اپریل 2011وتارا کے وزیرِ دفاع کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ان کی افواج نے ملک کے سرکاری ٹی وی اسٹیشن آر ٹی آئی پر قبضہ کر لیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق علاقے کے بہت سے شہریوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ٹی وی اسٹیشن سے نشریات کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے۔
آئیوری کوسٹ میں صدارتی انتخابات ہار جانے والے لیکن ابھی تک بر سر اقتدار متنازعہ رہنما لاراں باگبو نے اپنے مخالفین کے اس الٹی میٹم پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا کہ انہیں اقتدار بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ نو منتخب صدر الاسان وتارا کے حوالے کر دینا چاہیے۔ اس بارے میں باگبو کے مخالفین کی طرف سے دیا گیا الٹی میٹم بغیر کسی عمل درآمد کے ہی پورا ہو گیا۔ تاہم لاراں باگبو نے اب حکم دیا ہے کہ اس ملک کی تمام بین الاقوامی سرحدیں بند کر دی جائیں۔ آبیجان میں رات کا کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق آئیوری کوسٹ میں باگبو اور وتارا کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں اب تک قریب 500 افراد مارے جا چکے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعہ کے روز لاراں باگبو کی رہائش گاہ کے قریب زبردست لڑائی جاری ہے اور علاقے میں موجود افراد کا کہنا ہے کہ محسوس ہو رہا ہے کہ یہ باگبو اور وتارا کی فورسز کے درمیان ایک حتمی لڑائی ہے۔
وتارا کے حامیوں کا بھی کہنا ہے کہ باگبو کی رہائش گاہ پر حملے کیے جا رہے ہیں تاہم باگبو کی فورسز مزاحمت کر رہی ہیں۔ باگبو کے کیمپ کی جانب سے اس حوالے سے کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق چار ماہ سے جاری اس بحران اور خانہ جنگی کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ دس لاکھ کے قریب افراد اقتصادی حوالے سے بہت اہم شہر آبیجان سے نقل مکانی کر چکے ہیں اور قریباً اتنے ہی ملک چھوڑ کر لائبیریا جا چکے ہیں۔
بین الاقوامی برادری اور اقوامِ متحدہ کا مطالبہ ہے کہ باگبو اقتدار گزشتہ انتخابات کے حقیقی فاتح وتارا کے حوالے کر دیں تاکہ ملک مزید خانہ جنگی سے بچ سکے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک